مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

حیض میں استبرا اور استظہار ← → حیض میں عادت کی قسمیں

حائض عورتوں کی قسمیں

مسئلہ 526: حائض عورتوں کی چھ قسمیں ہیں:

اول: عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو۔

دوم : عادت وقتیہ رکھتی ہو ۔

سوم: عادت عددیہ رکھتی ہو ۔

یہ تین قسم عادت رکھتی ہیں اور یہ عادت کس طرح محقق ہوگی مذکورہ مسائل میں ذکر ہو چکا ہے۔

چہارم: مضطربہ: وہ عورت ہے جسے چند مہینہ خون آیا ہو لیکن اس کی عادت معین نہ ہوئی ہو یا اس کی عادت بگڑ گئ ہو اور نئی عادت نہ بنی ہو۔

پنجم: مبتدہٴ: وہ عورت ہے جسے پہلی دفعہ خون آیا ہو۔

ششم: ناسیہ: وہ عورت ہے جو اپنی عادت بھول چکی ہو۔

یہ تین گروہ والی عورتیں جو عادت نہیں رکھتیں اور ان چھ قسم میں سے ہر ایک کے بعض احکام ہیں جس کی وضاحت آئندہ مسائل میں کی جائےگی۔



عادت وقتیہ و عددیہ رکھنے والی عورت

مسئلہ 527: جو عورتیں عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں:

اول: وہ عورت جسے پے در پے دو مہینے معین وقت پر خون حیض آئے اور معین وقت پر پاک بھی ہو جائے جیسے دو مہینہ پے در پے مہینے کی پہلی تاریخ سے خون آئے اور ساتویں روز پاک ہو جائے تو اس عورت کے حیض کی عادت مہینے کی پہلی تاریخ سے ساتویں تاریخ تک ہے۔

دوم: وہ عورت جسے دو مہینے پے در پے ایک معین وقت پر خون حیض آئے اور تین دن یا اس سے زیادہ خون آنے کے بعد پھر ایک یا اس سے زیادہ دن کے لیے پاک ہو جائے اور دوبارہ خون آئے اور یہ تمام ایام جن میں اسے خون آیا ہو اور وہ درمیانی ایام جن میں وہ پاک رہی ہو دس دن سے زیادہ نہ ہوں اور اسی طرح تمام ایام جن میں خون دیکھا ہو اور وہ ایام جن میں درمیان میں پاک تھی دونوں مہینے میں ایک جیسے ہوں تو اس طرح کی عورت صاحب عادت عددیہ اور وقتیہ ہوگی، اور اس کی عادت ان دنوں کے مطابق قرار پائے گی جن دنوں میں اسے خون آیا ہو اورایام کو شامل نہیں کر سکتی جن ایام میں درمیان میں پاک تھی جیسے اگر دو مہینے پے در پے اسے مہینے کی پہلی تاریخ سے تین تاریخ تک خون آئے اور پھر تین دن پاک رہے اور پھر تین دن دوبارہ خون آئے تو اس عورت کی عادت چھ دن متفرق ہوگی اور درمیان میں تین دن جو پاک تھی اسے دو خون کے درمیان کی پاکی شمار کرےگی اور احتیاط لازم کی بنا پر جو کام حائض پر حرام ہے اس کو چھوڑ دے گی اور جو غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے گی، اور اگر دوسرے مہینے میں آنے والے خون کے دنوں کی تعداد اس سے کم یا زیادہ ہو تو اس عورت کی عادت وقتیہ ہوگی نہ کہ عددیہ۔

مسئلہ 528: وہ عورت جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہے اگر عادت کے شروع یا عادت کے دوران یا عادت شروع ہونے کے ایک دو دن یا اس سے پہلے اسے خون آئے جب كہ عورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت اور پہلے ہوگئی ہے اگرچہ اس خون میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں مثلاً زرد رنگ ہو تو لازم ہے ان احکام پر جو حیض والی عورت کے لیے بیان کئے گئے عمل کرے اور اگر بعد میں سمجھے کہ حیض نہیں تھا مثلاً یہ کہ تین دن سے پہلے پاک ہو جائے تو لازم ہے جن عبادتوں کو انجام نہ دیا ہو اس کی قضا بجالائے لیکن ان دو صورتوں کے علاوہ، مثلاً عادت سے اتنا پہلے خون آئے کہ یہ نہ کہیں اس کی عادت پہلے ہو گئ ہے بلکہ کہاجائے کہ اپنے وقت سے پہلے خون آگیا ہے یا یہ کہ عادت کے ایام گزرنے کے بعد (گرچہ عادت ختم ہونے کے تھوڑے دن بعد) خون آئے اگر اس میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں جو مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہوا، تو ان احکام پر عمل کرے گی جو حائض عورتوں کےلیے بیان ہوئے ہیں۔

اور اسی طرح سے اگر حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں لیکن عورت جانتی ہو کہ یہ خون تین دن تک آئے گا اور اگر نہ جانتی ہو کہ تین دن آئے گا یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہےکہ جو اعمال مستحاضہ پر واجب ہیں انھیں انجام دے گی اور جو اعمال حائض پر حرام ہیں انھیں ترک کرے گی۔

مسئلہ 529: وہ عورت جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو:

الف: اگر عادت کے تمام دن یا عادت کے کچھ دن پہلے یا بعد خون آئے:

ب: یا یہ کہ عادت کے تمام دن اور کچھ دن پہلے خون آئے:

ج: یا یہ کہ عادت کے تمام دن اور کچھ دن بعد خون آئے:

تینوں مقام میں سے ہر ایک میں (الف، ب، ج) جو خون آیا ہے اگر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب کا سب حیض ہے اگرچہ اُ س میں حیض کی نشانیاں جو مسئلہ نمبر 467 میں بیان ہوئیں، نہ پائی جاتی ہوں۔

اور اگر تینوں مقام میں سے ہر ایک میں جو خون آیا ہے اگر دس دن سے زیادہ ہو صرف جو عادت کے دنوں میں خون آیا ہے وہ حیض ہوگا اگرچہ حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو اور جو خون پہلے یا بعد میں یا عادت کے پہلے اور بعد کے دنوں میں آئے وہ استحاضہ ہوگا اگرچہ حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں اگرچہ عادت کے ایک دو دن پہلے آئے اور ضروری ہے جن عبادتوں کو گذشتہ دنوں میں یا عادت کے پہلے اور بعد کے دنوں میں انجام نہیں دیا ہے اس کی قضا کرے گرچہ عادت کے دنوں میں آنے والا خون اور جو خون دس دن تک آرہا ہے حیض کی نشانیاں رکھتا ہو اور بقیہ استحاضہ کی نشانیاں رکھتا ہو اس کے باوجود صرف عادت کے دنوں میں آنے والا خون حیض اور بقیہ استحاضہ ہوگا۔

د: اگر عادت کے تمام دن اور عادت کے بعد تیرہ دن یا اس سے زیادہ مسلسل خون آئے تو عادت کے دنوں میں آنے والا خون حیض اور بقیہ استحاضہ ہوگا اور كم از كم پاکی (دس دن) کےبعد کے خون کو حیض شمار نہیں کر سکتی۔

ھ: اگر اس کی عادت وقتیہ اور عددیہ دوسری قسم میں سے ہے جو مسئلہ نمبر 527 میں گزر چکا جیسے اس کی شرعی عادت اس طرح ہے کہ مہینے کے شروع میں تین دن خون آئے اس کے بعد چوتھی سے چھٹی تاریخ تین دن پا ک ہو اور پھر سات سے نو تاریخ تک خون آئے چنانچہ ایک مہینہ میں دس دن سے زیادہ مسلسل خون آئے مثلاً مہینے کی پہلی تاریخ سے پندرہ تک خون آئے تو پہلی سے تیسری تک اور ساتویں سے نویں تاریخ تک خون حیض ہے اور چوتھی سے ساتویں تک احتیاط واجب کی بنا پر جو کام حائض پر حرام ہے اس کو ترک کرے اور جو مستحاضہ پر واجب ہے اس کو انجام دے اور مہینہ كی دس سے پندرہ تاریخ تک آنے والا خون استحاضہ ہے۔

مسئلہ 530: وہ عورت جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو:

الف: اگر اسے عادت کے کچھ دنوں کے ساتھ ساتھ عادت کے کچھ دن پہلے خون آئے اور ان تمام دنوں کو ملاکر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو وہ تمام حیض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ ہو جائے تو عادت کے دنوں میں جو خون آیا ہے اور اس سے پہلے چند دن کے ساتھ جس سے اس کی عادت کی مقدار پوری ہو جائے ، حیض قرار دے اور شروع کے دنوں کو استحاضہ قرار دے گی۔

ب: اگر عادت کے کچھ دنوں کے ساتھ عادت کے کچھ دن بعد بھی خون آئے اور ان سب کو ملاکر ان کی تعداد دس سے زیادہ نہ ہو تو پورا حیض ہے اور اگر زیادہ ہو جائے تو ضروری ہے ان دنوں کو جو عادت میں خون آیا ہے اور اس کے بعد کے کچھ دنوں کو ملاکر جو اس کی عادت کے دنوں کے برابر ہو جائے اسے حیض اور بقیہ کو استحاضہ قراردے ۔

