مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

حیض میں عادت کی قسمیں ← → مشکوک خون کے احکام

حائض کے احکام

مسئلہ 492: حائض[62] پربعض امور حرام ہیں:

اوّل: عبادت جیسے نماز جو وضو، غسل یا تیمم کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے اور اگر اس طرح کے اعمال کو حائض اس قصد سے کہ یہ عمل شرعاً نیک اور اچھا ہے انجام دے تو اس نے حرام کام کو انجام دیا ہے لیکن ان عبادتوں کو انجام دینا جس میں وضو، غسل اور تیمم کی ضرورت نہیں ہے کوئی حرج نہیں ہے۔

دوّم: تمام وہ چیزیں جو مجنب پر حرام ہیں اور جنابت کے احکام میں ذکر ہوچکی ہیں۔

سوّم: عورت کی فرج (شرم گاہ) میں جماع کرنا جو مرد اور عورت دونوں کے لیے حرام ہے اگرچہ صرف سپاری تک داخل کرے اور منی بھی باہر نہ آئے بلکہ احتیاط لازم یہ ہے کہ سپاری سے کم بھی داخل نہ کرے۔



مسئلہ 493: اُن دنوں میں بھی جماع کرنا حرام ہے جن میں عورت کا حیض یقینی نہ ہو، لیکن شرعاًؑ ضروری ہے کہ اپنے آپ کو حائض قرار دے پس جس عورت کو دس دن سے زیادہ خون آیا ہو اس کے لیے ضروری ہے اُس وضاحت کے مطابق جس کا ذکر بعد میں ہوگا اپنے کنبے کی عورتوں کی عادت کے دنوں کو اپنے لیے حیض قرار دے اور ان دنوں میں اس کا شوہر اس سے ہم بستری نہیں کر سکتا۔

مسئلہ 494: اگر مرد اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں ہم بستری کرے تو گناہ گار ہے اور لازم ہے کہ استغفار کرے لیکن کفارہ دینا واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ ادا کرے، اس ترتیب سے کہ اگر حیض کے دنوں کو تین حصّے میں تقسیم کریں تو حیض کے پہلے حصے میں جماع کرنے کا کفارہ ایک مثقال سکہ دار سونا، درمیانی دنوں میں آدھا مثقال سونا اور آخر میں ایک چوتھائی مثقال سونا ہے اور شرعی مثال ۱۸ چنے كے برابر ہے۔

مثلاً کسی عورت کو چھ دن خونِ حیض آتا ہے اگر اس کا شوہر پہلے اور دوسرے دن یا رات میں اس سے جماع کرے تو اٹھارہ چنوں کے برابر سونا دے اور تیسری اور چوتھی رات یا دن میں 9 چنے کے برابر سونا دے اور اگر پانچویں یا چھٹی رات یا دن میں جماع کرے تو ساڑھے چار چنوں کے برابر کفارہ کے عنوان سے سونا دے اور عورت پر کفارہ نہیں ہے۔

مسئلہ 495: اگر مرد کو جماع کے دوران معلوم ہو جائے کہ عورت حائض ہو گئ ہے تو ضروری ہے فوراً اس سے جدا ہو جائے اور اگر جدا نہ ہو تو گناہگار ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے۔

مسئلہ 496: حائض سے ہم بستری کے علاوہ دوسری لذتیں اٹھانا جیسے چومنا اور خوش فعلی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ عورت کے ناف سے رانوں تک لباس کے نیچے سے اس طرح کا کام مکروہ ہے۔

مسئلہ 497: عورت کے خون حیض سے پاک ہونے کے بعد اگرچہ غسل نہ کیا ہو اس کا شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے لیکن احتیاط لازم یہ ہے کہ شرم گاہ کو دھونے کے بعد جماع کرے اگرچہ غسل سے پہلے جماع کرنا مکروہ ہے، اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل سے پہلے خصوصاً جب جماع کرنے کی شدید خواہش نہ ہو تو اس سے پرہیز کرے، لیکن دوسرے اعمال جو طہارت کے نہ ہونے کی وجہ سے (وضو، غسل ، تیمم جو بھی اس کا وظیفہ ہو ) حیض کی حالت میں عورت پر حرام تھے جیسے قرآن کے خط کو مس کرنا جب تک عورت غسل نہ کرلے اس پر حلال نہیں ہوں گے اور وہ کام جو حیض کی حالت میں حرام ہے لیکن معلوم نہیں ہے (ثابت نہیں ہوا ہے) کہ اس کا حرام ہونا حیض کے ایام میں طہارت نہ ہونے کی بنا پر ہے ، جیسے مسجد میں ٹھہرنا۔ تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ غسل سے پہلے ایسے اعمال کو انجام نہ دے۔

