مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

5۔ وہ جواہرات جو سمندر میں غوطہ لگانے سے حاصل ہوتے ہیں ← → 3۔ معدن

4۔ گنج

مسئلہ 2413: گنج وہ منقول مال ہے جو پوشیدہ ہو گیا ہے اورلوگوں کی دست رس سے خارج ہو گیا ہے اور زمین درخت یا پہاڑ یا دیوار میں مخفی ہو اور اس کا وہاں ہونا معمول نہ ہو اور اس میں فرق نہیں ہے کہ وہ مال سونا چاندی ہو یا کچھ اور ہو۔

مسئلہ 2414: گنج کا نصاب 105 مثقال سکہ دار چاندی یا 15 مثقال سکہ دار سونا ہے یعنی اس چیز کی قیمت جو گنج سے حاصل کیا ہے گنج کو خارج کرنے کے اخراجات کم کرنے کے بعد ان دونوں میں کسی ایک کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا خمس فوراً ادا کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 2415: گنج کے مالک ہونے کے لیے شرط ہے کہ ایسے مال میں سے ہو جو شرعاً بغیر مالک کے شمار کیا جائے یا اس کا مالک ایسا فرد ہو جس کا مال شرعاً احترام نہیں رکھتا ۔[290]

مسئلہ 2416: اگر گنج پانے والے شخص کو معلوم ہو کہ گنج کسی مسلمان یا کافر ذمی کا مال تھا کہ خود وہ یا اس کے وارث ابھی زندہ ہیں تو اس صورت میں چنانچہ گنج اس تک یا اس کے وارثوں تک پہونچا سکتا ہے تو واجب ہے کہ ایسا کرے لیکن اگر مالک یا اس کے وارث کو نہ پہچانتا ہو تو مجہول المالک مال کا حکم جاری ہوگا کہ لازم ہے اس کے مالک کو تلاش کرے اور اگر مالک تک پہونچنے سے بالكل مایوس ہو جائے تو اسے غریبوں کو صدقہ دے اور احتیاط واجب کی بنا پر یہ صدقہ حاکم شرع یا اس کے وکیل کی اجازت سے دے۔

مسئلہ 2417: اگر گنج کو پانے والا شخص جانتا ہو کہ مذکورہ گنج مسلمان یا کافر ذمی کا مال ہے جو مرچکے ہیں اور ان کے کسی وارث کو نہ پہچانتا ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اس شخص کا حکم جاری ہوگا جس کا کوئی وارث نہیں ہے کہ اس کے احکام ارث کی فصل میں بیان کئے گئے ہیں البتہ اگر گنج کا پانے والا جانتا ہو کہ مذکورہ گنج ایسے مسلمان یا کافر ذمی کا مال ہے جو بہت پہلے زمانے میں زندگی گزاررہا تھا اور اتنا زمانہ گزرنا موجب ہو کہ اس کے کسی وارث کا ہونا یا نہ ہونا نہ معلوم ہو تو اس صورت میں گنج کے احکام جاری ہوں گے اور اسے وہ اپنی ملكیت میں لے سكتا ہے لیکن لازم ہے کہ ساری شرطوں کے ہوتے ہوئے اس کا خمس فوراً ادا کرے۔

مسئلہ 2418: اگر انسان ایسی زمین میں جو كسی کی ملکیت نہیں ہے یا زمین موات (غیر آباد) ہے اور خود وہ شخص اسے آباد کرکے اس کا مالک ہوا ہے کوئی گنج پیدا کرے تو گذشتہ مسائل میں بیان شدہ احکام اس کے بارے میں جاری ہوں گے۔

مسئلہ 2419: اگر انسان کو ایسی زمین میں جو دوسرے سے خریدا ہے یا یہ کہ اس کی اجازت وغیرہ سے تصرف کیا ہے کوئی گنج ملے جو شرعاً کسی مسلمان یا کافر ذمی کا نہ ہو یا اگر ہو تو بہت قدیم زمانے کا ہو اس طرح سے کہ اتنے زمانے کا فاصلہ سبب بنے کہ اس کے وارث کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو توا س گنج کو وہ خود لے سکتا ہے لیکن لازم ہے کہ اس کا خمس ساری شرطوں کے ہوتے ہوئے فوراً ادا کرے، اور اگر معقول احتمال دے رہا ہو کہ وہ گنج زمین کے پہلے مالک کا ہے تو چنانچہ مذکورہ زمین اور اسی طرح گنج یا گنج کی جگہ زمین کے ضمن میں اس کے اختیار اور تصرف میں ہی ہو تو لازم ہے کہ اسے اطلاع دے پس اگر دعویٰ کرے کہ وہ گنج اس کا ہے تو لازم ہے کہ اسے دے اور اگر وہ ایسا کوئی دعویٰ نہ کرے تو اس سے پہلے جو زمین کا مالک تھا اور صاحب اختیار شمار ہوتا تھا اسے اطلاع دے اور اسی طرح ان تمام افراد کو جو اس سے قبل زمین کے مالک رہے ہوں اور صاحب اختیار شمار ہوتے رہے ہوں اطلا ع دے اور اگر ان میں سے کوئی بھی دعویٰ نہ کرے کہ اس کا ہے تو اس طرح سے کہ گنج کے پانے والے کے لیے معلوم نہ ہو کوئی مسلمان یا کافر ذمی نے آخری زمانوں میں اس کو ملکیت میں لیا ہے یا نہیں تو وہ اسے خود لے سکتا ہے لیکن لازم ہے کہ ساری شرطوں کے موجود ہوتے ہوئے فوراً اس کا خمس ادا کرے۔