مسئلہ 531: وہ عورت جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو اگر اسے تین دن یا اس سے زیادہ خون آنے کے بعد رک جائے اور پھر دوبارہ خون آئے اور ان دونوں خون کا درمیانی فاصلہ دس دن سے کم ہو اور ان تمام دنوں کی تعداد جن میں خون آیاہے ان درمیانی دنوں كو شامل كركے جن میں پاک تھی دس دن سے زیادہ ہو اور دونوں طرف کے خون میں کوئی ایک بھی دس دن سے زیادہ نہ رہا ہو تو اس کی چند صورتیں ہیں :

1
۔ تمام وہ خون جو پہلی دفعہ آیا ہے یا اس کی کچھ مقدار عادت کے دنوں میں ہو اور دوسرا خون جو پاک ہونے کے بعد آیا ہے عادت کے دنوں میں نہ ہو تو اس صورت میں پہلے تمام خون کو حیض اور دوسرے خون کو استحاضہ قرار دے گی مگر یہ کہ دوسرا خون حیض کی علامتیں رکھتا ہو تو اس صورت میں اگر دوسرے خون کا کچھ حصہ پہلے خون اور دوران پاکی کو شامل كركے دس دن سے زیادہ نہ ہو تو حیض ہے اور بقیہ استحاضہ ہے ۔

پہلی مثال: اگر کسی عورت کی عادت مہینے کی پانچ تاریخ سے نو تک پانچ دن تھی اگر ایک مہینے میں پانچ سے نو تاریخ تک خون آیا ہو اور دسویں تاریخ کو پاک ہو جائے اور گیارہ سے سولہ تاریخ تک پھر خون آئے اور دوسری مرتبہ آنے والے خون میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں تو جو خون پانچ سے نو تک عادت کے دنوں میں آیا ہے وہ حیض ہے اور جو گیارہ سے سولہ تک خون آئے وہ استحاضہ ہوگا اور دس تاریخ کو پاک ہو جائے گی۔

دوسری مثال: اگر کسی عورت کی عادت مہینے کی پانچ تاریخ سے نو تک پانچ دن ہو۔ اگر ایک مہینہ میں پانچ سےنو تاریخ تک خون آئے اور دس تاریخ کو پاک ہو جائے اور گیارہ سے سولہ تک پھر خون آئے اور اس میں حیض کی نشانیاں موجود ہوں تو جو پانچ سے نو تک عادت کے دنوں میں خون آیا ہے اور اسی طرح گیارہ سے سولہ جو خون آیا ہے وہ حیض ہے اور وہ خون جو پندرہ اور سولہ کو آیا ہے وہ استحاضہ ہوگا درمیان کے پاکی کے زمانے میں جسے دونوں کی پاکی کہا جاتا ہے احتیاط واجب کی بنا پرجو کام حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے اور جو کام غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے۔

2
۔ پہلا خون عادت کے دنوں میں نہ ہو اور دوسرا تمام خون یا اس کی کچھ مقدار عادت کے دنوں میں ہو تو دوسرے تمام خون کو حیض اور پہلے خون کو استحاضہ قرارد ے گی۔

بطورمثال: اگر کسی عورت کی عادت مہینے کی گیارہ سے پندرہ تک پانچ دن ہو تو اگر ایک مہینے پانچ سے نو تک خون آئے اور دس تاریخ کو پاک ہو جائے اور پھر گیارہ سے پندرہ تک خون آئے تو جو خون گیارہ سے پندرہ تک عادت کے دنوں میں آیا ہے حیض ہے اور اس سے پہلے جو پانچ سے نو تک خون آیا ہے وہ استحاضہ ہے اور دس تاریخ کو بھی پاک ہے۔

3
۔ دونوں خون عادت کے دنوں میں نہ آیا ہو ایسی صورت میں اگر ان میں سے کسی ایک میں حیض کی نشانیاں موجود ہوں اور دوسرے میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں تو جو خون حیض کی نشانیاں رکھتا ہو اسے حیض قرار دے اور جس میں حیض کے صفات نہ ہوں اسے استحاضہ قرار دے لیکن اگر دونوں خون میں حیض کی نشانیاں موجود ہوں یا دونوں میں سے کسی میں بھی حیض کی نشانیاں نہ ہوں تو لازم ہے پہلی طرف کے خون کو حیض اور دوسری طرف کے خون کو استحاضہ قرار دے اگرچہ احتیاط مستحب ہے دونوں خون کے لیے احتیاط کرے بالخصوص جب دونوں میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں۔

بطورمثال : اگر کسی عورت کی عادت مہینے کی پہلی تاریخ سے پانچ تک پانچ دن ہو اگر ایک مہینہ عادت کے دنوں میں خون نہ آئے اور سات تاریخ سے گیارہ تک خون آئے اور دو دن پاک ہو جائے اور پھر چودہ تاریخ سے اٹھارہ تک خون آئے اور پہلی طرف کے خون میں حیض کے صفات نہ پائے جاتے ہوں اور دوسری طرف کے خون میں حیض کے صفات پائے جاتے ہوں تو جو خون چودہ تاریخ سے اٹھارہ تک آیا ہے وہ حیض ہے اور جو خون سات تاریخ سے گیارہ تک آیا ہے وہ استحاضہ اور بارہ اور تیرہ تاریخ پاک ہے اور مسئلہ کی دوسری صورتیں آئندہ مسئلہ میں ذكر ہوں گی۔

مسئلہ 532: جو عورت عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو اگر تین یا اس سے زیادہ دن خون آنے کے بعد پاک ہو جائے اور دوبارہ خون آئے اور دونوں خون کے درمیان فاصلہ دس دن سے کم ہو اور وہ ایام جس میں خون آیا ہے ان درمیانی دنوں كو شامل كر کے جن میں پاک رہی ہو دس دن سے زیادہ ہو ں اور پہلی اور دوسری طرف کے خون میں سے ہر ایک اکیلے دس دن سے زیادہ نہ ہو تو(گذشتہ مسئلہ کی بقیہ صورتیں):

1
۔ اگر پہلے اور دوسرے خون کی کچھ مقدار عادت کے دنوں میں ہو اور پہلا خون جو عادت کے دنوں میں ہو تین دن سے کم نہ ہو اور درمیانی پاکی کے ساتھ اور دوسرے خون کی کچھ مقدار جو خود بھی عادت کے دنوں میں ہو سب دس دن سے زیادہ نہ ہو تو ایسی صورت میں دونوں خون میں سے ہر ایک کی وہ مقدار جو عادت کے دنوں میں تھی حیض ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بیچ کی پاکی میں جسے دو خون کے درمیان کی پاکی کہا جاتا ہے ان کاموں کو جو غیر حائض پر واجب ہے انجام دے اور جو کام حائض پر حرام ہے اسے ترک کردے اور دوسرے خون کی مقدار جو عادت کے دنوں کے بعد تھی وہ استحاضہ ہے اور پہلے خون کی وہ مقدار جو عادت کے دنوں سے پہلے تھی اگر عرفاً یہ کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے ہو گئی ہے تو وہ حیض کا حکم رکھے گا مگر یہ کہ اس کوحیض قرار دینا باعث ہو کہ دوسرے خون کا کچھ حصہ جو عادت کے دنوں میں تھا یا پورا خون حیض کے دس دنوں سے خارج ہو جائے تو اس صورت میں استحاضہ کا حکم رکھتا ہے اس مقام میں تین مثال ذکر کی جا رہی ہے:

پہلی مثال: اگر عورت کی عادت مہینے کی تین تاریخ سے دس تک آٹھ دن تھی اگر ایک مہینہ پہلی سے چھ تاریخ تک خون آئے اس طرح سے کہ عورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے ہوگئی ہے اور دو دن پاک ہو اور پھر نو سے پندرہ تک خون آئے تو جو خون پہلی سے چھ تک اور نو اور دس کو آیا ہے وہ حیض اور جو خون گیارہ سے پندرہ تک آیا ہے وہ استحاضہ ہوگا اور درمیان کی پاکی میں جسے دوخون کے درمیان کی پاکی کہا جاتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہیں ترک کرے اور ان کاموں کو جو غیرحائض پر واجب ہے ان کو انجام دے۔

دوسری مثال: اگر عورت کی عادت کی مدت مہینے کی دس سے اٹھارہ تک نو دن ہو اگر ایک مہینہ سات سے چودہ تک خون آئے اس طرح کہ عورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے ہو گئی ہے اور دو دن پاک ہو اور پھر سترہ سے بیس تک خون آئے ۔ وہ خون جو نو تاریخ سے چودہ تک اور سترہ اور اٹھارہ کو آیا ہے وہ حیض ہے اور سات اور آٹھ تاریخ کو حیض قرار نہیں دے سکتی کیونکہ ایسا کرنا باعث ہوگا ایام عادت میں واقع ہونے والی سترہ اور اٹھارہ تاریخ حیض کے دس دنوں سے خارج ہو جائے۔