مسئلہ 498: جو نمازیں عورت نے حیض کی حالت میں نہ پڑھی ہو اس کی قضا نہیں ہے، یہاں تک کہ نماز آیات اور وہ نماز جو نذر شرعی کی بنا پر معین وقت میں واجب ہوئی ہو، لیکن ماہ رمضان کے روزے جو حیض کی حالت میں نہیں رکھا ہے ضروری ہے ا س کی قضا کرے اور اسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر ان روزوں کو جو نذر کی وجہ سے معین وقت میں واجب ہوئے ہوں اور حیض کی حالت میں نہ رکھا ہو قضا کر لے۔

مسئلہ 499: جس طرح حائض عورت کا نماز و روزہ چاہے واجب ہوں یا مستحب صحیح نہیں ہے اسی طرح اعتکاف اور طواف یہاں تک کہ احتیاط واجب کی بنا پر مستحبی طواف بھی صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 500: اگر عورت نماز کے دوران حائض ہو جائے، یہاں تک ;كہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر آخری سجدہ کے بعد اور سلام کے آخری حرف سے پہلے جس سے نماز تمام ہو جاتی ہے حیض آجائے ۔ تو اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 501: اگر عورت نماز کے دوران شک کرے کہ حائض ہوئی ہے یا نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے اور اپنے شک کی پرواہ نہیں کرے گی۔ لیکن اگر نماز کے بعد سمجھے کہ نماز کے دوران حائض ہوگئی تھی تو جو نماز پڑھی ہے وہ باطل ہے اور اس کا حکم اس کی طرح ہے جو نماز کے دوران سمجھے کہ حائض ہوئی ہے۔

مسئلہ 502: جب عورت حیض سے پاک ہو جائے تو واجب ہے نماز اور دوسرے امور کے لیے جو وضو، غسل یا تیمم سے بجالانا ضروری ہے غسل کرے اور اس کا طریقہ غسل جنابت کی طرح ہے اور جس نے غسل حیض کیا ہو جب تک وضو کو باطل کرنے والا کوئی فعل انجام نہ دے لازم نہیں ہے جن کاموں میں وضو ضروری ہے اس کے لیے وضو کرے۔ اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ غسل سے پہلے یا اس کے بعد وضو بھی کرے اور بہتر یہ ہے کہ غسل سے پہلے وضو کرے۔

مسئلہ 503: اگر پانی وضو اور غسل کے لیے کافی نہ ہو صرف اتنا ہو کہ غسل کر سکتا ہو تو ضروری ہے غسل کرے اور بہتر یہ ہے کہ وضو کے بدلے تیمم کرے اور اگر پانی صرف وضو کےلیے کافی ہو اور غسل کرنے کے لیے نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ وضو کرے اور غسل کے بدلے تیمم کرے اور اگر کسی ایک کے لیے بھی پانی نہ ہو تو غسل کے بدلے تیمّم کرے اور بہتر یہ ہے کہ وضو کے بدلے بھی تیمم کرے۔

مسئلہ 504: حیض کی حالت میں عورت کو طلاق دینا اُس تفصیل کے ساتھ جو طلاق کے احکام میں ذکر ہوگی باطل ہے اور اگر عورت کو دو خون کے پاکی کے دوران جس کا معنی مسئلہ نمبر 484 میں ذکر ہوا ہے طلاق دیا جائے تو اس طلاق کے صحیح ہونے میں اشکال ہے اس بنا پر لازم ہے کہ اس طرح سے احتیاط کیا جائے کہ دوبارہ صیغۂ طلاق کو جاری کیا جائے لیکن جب عورت خون حیض سے مكمل طور پر پاک ہو جائے اگرچہ غسل نہ کیا ہو تو اس کا طلاق صحیح ہے اور عقد پڑھنے میں چاہے دائمی یا موقت (وقتی) حیض سے پاک ہونے کی شرط نہیں ہے۔