مسئلہ 2420: اگر انسان ایک وقت میں متعدد جگہوں پر گنج پیدا کرے کہ جن کی قیمت خارج کرنے کے اخراجات نکالنے کے بعد ملاکر 105 مثقال چاندی یا 15 مثقال سونا ہو تو لازم ہے کہ فوراً اس کا خمس ادا کرے لیکن اگر مختلف زمانے میں گنج پیدا کرے پس اگر ان کے درمیان زمانے کا فاصلہ زیادہ نہ ہوا ہو تو ان سب کی قیمت ملاکر حساب کرے گا اور اگر زمانی فاصلہ زیادہ ہو تو ہر ایک كا الگ حساب کرے گا۔

مسئلہ 2421: اگر دو یا چند افراد کوئی گنج پیدا کریں کہ اس کی قیمت اسے خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد 105 مثقال چاندی یا 15 مثقال سونے کے برابر ہو لیکن ان میں سے ہر ایک کا حصہ اتنی مقدار نہ ہو تو ان میں سے ہر فرد پر اپنے حصہ کا خمس گنج کے خمس کے عنوان سے واجب نہیں ہے لیکن ہر فرد کا حصہ اس کے سال کی درآمد میں سے شمار ہوگا اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو۔

مسئلہ 2422:اگر کوئی شخص کسی جانور کو خریدے اور اس کے شکم میں کوئی مال ملے چنانچہ معقول احتمال دے کہ وہ مال بیچنے والے یا اس سے سابق مالک کا ہے اور وہ فرد جانور اور جو کچھ اس کے شکم میں ملا ہے ذوالید تھا (یعنی جانور اس کے اختیار اور ما تحت تھا) تو لازم ہے کہ اس شخص کو اطلاع دے پس اگر وہ دعویٰ کرے کہ وہ مال ا س کا ہے تو لازم ہے کہ اسے دے اور اگر دعویٰ نہ کرے تو جو شخص اس سے پہلے اس جانور کا مالک تھا اور ذوالید شمار ہوتا تھا اسے اطلاع دے اور اسی طرح ان تمام افراد کو جو اس سے پہلے مالک تھے اور ذوالید شمار ہوتے تھے اور معقول احتمال دے رہا ہو کہ وہ مالک ہوں۔ اطلاع دے لیکن اگر آخر تک اس کے لیے کو ئی مالک معلوم نہ ہو اس طرح سے کہ حاصل کرنے والے کے لیے معلوم نہ ہو کہ کوئی مسلمان یا کافرذمی جو آخری زمانوں میں زندگی گزار رہا تھا اس کو ملکیت میں لیا ہے یا نہیں چنانچہ وہ مال گنج کے نصاب کی مقدار ہو تو لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر گنج کے نصاب سے کم بھی ہو نیز لازم ہے کہ ا س کا خمس ادا کرے اور بقیہ کو اپنی ملکیت میں لے سکتا ہے ، اور یہ حکم مچھلی وغیرہ كے بارے میں بھی اگر خاص جگہ پر پرورش دی گئی ہو اور کوئی شخص اس كے كھانے كا ذمہ دار ہو جاری ہے لیکن اگر سمندر یا ندی سے پکڑی گئی ہو تو کسی کو اطلاع دینا لازم نہیں ہے۔

[290] البتہ بہت قدیمی گنج جو تہذیبی میراث اور آثار قدیمہ میں سے شمار ہوتی ہے اس كو ملکیت میں لینے کی اجازت نہیں دی جاتی اور اگر کوئی اسے پاتا ہے تو اس کی حفاظت کے لیے اسے قابلِ اعتماد مربوط ادارے کے حوالے کرے۔
5۔ وہ جواہرات جو سمندر میں غوطہ لگانے سے حاصل ہوتے ہیں ← → 3۔ معدن
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français