تیسری مثال: اگر عورت کی عادت مہینے کی دس تاریخ سے انیس تک دس دن ہو اگر ایک مہینہ سترہ سے چودہ تک خون آئے اس طرح کہ عورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے ہو گئی ہے اور دو دن پاک ہو جائے اس کے بعد پھر سترہ سے بیس تک خون آئے تو دس سے چودہ تک اور سترہ سے انیس تک آنے والا خون حیض ہے اور وہ خون جو عادت کے دنوں سے پہلے یعنی سات سے نو تک آنے والے خون کو حیض قرار نہیں دے سکتی کیونکہ یہ باعث ہوگا کہ سترہ سے انیس تک کے دن جو عادت کے دنوں میں واقع ہے وہ حیض کے دس دنوں سے خارج ہو جائے۔

2
۔ پہلے اور دوسرے خون کی کچھ مقدار عادت کے دنوں میں ہو لیکن پہلے خون کی وہ مقدار جو عادت کے دنوں میں تھی تین دن سے کم ہو تو اس صورت میں:

الف: پہلا خون جو ایام عادت میں واقع ہوا ہے پہلے خون كی کچھ مقدار كو شامل كركے تین دن ہو جائے حیض ہے بلکہ لازم ہے گذشتہ تمام خون کو۔ اگر عورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے آ گئ ہے۔ حیض قرار دے اس شرط کے ساتھ کہ یہ امر سبب نہ بنے کہ دوسری طرف کا بعض یا تمام خون جو عادت کے دنوں میں تھا حیض کے دس دن سے خارج ہو جائے۔

ب: اسی طرح دوسری طرف کے خون کی کچھ مقدار جو ایام عادت میں واقع ہوئی ہے حیض ہے بشرطیکہ مجموعی طور پر تمام خون اور ان کے درمیان کی پاکی پہلی طرف کے خون کو حیض قرار دینے کو ملاحظہ کرتے ہوئے پہلی طرف کے گذشتہ خون کی کچھ مقدار کو ضمیمہ کرتے ہوئے جو حیض کی کمترین مقدار یعنی تین دن کو کامل کرتا ہے دس دن سے زیادہ نہ ہو اور بقیہ استحاضہ ہے اس حکم کو روشن كرنے کےلیے تین مثال ذکر کی جارہی ہیں:

پہلی مثال: اگر عورت کی عادت سات دن چار سے دس تاریخ تک ہو اور ابھی مہینے کی پہلی سے چار تک خون آیا ہو اور دو دن پاک ہوگئی اور پھر سات سے بارہ تک خون آئے تو لازم ہے پہلے دن سے چار تک اور سات سے دس تک کو حیض قرار دے اورگیارہ اور بارہ تاریخ کا خون استحاضہ ہے ، اور درمیان کی پاکی میں احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہیں ان کو ترک کرے اور جو کام غیر حائض پر واجب ہے اسے انجام دے۔

دوسری مثال: اگر عورت کی عادت نو دن چارسے بارہ تاریخ تک ہو اور ابھی مہینے کی پہلی سے چار تاریخ تک خون آئے اور دو دن پاک ہو جائے پھر سات سے پندرہ تک خون آئےتو ضروری ہے دو سے چار تک اور سات سے گیارہ تک کے خون کو حیض قرار دے اور پہلی تاریخ کے خون اور گیارہ سے پندرہ تاریخ کا خون استحاضہ ہے اور درمیان کی پاکی میں احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہیں انہیں ترک کرے اور جو غیر حائض پر واجب ہے انہیں انجام دے اور یہ عورت پہلی تاریخ کو حیض قرار نہیں دے سکتی کیونکہ یہ سبب ہوگا دوسری طرف کے خون کی کچھ مقدار جو اس کی عادت کے دنوں میں تھی یعنی گیارہ تاریخ کا خون حیض کے دس دن سے خارج ہو جائے۔

تیسری مثال: اگر عورت کی عادت آٹھ دن پانچ سے بارہ تاریخ تک ہو اور اب اسے مہینے کی پہلی تاریخ سے پانچ تک خون آئے اور پانچ دن پاک ہو جائے اور پھر گیارہ اور بارہ کو خون آئے تو تین دن سے پانچ تاریخ اور گیارہ اور بارہ والا خون حیض ہے اور پہلی اور دوسری تاریخ کا خون استحاضہ ہے اور درمیان کی پاکی میں احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے اور جو غیر حائض پر واجب ہے اسے انجام دے اور یہ عورت پہلی اور دوسری تاریخ کے خون کو حیض قرار نہیں دے سکتی کیونکہ یہ سبب ہوگا دوسری طرف کا تمام خون جو عادت کے دنوں میں تھا یعنی گیارہ اور بارہ تاریخ حیض کے دس دن سے خارج ہو جائے۔

مسئلہ 533: جو عورت عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو اگر اسے عادت کے وقت خون نہ آئے بلکہ اس کے علاوہ کسی اور وقت اس کے حیض کے دنوں کے برابر خون آئے تو ضروری ہے اسی کو حیض قرار دے چاہے عادت کے وقت سے پہلے آیا ہو یا اس کے بعد چاہے حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں یا نہ پائی جاتی ہوں ۔

مسئلہ 534: جو عورت عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو اگر اسے اپنی عادت کے وقت تین دن یا اس سے زیادہ خون آئے اور اس کے دنوں کی تعداد اس کی عادت کے دنوں سے کم یا زیادہ ہو لیکن دس دن سے زیادہ نہ ہو اور عادت کے دنوں کے علاوہ عادت سے پہلے یا اس کے بعد عادت کے دنوں کی تعداد میں خون آئے اور دونوں کے درمیان پاکی کا فاصلہ ہو یہاں پر وقت اور عدد کا آپس میں تعارض پایا جاتا ہے اس کی چند صورتیں ہیں:

1
۔ دونوں خون اور اس کے درمیان کی پاکی كے دنوں کو ملاکر دس دن سے زیادہ نہ ہو اس صورت میں دونوں خون ملا کر ایک حیض شمار کرے گی اور درمیان کی پاکی میں جسے دو خون کے درمیان کی پاکی کہا جاتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر اس اعمال کو جو حائض پر حرام ہے ترک کرے گی اور غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے گی۔

2
۔ دونوں خون کے درمیان پاک رہنے کی مدت دس دن یا اس سے زیادہ ہو تو اس صورت میں دونوں میں سے ہر ایک کو مستقل حیض قرار دے گی چاہے حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں یا نہ پائی جاتی ہوں ۔

3
۔ ان دونوں خون کے درمیان پاک رہنے کی مدت دس دن سے کم اور دونوں خون اور درمیان میں پاک رہنے کی مدت کو ملاکر دس دن سے زیادہ ہو تو اس صورت میں وقت کو عدد پر مقدم کرے گی اور ضروری ہے جو خون وقت میں آیا ہے اسے حیض اور جو خون وقت سے خارج میں آیا ہے اُسے وہ استحاضہ قرار دے۔



عادت وقتیہ رکھنے والی عورت

مسئلہ 535: وہ عورتیں جو عادت وقتیہ رکھتی ہیں اور ان کی عادت کی پہلی تاریخ معین ہو ان کی دو قسمیں ہیں:

اوّل: وہ عورت جسے مسلسل دو مہینہ معین وقت پر حیض کا خون آئے اور کچھ دن کے بعد پاک ہو جائے لیکن دونوں مہینہ میں ان کے دنوں کی تعداد ایک طرح نہ ہو جیسے دو مہینہ مسلسل مہینے کی پہلی تاریخ کو خون آئے لیکن پہلے مہینہ میں سات تاریخ کو اور دوسرے مہینہ آٹھ تاریخ کو خون سے پاک ہو جائے تو اس عورت کے لیے لازم ہے کہ مہینہ کی پہلی تاریخ کو اپنے حیض کی عادت قرار دے۔

دوّم: وہ عورت جسے مسلسل دو مہینہ معین وقت پر تین دن یا اس سے زیادہ خون حیض آئے اور اس کے بعد پاک ہو جائے اور دوسری مرتبہ خون آئے اور ان تمام ایام جن میں خون آیا ہے ان درمیانی دنوں کے ساتھ جس میں پاک تھی دس دن سے زیادہ نہ ہو لیکن دوسرے مہینے میں دنوں کی تعداد پہلے مہینے سے کم یا زیادہ ہو مثلاً پہلے مہینے آٹھ دن اور دوسرے مہینے نو دن ہو لیکن دونوں مہینے پہلی تاریخ کو خون آیا ہو تو اس عورت کو چاہیے کہ مہینے کی پہلی تاریخ کو اپنے حیض کی عادت قرار دے اور ان دنوں جو خون آئے گا حیض ہے اور درمیان کی پاکی میں جسے دو خون کے درمیان کی پاکی کہا جاتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر ان کاموں کو جو حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے اور جوغیر حائض پر واجب ہے اسے انجام دے گی ۔

