مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

روزے کا کفارہ ← → جن مقامات میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے

جن مقامات میں صرف روزے کی قضا واجب ہے

مسئلہ 2048: چند مقام میں (ان مقامات کے علاوہ جن کی طرف اشارہ کیا گیا) صرف روزے کی قضا انسان پر واجب ہے کفارہ واجب نہیں ہے:

اوّل: ماہ رمضان کی رات میں جنب ہو اور اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ نمبر 2003 میں بیان ہوئی اذان صبح تک دوسرے اور تیسرے خواب سے نہ اٹھے اور اسی طرح ہے پہلا خواب اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ نمبر 2003 میں بیان ہوئی۔

دوّم: ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند دن روزہ رکھے، اس کی تفصیل مسئلہ نمبر 1995 میں ذکر کی جا چكی ہے۔

سوّم: کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام نہ دے، لیکن روزے کی نیت نہ کرے یا ریاكاری کرے یا قصد کرے کہ روزہ نہ رہے اور اسی طرح اگر قصد کرے کہ ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے لیکن اسے انجام نہ دے اس تفصیل کے مطابق جو روزے کی نیت میں ذکر ہوئی۔

چہارم: ماہ رمضان میں بغیر تحقیق کئے ہوئے کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی۔

پنجم: کوئی شخص کہے کہ صبح نہیں ہوئی ہے اور انسان اس کے کہنے پر ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہو گئی تھی اور یہی حکم ہے انسان گھڑی یا ریڈیو وغیرہ پر اطمینان کرے کہ صبح نہیں ہوئی ہے اور ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی۔

ششم: کوئی شخص کہے کہ صبح ہو گئی ہے اور انسان اس کے کہنے پر یقین یا اطمینان نہ کرے یا خیال کرے کہ مذاق کر رہا ہے اور خود بھی تحقیق نہ کرے اور ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے بعد میں معلوم ہو صبح ہو گئی تھی۔

ہفتم: کسی دوسرے شخص کے کہنے پر جس کی بات شرعاً اس کے لیے حجت ہے یا انسان غلطی سے یہ سمجھ رہا ہو کہ اس کی بات حجت ہے عمل کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ مغرب نہیں ہوئی تھی۔

ہشتم: یقین یا اطمینان کرے کہ مغرب ہوگئی ہے اور افطار کرے بعد میں معلوم ہو کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر قضا واجب ہے۔

نہم: تشنگی کی وجہ سے مضمضہ کرے یعنی پانی منھ میں لے کر گھمائے اور بے اختیار اندر چلا جائے، لیکن اگر بھول جائے کہ روزہ ہے اور پانی کو اندر لے جائے یا تشنگی کے علاوہ کسی اور وجہ سے مضمضہ جن جگہوں پر مستحب ہے جیسے وضو کے لیے مضمضہ کرے اور بے اختیار اندر چلاجائے تو قضا نہیں ہے اور اسی طرح اگر روزے دار پانی کے علاوہ کوئی دوسری چیز منھ میں داخل کرے اور بے اختیار اندر چلی جائے تو اس پر قضا واجب نہیں ہے۔

دہم: کوئی شخص اکراہ، مجبوری یا تقیہ کی وجہ سے افطار کرے اگر اکراہ اور تقیہ کا مقام کھانا، پینا یا جماع ہو بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر ان مفطرات کے علاوہ بقیہ مفطرات میں بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ 2049: اس سے قبل مسئلے کے پہلے مقام میں انسان پر لازم ہے کہ اس دن کا روزہ رکھے اور احتیاط واجب کی بنا پر اسے قربت مطلقہ[192] کی نیت سے انجام دے اور پھر اس دن کی قضا بھی مافی الذمہ کی نیت سے جو قضا اور عقوبت(سزا) سے زیادہ عام ہو انجام دے۔

دوسرے مقام میں بھی اگر دن میں ہے توا نسان اس دن کا روزہ رکھے اور احتیاط واجب کی بنا پر اسے قربت مطلقہ کی نیت سے انجام دے اور ہر صورت میں اس کی قضا بھی مافی الذمہ کی نیت سے جو قضا اور عقوبت سے زیادہ عام ہو انجام دے۔

تیسرے مقام میں جو کہ ریا کے طور پر روزہ رکھا ہے یا اس دن روزے کی نیت نہ کی ہو یا قصد کرے کہ روزہ نہ رہے اس کا روزہ باطل ہے اور لازم ہے کہ اس کی قضا بجالائے اور مفطرات کا انجام دینا اس پر حرام ہے چنانچہ افطار کرے تو دو گناہ انجام دیا ہے ایک روزے کا ترک کرنا، دوسرا افطار کرنا اور جن مفطرات میں کفارہ ہے اس پر کفارہ بھی واجب ہو جائے گا، لیکن اگر دن کے دوران ریا کرے یا قصد کرے کہ روزہ رہے اور پھر پشیمان ہو جائے یا دن كے آغاز سے ہی روزے کی نیت نہیں کی ہے اور کوئی مفطر بھی انجام نہیں دیا ہے اور دن کے درمیان پشیمان ہو جائے احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ اس دن کا روزہ رکھے اور اس کی قضا بھی بجالائے اور مفطرات کا انجام دینا ہر صورت میں اس پر حرام ہے اور اگر ایسا مفطر انجام دے جس پر کفارہ ہے تو کفارہ بھی لازم ہے۔

چوتھے سے نویں مقامات میں روزہ باطل ہے اور لازم ہے کہ آخر ِدن تک امساک کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے اور دسویں مقام میں بھی روزہ باطل ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر امساک لازم ہے اور اس کی قضا بھی بجا لائے۔

مسئلہ 2050: اگر انسان شک کرے کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں تحقیق کرنے سے پہلے بھی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے سکتا ہے ، لیکن اگر بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہو گئی تھی تو لازم ہے کہ اس کی قضا بجالائے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

مسئلہ 2051: اگر ماہ رمضان میں تحقیق کرنے کے بعد (فجر صادق کو دیکھنے کے لیے افق پر نگاہ کرنے کے بعد) اس کو معلوم نہ ہو کہ صبح ہوئی ہے اور ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دے اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی اس کا روزہ صحیح ہے اور قضا لازم نہیں ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ گھڑی یا ریڈیو وغیرہ کے ذریعے تحقیق اس حکم میں کافی نہیں ہے پس فجر صادق کے لیے افق پر نگاہ کرنے کا حکم نہیں رکھتا۔


[192] یعنی مخصوص واجب روزے کی نیت نہ کرے، بلکہ مبطلات روزے سے پرہیز کرے اور اس کا قصد اس کام سے مجموعی طور پر قربۃً الی اللہ ہو۔
روزے کا کفارہ ← → جن مقامات میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français