مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

مسجد سے متعلق مستحبات اور مکروہات ← → مقدّمات نماز

مساجد اور مشاہد مشرفہ

مسجد کے ضروری احکام اور اس کے لوازمات

مسئلہ 1066: مسجد کی زمین ، چھت(اندرونی اور اوپری حصہ) دیوار کا داخلی حصہ اور جو چیزیں مسجد کا جز ہیں جیسے دروازے ، کھڑکیوں، کا نجس کرنا حرام ہے، جو بھی متوجہ ہو کہ نجس ہو گیا ہے ضروری ہے کہ فوراً اسے پاک کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ باہری دیوار کے حصے کو بھی نجس نہ کرے اور اگر نجس ہو جائے تو نجاست کو برطرف کرنا ضروری نہیں ہے ، لیکن اگر دیوار کے باہری حصے کا نجس کرنا مسجد کی بے حرمتی کا باعث ہو تو حرام ہے اور اس مقدار میں نجاست کا برطرف کرنا جس سے بے حرمتی ختم ہو جائے لازم ہے۔

مسئلہ 1067: مسجد کی ان اشیا کا نجس کرنا فی الحال مسجد کا حصہ شمار کی جا رہی ہیں اور مسجد میں اس سے استفادہ کیا جا رہا ہے جیسے قالین، کارپٹ، چٹائی جو مسجد میں بچھی ہوئی ہے یا پردے جو لگائے گئے ہوتے ہیں، حرام ہے اور ان کا پاک کرنا واجب ہے لیکن وہ اشیا جو مسجد کا جز تو ہیں لیکن فی الحال اس سے استفادہ نہیں کیا جا رہا ہے مثلاً مخزن یا اسٹور میں رکھی ہوئی اشیا کا نجس کرنا حرام ہے لیکن پاک کرنا واجب نہیں ہے مگر یہ کہ نجاست کا باقی رہنا بے حرمتی شمار ہو یا مالی ضرر اور قیمت کے کم ہونے کا باعث ہو۔

مسئلہ 1068: اگر کوئی مسجد کو پاک نہ کر سکتا ہو تو اس پر پاک کرنا واجب نہیں ہے لیکن اگر نجاست کا باقی رہنا مسجد کی بے حرمتی کا باعث ہو چنانچہ جانتا ہو یا احتیاط واجب کی بنا پر معقول احتمال دے رہا ہو کہ اگر دوسرے کو اطلاع دے گا تو یہ کام انجام پائے گا توضروری ہے کہ اطلاع دے۔

مسئلہ 1069: اگر مسجد کا کوئی حصہ نجس ہو جائے جس کا پاک کرنا اسے کھو دنے یا خراب کئے بغیر ممکن نہ ہو تو اگر کھودنا یا خراب کرنا مختصر ہو یا یہ کہ بے حرمتی کو ختم کرنے كی قابلِ توجہ مقدارکھودنے یا خراب کرنے پر مجبور ہوں تو ضروری ہے کہ کھودیں یا خراب کریں (ورنہ خراب کرنا محل اشکال ہےاور اسی طرح اگر مسجد کو پاک کرنے کےلیے اسے پورے طور پر خراب کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہو جیسے کہ :

نجس پانی ، مٹی اور مصالح سے بنی ہو تو اس کام کا جائز ہونا محل اشکال ہے گرچہ کچھ افراد حاضر ہوں جو اس کو دوبارہ تعمیر کرنے کا خرچ دے رہے ہوں لیکن واجب ہے کہ مسجد کے ظاہری حصے کو پانی سے پاک کریں۔

مسئلہ 1070: جن مقامات میں مسجد کا کچھ حصہ پاک کرنے کے لیے خراب کرنا جائز ہے جس جگہ کو کھودا یا خراب کیا ہے اسے بھرنا یا بنانا ضروری نہیں ہے لیکن اگر کوئی چیز جیسے مسجد کی اینٹ نجس ہو جائے تو اگر ممکن ہو تو اسے پاک کریں اور اپنی جگہ پر لگادیں۔