مسئلہ 536: وہ عورتیں جو عادت وقتیہ رکھتی ہوں اور اُن کی عادت کی آخری تاریخ معین ہو تو اس کی دو قسمیں ہیں:

اوّل: جس عورت کو دو مہینہ مسلسل خون حیض آئے اور کچھ دنوں کے بعد معین وقت پر پاک ہو جائے لیکن دونوں مہینوں میں خون آنے کی مقدار ایک طرح نہ ہو مثلاً پہلے مہینے تین تاریخ سے اور دوسرے مہینہ پانچ تاریخ سے خون آنا شروع ہو اور دونوں مہینے نو تاریخ کو پاک ہو جائے تو اس عورت کو چاہیے کہ نو تاریخ کو اپنے حیض کی عادت کی آخری تاریخ قرارد ے اور اس عادت کو قرار دینے کا نتیجہ یہ ہوگا اگر مثلاً دوسرے مہینے میں اتفاقاً خون دس دن سے زیادہ آئے اور 15 تاریخ تک برقرار رہے تو اس صورت میں عورت کو نو سے پندرہ تک آنے والا خون استحاضہ ہوگا۔

دوّم: جس عورت کو مسلسل دو مہینہ تین دن یا اس سے زیادہ خون حیض آئے اور اس کے بعد پاک ہو جائے پھر دوسری مرتبہ خون آئے اور معین وقت پر پاک ہو جائے اور وہ تمام دن جن میں خون آیا اور وہ درمیان کے دن جن میں پاک تھی سب ملاکر دس دن سے زیادہ نہ ہو لیکن دوسرے مہینے میں اس کے دنوں کی تعداد پہلے مہینے سے کم یا زیادہ ہو مثلاً :

پہلے مہینے میں تین سے پانچ تاریخ تک خون آئے اور دو دن پاک ہو اور آٹھ سے دس تک پھر خون آئے اور دوسرے مہینے میں پہلی سے پانچ تک خون آئے اور ایک دن پاک ہو اور سات سے دس تک پھر خون آئے اس عورت کو چاہیے کہ دس تاریخ کو اپنے حیض کی عادت کا آخری دن قرارد ے اور اس کو عادت قرار دینے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اگر مثلاً دوسرے مہینہ میں اتفاقاً دس دن سے زیادہ خون آئے اور پندرہ تاریخ تک برقرار رہے تو اس صورت میں عورت دس کے بعد پندرہ تک جس خون کا مشاہدہ کیا ہے وہ استحاضہ ہے اور اس سے پہلے کے دونوں خون حیض ہے اور درمیان کی پاکی میں احتیاط واجب کی بنا پر ان اعمال کو جو حائض پر حرام ہیں ان کو ترک کرے اور جو کام غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے۔

مسئلہ 537: وہ عورت جو عادت وقتیہ رکھتی ہو اگر عادت کے شروع یا درمیان میں یا عادت شروع ہونے کے ایک یا دو دن یا اس سے پہلے اسے خون آئے اس طرح كہعورتوں کے عرف میں کہا جائے کہ اس کی عادت اور پہلے ہو گئ ہے۔ اگرچہ اس خون میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں مثلاً زرد رنگ ہو۔ ضروری ہے جو احکام حائض عورت کے لیے ذکر ہوئے اس پر عمل کرے اور اگر بعد میں سمجھے کہ حیض نہیں تھا مثلاً یہ کہ تین دن سے پہلے پاک ہو جائے تو ضروری ہے جن عبادتوں کو انجام نہ دیا ہو اس کی قضا کرے اور اگر وقت باقی ہو تو اس کو انجام دے لیکن ان دو صورتوں کے علاوہ مثلاً یہ کہ عادت سے اس قدر پہلے خون آئے کہ یہ نہ کہا جائے کہ اس کی عادت پہلے ہو گئی ہے بلکہ یہ کہیں اپنے وقت میں خون نہیں آیا ہے یا یہ کہ ایام عادت گزرنے کے بعد (اگرچہ وقت عادت ختم ہونے کے بعد تھوڑا زمانہ گزرنے کے بعد) خون آئے ، اگر وہ خون حیض کی نشانیاں رکھتا ہو تو ان احکام پر جو حائض عورتوں کے لیے ذکر ہوئے ان پر عمل کرے اور اسی طرح اگر حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو لیکن جانتی ہو کہ یہ خون تین دن جاری رہے گا اور اگر نہ جانتی ہو کہ تین دن تک جاری رہے گا یا نہیں، تو احتیاط لازم یہ ہے کہ وہ کام جو مستحاضہ پر واجب ہے انجام دے اور وہ کام جو حائض پر حرام ہے ترک کرے۔

مسئلہ 538: جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو اگر اسے اپنی عادت کے وقت میں خون آئے اور اس خون کی مقدار دس دن سے زیادہ ہو اور اس کے خون میں صرف حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں اگرچہ اس کی کیفیت اور مراتب میں فرق ہو جیسے یہ کہ کچھ حصہ سیاہ رنگ کا ہو اور کچھ حصہ گاڑھا سرخ یا صرف استحاضہ کی نشانیاں رکھتا ہو جیسے زرد رنگ کا ہو، اگرچہ اس کے زرد ہونے کی حالت آپس میں فرق کرتی ہو، اس کے لیے لازم ہے اگرممکن ہو تو اپنے رشتہ داروں میں سے بعض عورتوں کی عادت کے مطابق حیض قرار دے چاہے وہ رشتہ ماں کی طرف سے ہو یا باپ کی طرف سے یا دونوں طرف سے اس سے منسوب ہوں زندہ ہوں یا مردہ لیکن دو شرط کی رعایت کے ساتھ:

اوّل: یہ کہ نہ جانتی ہو کہ اس کے رشتہ داروں کی عادت اس کے حیض کی مقدار سے مخالف ہے [65]اور حیض کی مقدار میں مخالفت جیسے کہ خود جوانی اور قوت مزاج کے دوران میں ہو اور وہ عورت یائسگی کے سن کے قریب ہو کہ عادت کی مقدار معمولاً کم ہو جاتی ہے یا اس کے برعکس نیز جیسے وہ عورت جو وقتیہ عادت کے علاوہ عادت عددیہ ناقصہ [66] رکھتی ہو اور مثلاً ہر مہینہ میں دسویں تاریخ سے یا پانچ دن خون آیا ہو یا سات دن تو ایسی عورت کو اگر ایک مہینہ میں دس دن سے زیادہ خون آئے تو بعض رشتہ داروں کی عادت جن کو پانچ دن سے کم یا سات دن سے زیادہ خون آئے، کے مطابق عمل نہیں کر سکتی ۔

دوّم: یہ کہ نہ جانتی ہو اس کی عادت کی مقدار دوسرے رشتہ دار عورتوں کی عادت سے جو پہلی شرط رکھتی ہو اختلاف رکھتی ہے لیکن اگر اختلاف کی مقدار بہت کم ہو جو شمار نہ کی جائے تو حرج نہیں ہے اور اگر یہ کام (رشتہ داروں كی طرف رجوع کرنا) ممکن نہ ہو تو اسے اختیار ہے تین دن سے دس دن میں جو تعداد حیض کے لیے مناسب ہے اسے حیض قرار دے اور بہتر ہے اگر سات دن کو اپنے لیے مناسب سمجھے تو سات دن کو قرار دے البتہ جیسا ذکر کیا گیا ہے اگر عورت عادت ناقصہ عددیہ بھی رکھتی ہو جیسے وہ عورت جس كو ہر مہینہ میں پہلی تاریخ سے پانچ یا چھ دن خون آئے تو وہ عورت ایسی عدد کا انتخاب نہیں کر سکتی جو پانچ دن سے کم یا چھ دن سے زیادہ ہو۔

قابلِ ذکر ہے کہ وہ عدد جو عورت نے اپنے رشتہ داروں کی طرف رجوع کرکے یا حیض کے عنوان سے عدد کا انتخاب کرکے اپنے لیے اختیار کیا ہے، لازم ہے کہ خون کی ابتدا سے اسے مدّنظر رکھے بشرطیکہ اس کے گذشتہ حیض سے دس دن کا فاصلہ ہو اس طرح سے ضروری ہے جن دنوں کو حیض قرار دے رہی ہے ان کی تعداد اس کی عادت کے وقت کے موافق ہو جیسا کہ مسئلہ نمبر( 540 )میں ذكر ہوگا۔

مسئلہ 539: جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو اگر اسے اپنی عادت کے وقت میں خون آئے اور اس خون کی مقدار دس دن سے زیادہ ہو اور اس کے خون کے بعض ایام میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں ۔ اگرچہ اس کی کیفیت اور درجات میں فرق پایا جاتا ہوجیسے یہ کہ اس کا کچھ حصہ سیاہ رنگ اور کچھ گاڑھا لال ہو ۔ اور بعض دنوں میں حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں مثلاً زرد رنگ ہو اگرچہ اس کی زردی كی كیفیت آپس میں اختلاف ہو اس کی تین صورت ہے:

