مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل

اِستِحاضَہ ← → عبادات (وضو)

واجب غسل

واجب غسل سات ہیں :

(پہلا:) غسل جنابت

(دوسرا:) غسل حیض

(تیسرا:) غسل نفاس

(چوتھا:) غسل استحاضہ

(پانچواں :) غسل مس میت

(چھٹا:) غسل میت

(ساتواں :)اور وہ غسل جو منت یاقسم وغیرہ کی وجہ سے واجب ہوجائےاور اگر پورا چاند گرہن ہویا پورا سورج گرہن ہو اورکوئی مکلف عمداً نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ قضا ہوجائے تو (احتیاط واجب کی بناءپر) قضاکےلئے غسل کرے۔

جنابت کے احکام

مسئلہ (۳۴۴)دوچیزوں سے انسان مجنب ہوجاتاہے: اول: جماع اور دوم: منی کے خارج ہونے خواہ وہ نیند کی حالت میں نکلے یاجاگتے میں ، کم ہویازیادہ، شہوت کے ساتھ نکلے یابغیر شہوت کے اور اس کانکلنامتعلقہ شخص کے اختیار میں ہویانہ ہو۔

مسئلہ (۳۴۵)اگرکسی شخص کے بدن سے کوئی رطوبت خارج ہواور وہ یہ نہ جانتا ہو کہ منی ہے یاپیشاب یاکوئی اورچیزاوراگروہ رطوبت شہوت کے ساتھ اور اچھل کر نکلی ہو اور اس کے نکلنے کے بعدبدن سست ہو گیاہوتووہ رطوبت منی کاحکم رکھتی ہے۔ لیکن اگر ان تین علامات میں سے ساری یاکچھ موجود نہ ہوں تووہ رطوبت منی کے حکم میں نہیں آئے گی۔ لیکن اگرمتعلقہ شخص بیمار ہوتوپھرضروری نہیں کہ وہ رطوبت اچھل کرنکلی ہواور اس کے نکلنے کے وقت بدن سست ہوجائے بلکہ اگر صرف شہوت کے ساتھ نکلے تو وہ رطوبت منی کے حکم میں ہوگی۔ وہ رطوبت جسے خواتین ملاعبہ(باہمی چھیڑچھاڑ) یا شہوت انگیز تصورات کے موقع پر اپنے اندر محسوس کرتی ہیں اور یہ رطوبت اتنی زیادہ نہ ہو کہ دوسری جگہوں کو آلودہ کردے، پاک ہے اور غسل کی ضرورت نہیں ہے اورنہ ہی وضو باطل ہوتا ہےلیکن اگر اس حد تک زیادہ ہوکہ انزال صدق کرے اور لباس آلودہ ہوجائےاس طرح سے کہ عورت پوری طرح جنسی لذت اور مکمل اطمینان (Orgasm) تک پہونچ جائے، نجس ہے اور جنابت کا سبب ہے بلکہ اگر اس کے ہمراہ نہ ہوتب بھی (احتیاط لازم کی بناء پر) نجس ہے اور جنابت کا بھی سبب ہے اور اس صورت میں جب کہ عورت کو شک ہو کہ یہ رطوبت اتنی زیادہ نکلی ہے یانہیں یاپھر رطوبت کے خارج ہونے میں ہی شک ہوتوغسل بھی واجب نہیں ہے اور وضو وغسل بھی باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۳۴۶)اگرکسی ایسے شخص کے مخرج پیشاب سے جوبیمار نہ ہوکوئی ایسا پانی خارج ہوجس میں ان تین علامات میں سے جن کاذکراوپر والے مسئلہ میں کیاگیا ہے ایک علامت موجود ہواور اسے یہ علم نہ ہو کہ باقی علامات بھی اس میں موجود ہیں یانہیں تو اگر اس پانی کے خارج ہونے سے پہلے اس نے وضو کیاہوا ہوتوضروری ہے کہ اسی وضو کو کافی سمجھے اور اگروضو نہیں کیاتھاتوصرف وضو کرناکافی ہے اوراس پرغسل کرنالازم نہیں ۔