مسئلہ 505: اگر عورت کہے میں حائض ہوں یا حیض سے پاک ہوگئ ہوں اگر وہ تہمت لگنے کے مقام میں نہ ہو کہ غلط بیانی سے کام لیتی ہے تو ضروری ہے اس کی بات قبول کرے لیکن اگر تہمت لگنے كے مقام میں ہو تو اس کی بات کو قبول کرنے میں اشکال ہے اور لازم ہے اس مقام میں احتیاط کرے۔



حائض کےلیے نماز کا وقت تنگ ہونے کے احکام

مسئلہ 506: اگر نماز کا وقت ہو جائے اور جانتی ہو کہ اگر نماز پڑھنے میں تاخیر کرے گی تو حائض ہو جائے گی تو ضروری ہے فوراً نماز پڑھے اور احتیاط لازم کی بنا پر اگر احتمال دے کہ نماز پڑھنے میں تاخیر کرے گی تو حائض ہو جائے گی پھر بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ 507: اگر عورت نماز کے وقت میں حائض ہو جائے اور اس وقت تک نماز نہ پڑھی ہو تو اس نماز کی قضا لازم ہے بشرطیکہ اولِ وقت ہی وضو کرنے (اگر پہلے سے وضو نہ کیا ہو) یا غسل انجام دینے (اگر اس کا وظیفہ غسل کرنا ہو) اور ایک نماز پڑھنے کے لیے جس میں صرف واجبات پر اکتفا ہو ، کی مقدار فرصت ہو اور نماز نہ پڑھی ہو یہاں تک کہ حائض ہو جائے گرچہ احتیاط واجب کی بنا پر نماز کے دوسرے مقدمات کو فراہم کرنے جیسے لباس کو پاک کرنا، غصبی نہ ہونا، قبلہ كی سمت معین کرنے، کی فرصت نہ ہو اور اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر اگر وضو یا غسل کرنے کی مقدار (اگرا س کا وظیفہ غسل یا وضو ہو) وقت نہ رکھتی ہو لیکن نماز کو حیض آنے سے پہلے تیمم کے ساتھ پڑھ سکتی ہو پھر بھی نہ پڑھا ہو تو لازم ہے ا س کی قضا کرے۔

اور اگر کسی دوسری جہت سے وقت کی کمی کے علاوہ عورت کا وظیفہ تیمم تھا جیسے پانی اس کے لیے مضر ہو اور نماز کو حیض آنے سے پہلے تیمم کے ساتھ پڑھ سکتی ہو لیکن نہ پڑھا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں بھی جب کہ بقیہ شرائط کے لیے وقت فراہم نہ ہوا ہو تو نماز کی قضا بجالائے۔

قابلِ ذکر ہے کہ عورت نماز کو جلدی یا دیر سے پڑھنے میں، بیماری یا صحت ، سفر یا غیر سفر اور دوسری چیزوں میں اپنی حالت کو مدّنظر رکھے مثلاً وہ عورت جس کے لیے نماز پڑھنا معمول سے زیادہ سختی رکھتا ہو اور وہ عورت جلدی نماز پڑھ سکتی ہو ہر ایک کے لیے ضروری ہے کہ اپنی حالت کو مد ّنظر رکھے۔

مسئلہ 508: اگر کوئی عورت نماز کے آخری وقت میں خون حیض سے پاک ہو اور غسل اور نماز اگرچہ اس نماز کی ایک ہی رکعت کے لیے وقت رکھتی ہو یہاں تک احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں جب کہ نماز کے بقیہ شرائط کو فراہم کرنے کے لیے وقت نہ ہو جیسے جہت قبلہ، پاک لباس کا مہیا کرنا، تو ضروری ہے کہ غسل کرے اور نماز پڑھے اور اگر نہ پڑھی ہو تو اس کی قضا کرے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس وقت بھی یہی حکم جاری ہوگا جب غسل کرنے بھر وقت نہ ہو لیکن تیمم سے پوری یا نماز کے کچھ حصّے کو(اگر چہ ایک ہی رکعت) وقت میں پڑھ سکتی ہو۔