الف: جن دنوں میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں وہ تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو ایسی صورت میں اس کو حیض اور بقیہ کو استحاضہ قرار دے گی۔

ب: حیض کی نشانیاں رکھنے والا خون تین دن سے کم ہو اس صورت میں اس کو حیض قرار دے گی اور حیض کے دنوں کی تعداد کو گذشتہ ذکر شدہ مسائل میں دو راستہ میں سے کسی ایک کے ذریعہ (رشتہ دار عورتوں کی طرف رجوع کرکے یا عدد کا انتخاب کرکے) معین کرے اور حیض کے صفات رکھنے والے خون کے بعد آنے والے خون سے عدد اور دنوں کی تکمیل امکان کی صورت میں انجام پائے گی۔

ج: حیض کی نشانیاں رکھنے والا خون دس دن سے زیادہ ہو تو اس صورت میں اپنے حیض کے دنوں کی تعداد کو گذشتہ ذکر ہونے والے مسائل میں دو طریقہ میں سے کسی ایک کے ذریعہ (رشتہ دار عورتوں کی طرف رجوع کرکے یا عدد کا انتخاب کرنے سے) معین کرے گی، اورحیض کی نشانیاں رکھنے والے خون کی ابتدا سے حیض کی تعداد کو قرار دے گی اور بقیہ کو استحاضہ قرار دے گی۔

قابلِ ذکر ہے کہ تین صورتوں میں سے ہر ایک ’’الف‘‘،’’ ب‘‘،’’ ج‘‘ میں کوئی فرق نہیں ہے خواہ وہ ایام وقت کے مطابق ہو یا نہ ہو مثلاً یہ کہ وہ عورت جس کی عادت وقتیہ مہینے کی پہلی تاریخ ہے اور اسے پہلی سے پندرہ تک خون آئے اور اس خون میں چار سے نوتک حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہو ں لازم ہے چار سے چھ تک کو حیض قرار دے اور پہلی سے تین تک اور دس سے پندرہ تاریخ تک آنے والے خون کو استحاضہ قرار دے۔

مسئلہ 540: عادت وقتیہ رکھنے والی عورت اپنی عادت کے علاوہ کسی اور وقت میں آنے والے خون کو حیض قرار نہیں دے سکتی، لہذا اسے عادت کا ابتدائی وقت معلوم ہو مثلاً ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو خون آتا ہو اگر ایک مہینہ پہلی سے پندرہ تک خون آئے اور حیض کی تعداد کو اس کی نشانیوں سے معین نہ کر سکتی ہو تو ضروری ہے خون دیکھنے کے پہلے دن کو یعنی مہینے کی پہلی تاریخ کو حیض کی تاریخ قرار دے اور دنوں کی تعداد کے بارے میں جو مسئلہ نمبر (538) میں ذکر ہوا اس پر عمل کرے وہ عدد جو حیض کےلیے انتخاب کیا ہے اسے پہلے دن خون آنے کے بعد کے دنوں سے مثلاً دسویں تاریخ کو انتخاب نہیں کر سکتی اسی طرح جو عادت وقتیہ رکھتی ہے اور اس کی شروعات مہینہ کی گیارہ تاریخ ہے اگر ایک مہینہ مثلاً پہلی سے اٹھارہ تک خون آئے تو اپنے حیض کے منتخب عدد کو مہینے کے شروع سے یا مہینے کے شروع کے دس دن کو قرار نہیں دے سکتی اگرچہ شروع کے دنوں کے خون میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں اور جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہے جس کی آخری تاریخ معلوم ہو مثلاً پندرہ تاریخ ہے اگر ایک مہینہ پہلی تاریخ سے سولہ تک خون آئے تو اپنی عادت کے آخر کو مثلاً دس تاریخ کو قرار نہیں دے سکتی بلکہ وہ اس طرح اس تعداد کو قرار دے کہ اس کی آخری تاریخ اس کی عادت کی انتہا کے مطابق ہو۔

مسئلہ 541: جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو اور اسے وقت میں بالکل خون نہ آئے بلکہ وقت کے علاوہ خون آئے اور دس دن سے زیادہ ہو اور حیض کی مقدار کو اس کی نشانیوں سے تشخیص نہ دے سکتی ہو تو اس عورت کی طرح ہے جسے عادت کے دنوں میں خون آیا ہو اور دس دن سے زیادہ ہو گیا ہو۔

مسئلہ 542: جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو اگر اسے اپنی عادت کے وقت خون آئے اور اُس خون کی مقدار دس دن سے زیادہ ہو اور ان دنوں میں جن میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہیں تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو، مثلاً وہ عورت جس کی عادت وقتیہ مہینے کی پہلی تاریخ ہو اگر پہلی سے چار تک حیض کی نشانیوں کے ساتھ خون آئے اس کے بعد چار دن استحاضہ کی نشانیوں کے ساتھ اور دوبارہ چار دن حیض کی نشانیوں کے ساتھ خون آئے تو صرف پہلے خون کو حیض قرار دے گی اور بقیہ کو استحاضہ اسی طرح مہینے کے پہلے چار دن حیض کی نشانیوں کے ساتھ خون آئے اس کے بعد دس دن استحاضہ کی نشانیوں کے ساتھ اور پھر دوبارہ چار دن حیض کی نشانیوں کے ساتھ خون آئے تو صرف پہلے خون کو جس میں حیض کے صفات موجود ہیں اسے حیض قرارد ے گی اور بقیہ استحاضہ ہے۔

مسئلہ 543: جو عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو اگر تین دن یا اس سے زیادہ خون آنے کے بعد پاک ہو جائے اور پھر دوبارہ خون آئے اور دونوں خون کے درمیان کا فاصلہ دس دن سے کم ہو اور تمام وہ دن جن میں خون آیا ہے اور درمیان میں جو پاک تھی دس دن سے زیادہ ہو اور دونوں خون میں سے ہر ایک یعنی پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ تنہا دس دن سے زیادہ نہ ہو مثلاً یہ کہ پانچ دن خون آئے اور پانچ دن پاک ہو پھر دوبارہ پانچ دن خون آئے تو احکام میں اس عورت کی طرح ہے جس کی عادت وقتیہ اور عددیہ ہے جو مسئلہ نمبر 531 اور 532 میں بیان ہوا۔

عادت عددیہ رکھنےوالی عورت

مسئلہ 544: جو عورتیں عادت عددیہ رکھتی ہیں اور ان کے دنوں کی تعداد معین ہے ان کی دو قسمیں ہیں:

اوّل: وہ عورت جس کے حیض کے دنوں کی تعداد دو مہینے مسلسل ایک طرح ہو لیکن اس کے خون آنے کا وقت ایک جیسا نہ ہو تو اس صورت میں جتنے دن خون آئے وہ اس کی عادت ہوگی مثلاً اگر پہلے مہینے میں اسے پہلی سے پانچویں تاریخ تک اور دوسرے مہینے گیارہ سے پندرہ تک خون آئے تو اس کی عادت پانچ دن ہوگی۔

دوّم: وہ عورت جسےپے در پے دو مہینے تین دن یا اس سے زیادہ خون آئے اور ایک دن یا اس سے زیادہ دن پاک ہو اور پھر دوبارہ خون آئے اور خون آنے کا وقت پہلے مہینہ اور دوسرے مہینہ میں فرق رکھتا ہو تو اس صورت میں اگر ان تمام دن جن میں خون آیا ہے ان درمیانی دنوں كو شامل كرکے جن میں پاک تھی دس دن سے زیادہ نہ ہو اور خون آنے والے دنوں کی تعداد ایک طرح ہو تو وہ تمام دن جس میں خون آیا ہے اس کے حیض کی عادت شمار ہوگی اور احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ان درمیانی دنوں میں جن میں پاک تھی احتیاطاً جو کام غیر حائض عورت پر واجب ہے اس کو انجام دے اور جو کام حائض پر حرام ہے اس کو ترک کرے مثلاً اگر پہلے مہینے کی پہلی سے تین تاریخ تک خون آئے اور دو دن پاک ہو اور دوبارہ چھ سے آٹھ تک تین دن خون آئے اور دوسرے مہینے گیارہ سے تیرہ تک خون آئے اور دو دن پاک ہو جائے اور پھر سولہ سے اٹھارہ تک تین دن خون آئے تو اس کی عادت عددیہ چھ دن ہوگی اور درمیان کی پاکی میں احتیاط واجب کی بنا پر جو کام حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے گی اور جو کام غیر حائض پر واجب ہے اس کو انجام دے گی۔

لیکن اگر ایک مہینے میں مثلاً تین دن خون آئے اور پاک ہو جائے اور پھر خون آئے اور دوسرے مہینے میں پانچ دن خون آئے اور پاک ہو جائے پھر دوبارہ خون آئے اور دونوں مہینے میں خون کے ایام اور درمیان میں پاک ہونے والےدنوں کی مجموعی تعداد آٹھ دن ہو تو یہ عورت صاحب عادت عددیہ نہیں ہے بلکہ مضطربہ شمار ہوگی جس کا حکم بعد میں بیان کیا جائے گا۔

