مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

محتضر کے احکام ← → مستحاضہ کے دوسرے احکام

میّت کے احکام غسل مس میت

مسئلہ 643: اگر کوئی شخص مردہ انسان کے بدن کو مس کرے یعنی اپنے بدن کے کسی حصّے کو اس تک پہونچائے تو دو شرط کے ساتھ غسل مس میت کرنا ضروری ہے:

الف: جب میت کا پورا بدن سرد ہو گیا ہو۔

ب: میت کو غسل نہ دیا گیا ہو یا ابھی غسل مکمل نہ ہو اہو۔

اس حکم میں کوئی فرق نہیں ہے چاہے میت مسلمان کی ہو یا کافر چھوٹا ہو یا بڑا یہاں تک ساقط ہونے والا بچہ جس میں روح آگئی ہے وہ بھی شامل ہے چاہے نیند میں مس کرے یا بیداری میں ، اختیار سے مس کرے یا بغیر اختیار کے یہاں تک کہ اگر اس کا ناخن یا دانت میت کے ناخن یا دانت یا ہڈی جو بدن سے جدا نہ ہوئی ہو اس تک پہونچ جائے تو غسل ضروری ہے اور بال کے بارے میں جو حکم ہے وہ آئندہ مسئلہ میں آئے گا۔

مسئلہ 644: اگر اپنے بال کو میت کے بدن سے یا اپنے بدن کو میت کے بال سے یا اپنے بال کو میت کے بال سے مس کرے تو غسل مس میت واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 645: جس مردہ کا بدن سردنہ ہوا ہو اس کو مس کرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا اگرچہ اس جگہ کو مس کرے جو سرد ہو چکا ہو لیکن اگر ہاتھ یا بدن کے دوسرے اعضا سرایت کرنے والی تری یا رطوبت کے ساتھ میت کے بدن سے جس کو غسل نہ دیا گیا ہو یا ابھی اس کا غسل مکمل نہ ہوا ہو ملاقات کرے تو نجس ہو جائے گا۔

مسئلہ 646: اگر انسان ایسی میت کو مس کرے جس کا تینوں غسل مکمل ہو چکا ہو تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا لیکن اگر تیسرا غسل مکمل ہونے سے پہلے اس کے بدن کے کسی حصہ کو مس کرے اگرچہ اس حصّے کا تیسرا غسل مکمل ہو چکا ہو پھر بھی غسل مس میت کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ 647: اگر کوئی شخص مردہ حیوان کو مس کرے تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا لیکن اگر ہاتھ یا بدن کے دوسرے اعضا سرایت کرنے والی رطوبت یا تری کے ساتھ ایسے مردہ حیوان کے بدن سے جس کا مردار نجس شمار ہوتا ہے ملاقات کرے تو نجس ہو جائے گا۔

مسئلہ 648: اگر ایسا بچہ جس میں روح آچکی ہو مردہ پیدا ہو اور نکلتے وقت اس کا بدن ٹھنڈا ہو چکا ہو اور ماں کے بدن کے ظاہری یا باطنی حصّے سے ملاقات کرے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی ماں کو غسل مس میت کرنا چاہیے۔

مسئلہ 649: اگر ماں مر گئی ہو اور اس سے بچہ پیدا ہو اور ماں کے بدن کے ظاہری یا باطنی حصّے کو مس کرے اگر نکلتے وقت ماں کا بدن سرد ہو گیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر بالغ ہونے کے بعد ایسے بچّے پر غسل مس میت کرنا لازم ہے۔

مسئلہ 650: اگر کوئی دیوانہ یا نا بالغ بچہ میت کو مس کرے تو دیوانہ عاقل ہونے کے بعد یا بچہ جب بالغ ہونے کے بعد غسل مس میت کرلے، اور اگر نابالغ بچہ ممیز ہو اور غسل مس میت کرے تو اس کا غسل صحیح ہے۔

مسئلہ 651: اگر کسی زندہ انسان کے بدن سے یا ایسے مردے سے جسے غسل نہ دیا گیا ہو ایک حصّہ جدا ہو جائے اور جدا ہونے والے حصّے کو غسل دینے سے پہلے اگر کوئی انسان اس کو مس کرے تو غسل مس میت کرنا ضروری نہیں ہے اگر چہ اس حصّے میں گوشت اور ہڈی دونوں ہوں البتہ غسل کرنا احتیاط مستحب ہے لیکن اگر کوئی میت ٹکڑے ٹکڑے ہوئی ہو اور کوئی پورے یا اکثر ٹکڑے کو اس سے مس کرے تو غسل مس میت واجب ہے۔

مسئلہ 652: ایسی ہڈی کو مس کرنے سے جو بدن سے جدا ہوئی ہو اور اس کو غسل نہ دیا گیا ہو چاہے مردہ سے جدا ہوئی ہو یا زندہ سے، غسل واجب نہیں ہوتا اسی طرح دانت کو مس کرنے سے چاہے مردہ سے جدا ہوئے ہوں یا زندہ سے، غسل واجب نہیں ہوتا۔

مسئلہ 653: غسل مس میت غسل جنابت کی طرح ہے اور وضو سے کفایت بھی کرتا ہے۔

مسئلہ 654: اگر متعدد میتوں کو مس کرے یا ایک ہی میت کو کئی بار مس کرے تو ایک غسل مس میت کافی ہے۔

مسئلہ 655: جس نے میت کو مس کرنے کے بعد غسل نہ کیا ہو اس کے لیے مسجد میں ٹھہرنا بیوی سے نزدیکی کرنا اور ان آیتوں کا پڑھنا جن میں سجدہ واجب ہے کوئی حرج نہیں رکھتا لیکن نماز کے لیے اور قرآن کی آیتوں کو مس کرنے اور اس کے مانند کاموں کے لیے غسل کرنا ضروری ہے۔
محتضر کے احکام ← → مستحاضہ کے دوسرے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français