قابلِ ذکر ہے اگر وقت کی کمی کے علاوہ کسی اور وجہ سے عورت کا وظیفہ تیمم ہو جیسے پانی اس کے لیے مضر ہو تو اگر چہ نماز کی ایک ہی رکعت کو اس کے وقت میں پڑھ سکتی ہو۔ یہاں تک كہ احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں جب دوسرے مقدمات کو فراہم کرنے کے لیے وقت نہ ہو۔تو ضروری ہے كہ تیمم کرے اور نماز پڑھے اور اگر نماز نہ پڑھی ہو تو اس کی قضا بجالائے۔

مسئلہ 509: اگر کوئی عورت نماز کے آخری وقت خون سے پاک ہو تی ہے اگر غسل کرنا چاہے تو نماز کا کچھ حصہ وقت میں پڑھ سکتی ہے لیکن اگر تیمم کرے تو پوری نماز کو وقت میں پڑھے گی تو ضروری ہے کہ تیمم کرے اور وقت میں پوری نماز پڑھے۔

مسئلہ 510: اگر عورت نماز کے آخری وقت میں خون سے پاک ہو لیکن غسل یا تیمم اور وقت کے اندر ایک رکعت نماز پڑھنے کا بھی وقت نہ ہو تو اس پر نماز واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 511: اگر عورت حیض سے پاک ہونے کے بعد شک کرے کہ نماز کے لیے وقت باقی ہے یا نہیں گرچہ وقت میں صرف ایک رکعت نماز پڑھی جا سکتی ہو تو ضروری ہے کہ نماز پڑھے۔

مسئلہ 512: ان تمام صورتوں میں جہاں عورت کا وظیفہ نماز پڑھنا ہے اگر اس خیال سے کہ وقت نہیں ہے نماز نہ پڑھے اور بعد میں سمجھیں کہ وقت تھا تو ضروری ہے اس نماز کی قضا کرے اسی طرح جن صورتوں میں عورت کا وظیفہ احتیاط واجب کی بنا پر نماز پڑھنا ہے اگر اس خیال سے کہ وقت نہیں ہے نماز نہ پڑھے اور بعد میں سمجھے کہ وقت تھا تو احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے اس نماز کی قضا بجالائے۔



حائض کےلیے مستحبات اور مکروہات

مسئلہ 513: مستحب ہے حائض عورت نماز پنجگانہ کے وقت بلکہ وقت رکھنے والی ہر واجب نمازجیسے نماز آیات کے وقت خود کو خون سے پاک کرے روئی اورکپڑے کو عوض کرے اور وضو کرے اور اگر وضو نہ کر سکتی ہو تو تیمم کرے اور نماز کی جگہ قبلہ رُخ بیٹھے اور ذکر ، دعا، صلوات اور قرآن کو پڑھنے (آیاتِ سجدہ کے علاوہ) میں مشغول ہو جائے اور بہتر ہے کہ اس حالت میں تسبیحات اربعہ کا انتخاب کرے۔

مسئلہ 514: حائض کےلیے قرآن کا پڑھنا اگرچہ سات آیت سے کم ہو ، قرآن کا اپنے ساتھ رکھنا ، قرآن کے حاشیہ کو بدن کے کسی حصہ سے مس کرنا اور قرآن کے الفاظ کے درمیانی حصہ کو اور مہندی اور اس کے مانند کسی چیز سے خضاب کرنا بعض فقہا رضوان اللہ تعالیٰ علیہم کے مطابق مکروہ ہے، لیکن قرآن کے واجب سجدےوالی آیتوں کو پڑھنا حائض پر حرام ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ واجب سجدہ رکھنے والے چار سورہ کی دوسری آیتوں کو بھی نہ پڑھے۔

[62] تیسرا مقام حائض پر بھی اور اس کے شوہر پر بھی حرام ہے۔
حیض میں عادت کی قسمیں ← → مشکوک خون کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français