مسئلہ 545: جو عورت صرف عادت عددیہ رکھتی ہے اور اس کا وقت مشخص نہیں ہے تو جو خون آیا ہے اگر اس میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں[67]تو اس کو حیض قرارد ے گی اور حائض والی عورت کے احکام پر عمل کرے گی اور اسی طرح اگر حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں لیکن جانتی ہو کہ یہ خون تین دن تک برقرار رہے گا ، لیکن اگر نہ جانتی ہو کہ تین دن تک برقرار رہےگا یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جو کام مستحاضہ پر واجب ہے اس کو انجام دے اور جو کام حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے۔

مسئلہ 546: جو عورت عادت عددیہ رکھتی ہو اگر اسے اپنی عادت کے دنوں کی تعداد سے زیادہ یا کم خون آئے اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو تمام کو حیض قرارد ے گی اگرچہ حیض کی نشانیاں نہ پائی جاتی ہوں۔

مسئلہ 547: جو عورت عادت عددیہ رکھتی ہو اگر اسے دس دن سے زیادہ خون آئے اگر تمام خون جو آیا ہے نشانی کے بغیر تھا مثلاً ایک طرح کا ہو اور خون میں صرف حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں اگرچہ اس کی کیفیت اور مراتب میں فرق ہو جیسے کہ کچھ سیاہ رنگ کا اور کچھ حصہ گاڑھا سرخ ہو یا صرف استحاضہ کی نشانیاں رکھتا ہو۔ مثلاً زرد رنگ کا ہو اگرچہ اس کی زردی کے درجات میں آپس میں فرق پایا جاتا ہو تو ضروری ہے کہ خون آنے کی ابتدا سے لے کر اس کی عادت کے دنوں تک حیض اور باقی خون کو استحاضہ قرارد ے اور اگر تمام خون جو آیا ہے ایک طرح کا نہ ہو بلکہ اس میں سے کچھ حیض کی علامت رکھتا ہو اور کچھ دن استحاضہ کی علامت رکھتا ہو اگر حیض کی نشانی کے ساتھ آنے والے خون کے دنوں کی تعداد اس کی عادت کے دنوں کے برابر ہو تو ضروری ہے ان دنوں کو جو حیض کی علامات کے ساتھ آیا ہے اُسے حیض اور باقی کو استحاضہ قرار دے اور اگر وہ ایام جس میں خون حیض کی نشانیاں رکھتا ہے اُس کی عادت کے دنوں سے زیادہ ہو تو صرف عادت کے دن کی مقدار حیض قرار دے اور عدد کو کم کرنا امکان کی صورت میں آخر کے دنوں میں سے انجام پائے گا، اس بنا پر اس صورت میں عادت کی عدد کو حیض کی نشانیاں رکھنے والے خون کی ابتدا سے حیض قرار دے گی ، اور بقیہ خون کو استحاضہ قرار دے گی اور اگر وہ ایام جس میں خون حیض کی علامت رکھتا ہے اس کی عادت کے دنوں سے کم ہو اگرچہ تین دن سے کم ہو تو ضروری ہے ان دنوں کے ساتھ مزید چند دنوں کو ملاکر جو مجموعی طور پر اس کی عادت کے برابر ہو حیض اور بقیہ کو استحاضہ قرار دے اور یہ تکمیل امکان کی صورت میں اس خون سے انجام پائے جو حیض کی علامت رکھنے والے خون کے بعد آتا ہے اس بنا پر حیض کے صفات اور علامتوں کی مدد سے عادت عددیہ کے وقت کو معین کیا جا سکتا ہے نہ اس کی عدد کو۔

قابلِ ذکر ہے جو عورت مثلاً پانچ دن عادت عددیہ رکھتی ہے اگر اس کا خون آنا اس کے لیے برقرار رہے اور اس خون سے جو حیض کی علامت رکھتا ہے دس دن گزرنے سے پہلے دوبارہ خون آئے کہ وہ خون بھی حیض کی علامت رکھتا ہو جیسے کہ پانچ دن سیاہ خون اور نودن زرد خون اور پھر دوبارہ پانچ دن سیاہ خون آئے تو لازم ہے کہ پہلے خون کو حیض اور بقیہ دو خون کو استحاضہ قرار دے[68] لیکن اگر پانچ دن سیاہ خون آئے اور دس دن زرد خون آئے اور پھر دوبارہ پانچ دن سیاہ خون آئے تو لازم ہے کہ پہلے اور تیسرے خون کو جو حیض کی نشانیاں رکھتا ہے حیض اور درمیان کے خون کو استحاضہ قرارد ے ۔

مسئلہ 548: جس طرح مسئلہ نمبر( 516 )میں ذکر ہوا کہ ممکن ہے عورت عادت عددیہ ناقصہ رکھتی ہو مثلاً جس عورت کی عادت ناقص چھ اور سات دن کے درمیان ہے اگر اس عورت کا خون دس دن سے زیادہ ہو تو حیض کی نشانیوں یا اپنے رشتہ داروں کی عادت کو دیکھ کر یا عدد کے انتخاب میں چھ دن سے کم یا سات دن سے زیادہ حیض قرار نہیں دے سکتی اس بنا پر اگر صفات کی طرف رشتہ داروں کی طرف رجوع کرکے پانچ کی عدد حاصل ہو تو اس مقام میں اپنی عادت کو پانچ دن قرار نہیں دے سکتی بلکہ ضروری ہے اپنی عادت کی یقینی مقدار جو چھ دن ہے اس کو حیض قرار دے اور اگر جس عدد کو صفات کی طرف یا رشتہ داروں کی طرف رجوع کرکے حاصل کیا ہو وہ آٹھ دن ہو تو یہاں پر اپنی عادت کو آٹھ دن قرار نہیں دے سکتی بلکہ ضروری ہے کہ سب سے زیادہ عدد جو احتمال دے رہی ہو اس کی عادت ہے یعنی سات دن کو حیض قرار دے۔



4
۔ مبتدۂ

مسئلہ 549: مبتدئہ یعنی وہ عورت جسے پہلی دفعہ خون آیا ہو، مبتدئہ عورت کا حکم کہ کس طرح کے خون کو حیض قرار دے سکتی ہے اس عورت کے حکم کی طرح ہے جو صرف عادت عددیہ رکھتی ہے جو مسئلہ نمبر( 545) میں بیان ہوا۔

مسئلہ 550: اگر مبتدئہ عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور جو خون آیا ہے وہ سب ایک طرح کا ہو، اگرچہ اس کی کیفیت آپس میں فرق رکھتی ہو ، جیسے کہ تمام خون میں حیض[69]کی نشانیاں ہوں اگرچہ اس میں بعض سیاہ رنگ اور بعض سرخ ہو یا یہ کہ تمام میں استحاضہ کی نشانیاں ہوں یعنی زرد رنگ ہو، اگرچہ اس کی زردی کے درجات میں آپس میں فرق ہو۔ تو ضروری ہے اپنے رشتہ داروں میں سے کسی ایک کی عادت کی مقدار کو حیض اور بقیہ کو استحاضہ قراردے، چاہے وہ رشتہ دار صرف ماں یا باپ کی طرف سے منسوب ہوں یا دونوں طرف سے اس سے منسوب ہوں زندہ ہوں یا مردہ لیکن مندرجہ ذیل دو شرط کی رعایت کے ساتھ:

اوّل: یہ کہ نہ جانتی ہو کہ اس کی عادت کی مقدار اس کے حیض کی مقدار سے مخالف ہے، [70] جیسے یہ کہ وہ خود جوانی اور قوت مزاج کے دوران میں ہو اور وہ عورت یائسگی کے سن کے قریب ہو کہ عادت کی مقدار معمولاً کم ہو جاتی ہے ۔

دوّم: یہ کہ نہ جانتی ہو کہ اس عورت کی عادت کی مقدار دوسرے رشتہ داروں سے جو پہلی شرط رکھتی ہیں فرق رکھتی ہے لیکن اگر اختلاف کی مقدار بہت کم ہوجو حساب نہ کی جائے تو حرج نہیں ہے۔

اور ایسا کرنا (رشتہ داروں کی طرف رجوع کرنا) ممکن نہ ہو تو اختیار ہے کہ تین دن سے دس دن میں جس تعداد کو اپنے حیض کے لیے مناسب سمجھے اختیار کرے اور بہتر یہ ہے کہ سات دن قرار دے البتہ اگر اسے اپنے لیے مناسب سمجھے۔