مسئلہ 1071: اگر مسجد کی چٹائی یا کارپٹ نجس ہو جائے تو لازم ہے کہ اسے دھوئے اور اگر نجس جگہ کا کاٹ دینا بہتر ہو تو اسے کاٹ دیں لیکن قابلِ توجہ مقدار میں کاٹنا یا ایسا پاک کرنا جس سے نقص پیدا ہو جائے محل اشکال ہے مگر یہ کہ اس کا ترک کرنا بے حرمتی کا باعث ہو تو اس صورت میں بےحرمتی کو ختم کرنے کے لیے ایسا طریقہ انتخاب کریں جس سے کم نقصان ہو۔

مسئلہ 1072: عین نجاست یا متنجّس چیز کا مسجد میں لے جانا اگر بے حرمتی کا باعث ہو حرام ہے بلکہ احتیاط مستحب ہے کہ بے حرمتی نہ ہو نے کی صورت میں بھی عین نجاست کو مسجد میں نہ لے جائیں مگر وہ چیزیں جو داخل ہونے والے انسان کے تابع شمار ہو جیسے زخم یا چوٹ کا خون جو اس کے بدن یا لباس میں ہے۔

مسئلہ 1073: معصومین علیہم السلام کے حرم کا نجس کرنا حرام ہے اور اگر نجس ہو جائے چنانچہ اس کا نجس باقی رہنا بے حرمتی شمار ہو تو پاک کرنا واجب ہے بلکہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر بے حرمتی نہ بھی ہو پھر بھی پاک کریں اور مسئلے کے شروع میں حرم سے مراد روضہٴ منورہ ہے یعنی وہ حصہ جس میں ضریح مقدس اور قبر مطہر قرار پائی ہے لیکن دوسرے رواق اور صحن اگر مسجد نہ ہوں تو بے حرمتی کی صورت میں نجس کرنا حرام ہے اور پاک کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 1074: احتیاط واجب ہے کہ مسجد کو سونے سے زینت نہ کریں اور احتیاط مستحب ہے کہ انسان اور حیوان جیسے روح دار چیزوں کی شکل و صورت سے بھی زینت نہ کریں۔

مسئلہ 1075: اگر کسی مسجد کو غصب کریں اور اس کی جگہ پر گھر یا اس جیسی چیز بنائیں یا اس طرح خراب ہو جائے کہ اسے مسجد نہ کہیں اس کا نجس کرنا حرام نہیں ہے اور پاک کرنا بھی واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1076: اگر مسجد خراب ہو جائے پھر بھی اسے فروخت نہیں كرسکتے یا (كسی كی) ملکیت اور سڑکوں میں قرار نہیں دے سکتے۔

مسئلہ 1077: وہ مسجدیں جو کرائے کی زمین میں تعمیر کی جاتی ہیں اور اسی طرح وہ مسجدیں جو وقف کی زمین میں تعمیر کی جاتی ہیں (جیسے وہ زمین جو امام رضا علیہ السلام کے لیے وقف کی گئی ہیں) اس شخص کی اجازت سے جو شرعی ولایت رکھتا ہے بنائی جاتی ہیں مسجد کا حکم نہیں رکھتیں بلکہ نماز خانہ شمار ہوں گی۔

مسئلہ 1078: مسجد کا دروازہ، کھڑکی اور دوسری چیزوں کا بیچنا حرام ہے اور اگر مسجد خراب ہو جائے تو ان چیزوں کو اسی مسجد کی تعمیر میں استعمال کریں ، چنانچہ اس مسجد کے استعمال کے قابل نہ ہوں تو دوسری مسجد میں استعمال کریں لیکن اگر دوسری مسجدوں میں بھی استعمال کے قابل نہ ہوں تو انہیں بیچ سکتا ہے اور اس کی رقم کو اگر ممکن ہے تو اسی مسجد کی تعمیر میں ورنہ کسی دوسری مسجد میں خرچ کریں۔
مسجد سے متعلق مستحبات اور مکروہات ← → مقدّمات نماز
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français