مسئلہ 551: اگر مبتدئہ کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور اس کے کچھ دنوں میں حیض کی نشانیاں اور کچھ دنوں میں استحاضہ کی نشانیاں پائی جاتی ہوں جس خون میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہیں وہ تین دن سے کم ہو اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو وہ پورا حیض ہےلیکن اگر اس عورت کا خون مسلسل آرہا ہو اور جس خون میں حیض کی نشانیاں تھیں اس کے بعد دس دن گزرنے سے پہلے دوبارہ خون آئے اور اس میں بھی حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہوں مثلاً یہ پانچ دن سیاہ خون اور نو دن زرد خون اور پھر دوبارہ پانچ دن سیاہ خون آئے ضروری ہے پہلے خون کو حیض اور دوسرے دونوں خون کو استحاضہ قرار دے لیکن اس وقت جب پانچ دن سیاہ خون اور دس دن زرد خون اور دوبارہ پانچ دن سیاہ خون آئے تو ضروری ہے کہ پہلے اور تیسرے خون کو جس میں حیض کی نشانیاں ہیں اس کو حیض اور درمیان کے خون کو استحاضہ قرار دے۔

مسئلہ 552:اگر مبتدئہ کو دس دن سے زیادہ خون آئے جو چند دن حیض کی نشانیاں اور چند دن استحاضہ کی نشانیاں رکھتا ہو لیکن جس میں حیض کی نشانی ہو وہ تین دن سے کم ہو تو اس کو حیض قرار دے اور اس کے عدد کو دو طریقہ میں سے کسی ایک کے ذریعہ جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 550 میں ذکر ہوئی ہے (رشتہ داروں کی طرف یا عدد کا انتخاب کرکے) معین کرے اور امکان کی صورت میں اس کی تکمیل حیض کی نشانیاں رکھنے والے خون کے بعد آنے والے خون سے کرے گی نہ کہ پہلے والے خون سے۔

اور اگر اسی طرح حیض کی نشانیاں رکھنے والا خون دس دن سے زیادہ ہو تو اس کے کچھ حصّے کو دو طریقے میں سے کسی ایک کے ذریعہ جس کی وضاحت ہوچكی، حیض قرارد ے اور اس کی عدد کو کم کرنا امکان کی صورت میں آخر کے دنوں سے انجام پائے گا، اس بنا پر اس صورت میں حیض کے طور پر انتخاب شدہ عدد کو حیض کی نشانیاں رکھنے والے خون کے آغاز سے قرار دے اور بقیہ کو استحاضہ قرار دے۔



5
۔ مضطربہ

مسئلہ 553: مضطربہ یعنی وہ عورت جسے دو مہینہ پے در پے خون آئے لیکن دونوں مرتبہ عدد اور وقت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہو تو مضطربہ عورت کا حکم اس حوالے سے کہ کس خون کو حیض قرار دے اس عورت کے حکم کی طرح ہے جو صرف عادت عددیہ رکھتی ہے جس کا ذکر مسئلہ نمبر 545 میں ہوچكا ہے۔

مسئلہ 554: اگر مضطربہ عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور آنے والا تمام خون ایک جیسا ہو ۔ اس وضاحت کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 550 میں مبتدئہ کے لیے ذکر ہوچكی تو اس کا حکم مبتدئہ کی طرح ہے اس فرق کے ساتھ کہ یہاں پر رشتہ داروں کی طرف رجوع کرنا احتیاط واجب کی بنا پر ہے ۔

قابلِ ذکر ہے کہ یہ اس وقت صحیح ہے جب مضطربہ عورت بالکل عادت نہ رکھتی ہو لیکن اگر عادت ناقصہ عددیہ رکھتی ہو۔ جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 516 میں کی گئی ۔ تو جب اپنے حیض کے دنوں کو مذکورہ قواعد کے تحت (رشتہ داروں كی طرف رجوع یا عدد کا انتخاب) معین کرے تو جائز نہیں ہے کہ ایسی عدد کا انتخاب کرے جو اس کی عادت ناقصہ سے سازگاری نہ رکھتی ہو جیسے وہ عورت جس کی عادت ناقصہ ہمیشہ آٹھ دن سے زیادہ ہے وہ سات دن کا انتخاب نہیں کر سکتی۔

مسئلہ 555: اگر مضطربہ عورت کو دس دن سے زیادہ ایسا خون آئے جس کے کچھ دنوں میں حیض کی نشانیاں اور کچھ دنوں میں استحاضہ کی نشانیاں پائی جاتی ہوں تو ضروری ہے کہ مبتدئہ عورت کے دستور کے مطابق جو مسئلہ نمبر 551 اور 552 میں ذکر ہوا عمل کرے اور اگر عادت ناقصہ رکھتی ہو تو اس نکتہ کی رعایت کرے جو اِ س سے پہلے والے مسئلہ میں بیان کیا گیا۔

6
۔ ناسیہ

مسئلہ 556: ناسیہ یعنی وہ عورت جو اپنی عادت کے زمانے یا مقدار یا دونوں کو بھول گئی ہو اس عورت کو اگر ایسا خون آئے جو تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو وہ پورا حیض ہے چاہے حیض کی نشانیاں[71] رکھتا ہو اور چاہے حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو اور اگر تین دن سے زیادہ خون آئے تو اس کی تین قسمیں ہیں:

الف: وہ ناسیہ جو عادت عددیہ رکھتی ہو۔

ب: وہ ناسیہ جو عادت وقتیہ رکھتی ہو۔

ج: وہ ناسیہ جو عادت عددیہ اور وقتیہ رکھتی ہو، اور اس کا حکم آئندہ مسائل میں ذکر ہوگا۔



وہ ناسیہ عورت جو عادت عددیہ رکھتی ہو

مسئلہ 557: اگر کسی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور وہ عادت عددیہ رکھتی ہو لیکن عدد کو مكمل طور پر بھول گئ ہو یہاں تک کہ اِجمالی طور پر بھی اس کودنوں کے زمانے یا تعداد یاد نہ ہوں تو اس صورت میں یہ عورت مبتدئہ کا حکم رکھتی ہے جو مسئلہ نمبر 550 سے 552 تک میں ذکر کیا گیا۔

مسئلہ 558: اگر کسی عادت عددیہ رکھنے والی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور ان کے دنوں کی تعداد کو بھول چکی ہو لیکن احتمالی طور پر اس کا عدد یاد ہو تو اس صورت میں دو حالت رکھتی ہے:

الف: اگر اپنے حیض کے دنوں کی تعداد کو تین گذشتہ معیار کے مطابق یعنی خون کے صفات كی طرف رجوع یا رشتہ داروں كی طرف رجوع یا عدد کے انتخاب (جو اس کا شرعی وظیفہ ہو )[72] معین کرے تو حیض کے دنوں کی تعداد اس کی عادت کی یقینی مقدار سے کم ہوگی مثلاً وہ عورت جو اپنی عادت کو بھول گئی ہو اور اِجمالی طور پر جانتی ہو کہ یہ اس کی عادت آٹھ دن ہے یا نو دن اور جس عدد کو تینوں معیار کے مطابق معین کیا ہے وہ سات دن ہو تو اس مقام میں اپنی عادت کو سات دن قرار نہیں دے سکتی بلکہ ضروری ہے اپنی عادت کی یقینی مقدار کو جو آٹھ دن ہے اسے حیض قرار دے ۔

ب: اگر اپنے حیض کی تعداد کو تینوں معیار وں کے مطابق یعنی خون کے صفات کی طرف رجوع یا رشتہ داروں كی طرف رجوع یا عدد کا انتخاب ( جو اس کا شرعی وظیفہ ہے) کرکے معین کرے تو اگر حیض کے دنوں کی تعداد اس کی عادت کے یقینی مقدار سے زیادہ نہ ہو ۔ مثلاً وہ عورت جو اپنی عادت بھول گئ ہو اور احتمالاً جانتی ہے کہ ا س کی عادت پانچ دن یا چھ دن اور وہ عدد جو تین معیاروں کے مطابق معین ہوئی وہ سات دن ہو تو اس مقام میں اپنی عادت کو سات دن قرار نہیں دے سکتی بلکہ سب سے زیادہ عدد جو اس کی عادت کا احتمال دیتی ہو یعنی چھ دن کی عدد کو حیض قرار دے۔

پھر ان دو مقام کے علاوہ بھولا ہوا عدد کوئی اثر نہیں رکھتا اور ضروری ہے کہ مبتدئہ کے حکم پر عمل کرے لیکن اگر عورت احتمال دے رہی ہو کہ اس کی عادت معین شدہ عدد سے زیادہ ہو تو احتیاط مستحب ہے کہ وہ کام جو حائض پر حرام ہے اسے ترک کرے اور وہ کام جو مستحاضہ پر واجب ہے اس کو انجام دے ۔



وہ ناسیہ عورت جو عادت وقتیہ رکھتی ہو

مسئلہ 559: اگر کسی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے جو عادت وقتیہ رکھتی ہو لیکن بالكل بھول گئ ہو یہاں تک اجمالاً اس کا وقت یاد نہ ہو تو اس صورت میں یہ عورت مبتدئہ کا حکم رکھتی ہے جو 550 سے 552 تک مسئلہ میں ذکر ہو چکا ۔

مسئلہ 560: اگر ایسی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے جو عادت وقتیہ رکھتی ہے اور وہ اس کے وقت کو بھول گئی ہو لیکن اجمالاً اس کا وقت یاد ہو تو ایسی صورت میں دو حالت ہے:

الف: اگر جانتی ہو کوئی خاص وقت جو تین دن سے کم ہے اور فی الحال اس وقت میں بھی خون آیا ہو جو اس کی عادت وقتیہ کا جز تھا لیکن اول اور آخر وقت کو بھول گئی ہو تو ضروری ہے جو خون حیض کے صفات رکھتا ہو اور اس زمانہ میں بھی ہو اس کو حیض قراردے لیکن اگر وہ خون جو حیض کے صفات رکھتا ہو مذکورہ زمانہ میں نہ ہو تو اسے حیض قرار نہیں دے سکتی ، مثلاً اگر جانتی ہو کہ مہینے کی سترہویں تاریخ اس کی عادت کا جز تھی یا اس کی عادت مہینے کے بعد کے پندرہ دن میں ہے اور ابھی پہلی سے بیس تک خون آیا ہے تو اپنی عادت شروع کے دس دن کو قرار نہیں دے سکتی یہاں تک کہ اگر حیض کی نشانیوں کے ساتھ ہو اور مہینے کے دوسرے دس دن میں استحاضہ کی نشانیاں ہوں اور ایسی عورت کے لیے ضروری ہے کہ اپنے رشتہ داروں کی طرف رجوع کرے اور اگر رشتہ داروں کی طرف رجوع کرنا ممکن نہ ہو تو تین دن سے دس دن کے درمیان کسی عدد کو جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 550 میں ہوچكی ہے انتخاب کرے اس شرط کے ساتھ کہ اسی زمانے میں ہو۔

ب: اگر کسی خاص وقت کو جو اس کی عادت وقتیہ کا جز ہو نہ جانتی ہو لیکن اجمالاً جانتی ہو کہ اس کی عادت کا وقت صرف مہینے کے کچھ حصے میں تھا، مثلاً مہینے کے شروع کے پندرہ دن اس صورت میں عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ اس خون کو جو حیض کی نشانیاں رکھتا ہو لیکن مہینے کے بعد کے پندرہ دن میں ہے ا س کو حیض قرارد ے اور یہ بھی نہیں کر سکتی کہ وہ عدد جو اپنے رشتہ دارں كی طرف رجوع کرکے یا عدد كی طرف رجوع کرکے حیض کےلیے انتخاب کیا ہے اسے بعد کے پندرہ دنوں سے قرارد ے۔



وہ ناسیہ عورت جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو

مسئلہ 561: اگر ایسی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے جو عادت وقتیہ اور عددیہ رکھتی ہو اس صورت میں تین حالت ہے جس کی وضاحت آئندہ مسائل میں ہوگی۔

مسئلہ 562: اگر عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئےاور عادت عددیہ اور وقتیہ رکھتی ہو اور اپنی عادت کے وقت کو بھول گئی ہو لیکن اس کی عدد یاد ہوتوحیض کی عدد کو اپنی عادت کی عدد کے مطابق قرار دے گی اور وقت کو معین کرنے میں خون کی نشانیوں کی طرف رجوع کرے گی اور جس خون میں حیض کی نشانیاں پائی جاتی ہیں اس وضاحت کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 560 میں عادت وقتیہ کے بارے میں کی گئی، تو اس کو حیض قرارد ے گی اور اگر نشانیوں کے ذریعہ حیض کے زمانہ کو معین کرنا ممکن نہ ہو تو اپنی عادت کو خون آنے کے شروعات سے قرار دے گی اس شرط کے ساتھ کہ اس کو حیض قرار دینا ممکن ہو ورنہ اس کے بعد کے پہلے زمانے سے قرار دے گی مثلاً یہ کہ پہلے حیض سے دس دن گزرنے سے پہلے کوئی خون آئے جو دس دن سے زیادہ ہو تو اس صورت میں اپنے حیض کو كم از كم پاکی کے بعد قرار دے گی۔

مسئلہ 563: اگر عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور عادت عددیہ اور وقتیہ رکھتی ہو اور اپنی عادت کی عدد کو بھول گئی ہو لیکن اس کا وقت یا د ہو تو اس صورت میں اگر اپنی عادت کے اول وقت کو جانتی ہو تو وہ خون جو عادت کے ایام میں آئے گا اسے حیض قرار دے گی اگرچہ حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو اور عدد کو معین کرنے میں حیض کی نشانیوں كی طرف رجوع کرے گی اور اگر نشانیوں کے ذریعہ عدد کا معین کرنا ممکن نہ ہو تو اپنے رشتہ داروں كی طرف رجوع کرے گی اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو تو اختیار رکھتی ہے تین سے دس دن کے درمیان کی کسی عدد کو حیض قرارد ے البتہ دو مقام میں جس کا ذکر مسئلہ نمبر 558 میں ہوا تین معیاروں میں سے کوئی ایک بھی (تمیز، رشتہ داروں كی طرف رجوع کرنا اور عدد کا انتخاب کرنا) اعتبار نہیں رکھتا۔

مسئلہ 564: اگر عورت کو دس دن سے زیادہ خون آئے اور وہ عادت عددیہ اور وقتیہ رکھتی ہو لیکن اپنے وقت اور عدد کو بھول گئ ہو تو اس صورت کا حکم گذشتہ مسائل سے معلوم ہو جاتا ہے مثال کے طور پر اگراجمالی طور پر نہ جانتی ہو کہ خون اس کی عادت کے دنوں میں تھا یا نہیں اور خون صفات کے ذریعہ قابلِ تعیین نہ ہو (جیسے کہ تمام خون ایک طرح کا ہو) تو اس خون کو حیض قرار دے گی اور اس کے دنوں کی تعداد کو معین کرنے میں اپنے رشتہ داروں کی طرف رجوع کرے گی اور اگر ممکن نہ ہوتو تین سے دس تک میں کسی عدد کو حیض قرار دے گی ، البتہ دو مقام میں جس کا ذکر مسئلہ نمبر 558 میں ہو چکا تین معیاروں میں سے کوئی ایک بھی (تمیز، رشتہ داروں كی طرف رجوع کرنا اور عدد کا انتخاب) اعتبار نہیں رکھتا۔

[64] جیسے پہلے مہینے میں رجب کی 10 تاریخ اور دوسرے مہینے میں شعبان کی آٹھ تاریخ کو حیض شروع ہوتا ہو تو اس طرح کی عورت کی عادت ہر 28 دن میں ایک بار ہے اس بنا پر رمضان کی 6 تاریخ اس کی عادت کے شروعات کا دن شمار ہوگا۔

[65] اس معنی میں کہ یا جانتی ہو کہ اس عورت کی عادت کی مقدار اس کے حیض کی مقدار سے مخالف نہیں ہے یا اس بات میں شک رکھتی ہو دوسری تعبیر میں معقول احتمال دے رہی ہو کہ اس عورت کی عادت کے مخالف نہیں ہے۔

[66] عادت عددیہ ناقصہ کی وضاحت مسئلہ نمبر 516 میں ہو چکی ہے۔

[67] حیض کی نشانیاں مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہو چکی ہیں۔

[68] کیونکہ ایک طرف سے دوسرے سیاہ خون کے بارے میں اس جہت سے کہ پہلے خون سے كم از كم پاکی دس دن فاصلہ نہیں ہوا ہے اسے حیض قرار نہیں دے سکتی اور دوسری طرف سے کیونکہ تمام پانچ دن کا خون ایک طرح کی نشانیاں رکھتا ہے (سیاہ ہے) اس بحث میں (صفات کے ذریعہ تشخیص) اس کے بارے میں امتیاز کے قائل نہیں ہو سکتے یعنی بعض کو حیض اور بعض کو استحاضہ قرارد ے۔

[69] حیض کی نشانیاں مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہوچكی ہیں ۔

[70] جو وضاحت مسئلہ نمبر 538 میں ہوچكی یہاں بھی وہی ہوگی۔

[71] حیض کی نشانیاں مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہو چکی ہیں۔

[72] جیسا کہ گذشتہ مسائل سے واضح ہوتا ہے جب فرد پر لازم ہو کہ تین معیار کی طرف رجوع کرے توسب سے پہلے ضروری ہے خون کی صفات کو مدنظر رکھے یعنی وہ خون جو حیض کے صفات رکھتا ہے (جو مسئلہ نمبر 467 میں ذکر ہوا) اس کو حیض شمار کرے لیکن اگر اس طریقے سے خون کو تشخیص دینا ممکن نہ ہو جیسے کہ تمام دنوں کا خون ایک طرح ہو تو ضروری ہے رشتہ داروں کی طرف رجوع کرے (ان تفصیلات کے مطابق جو اس سے مربوط بحث میں ذکر کی گئ) اور اگر اس طریقے سے بھی تشخیص دینا ممکن نہ ہو تو خود وہ ان تفصیلات کے مطابق جو بیان کی گئی کسی عدد کو جو اس کے حیض کے مناسب ہو انتخاب کرے۔
حیض میں استبرا اور استظہار ← → حیض میں عادت کی قسمیں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français