مسئلہ (۳۴۷)منی خارج ہونے کے بعدانسان کے لئے پیشاب کرنامستحب ہے اور اگرپیشاب نہ کرے اورغسل کے بعداس کے مخرج پیشاب سے رطوبت خارج ہو جس کے بارے میں وہ نہ جانتاہوکہ منی ہے یاکوئی اور رطوبت تووہ رطوبت منی کاحکم رکھتی ہے۔

مسئلہ (۳۴۸)اگرکوئی شخص کسی عورت کے ساتھ جماع کرے اورعضوتناسل سپاری کی مقدار تک یااس سے زیادہ عورت کی شرم گاہ میں داخل ہوجائے توخواہ یہ دخول شرم گاہ میں یادبر(آگے یا پیچھے کی شرم گاہ )میں اور خواہ وہ بالغ ہوں یا نابالغ اور خواہ منی خارج ہویانہ ہودونوں جنب ہوجاتے ہیں ۔

مسئلہ (۳۴۹)اگرکسی کوشک ہوکہ عضوتناسل سپاری کی مقدارتک داخل ہواہے یا نہیں تواس پرغسل واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۵۰)(نعوذباللہ) اگرکوئی شخص کسی حیوان کے ساتھ وطی کرے اوراس کی منی خارج ہوتو صرف غسل کرناکافی ہے اوراگرمنی خارج نہ ہو اوراس نے وطی کرنے سے پہلے وضو کیاہوتب بھی صرف غسل کافی ہے اوراگروضو نہ کررکھاہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ غسل کرے اور وضو بھی کرے اورمردیالڑکے سے وطی کرنے کی صورت میں بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۳۵۱)اگرمنی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن خارج نہ ہویاان کوشک ہوکہ منی خارج ہوئی ہے یانہیں تواس پرغسل واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۵۲)جوشخص غسل نہ کرسکے لیکن تیمم کرسکتاہووہ نماز کاوقت داخل ہونے کے بعدبھی اپنی بیوی سے جماع کرسکتاہے۔

مسئلہ (۳۵۳)اگر کوئی شخص اپنے لباس میں منی دیکھے اورجانتاہوکہ اس کی اپنی منی ہے اور ا س نے اس منی کے لئے غسل نہ کیاہوتوضروری ہے کہ غسل کرے اور جن نمازوں کے بارے میں اسے یقین ہوکہ وہ اس نے منی خارج ہونے کے بعدپڑھی تھیں ان کی قضا کرے، لیکن ان نمازوں کی قضا ضروری نہیں جن کے بارے میں احتمال ہوکہ وہ اس نے منی خارج ہونے سے پہلے پڑھی تھیں ۔

وہ چیزیں جومجنب پرحرام ہیں

مسئلہ (۳۵۴)پانچ چیزیں جُنُب شخص پرحرام ہیں :

(اول:) اپنے بدن کاکوئی حصہ قرآن مجیدکے الفاظ یااللہ تعالیٰ کے نام سے خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہومس کرنااوربہتریہ ہے کہ پیغمبروں ، اماموں اور حضرت زہرا علیہم السلام کے ناموں سے بھی اپنابدن مس نہ کرے۔

(دوم:) مسجدالحرام اورمسجدنبویؐ میں جاناخواہ ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے دروازے سے نکل آئے۔

(سوم:) مسجدوں میں ٹھہرنااور( احتیاط واجب کی بناپر)اماموں کے حرم میں ٹھہرنے کابھی یہی حکم ہے، لیکن اگران مسجدوں میں سے کسی مسجد کوعبور کرے مثلاً ایک دروازے سے داخل ہوکردوسرے سے باہر نکل جائے تو کوئی حرج نہیں ۔

(چہارم:) احتیاط لازم کی بناپرکسی مسجدمیں کوئی چیزرکھنے یا کوئی چیزاٹھانے کے لئے داخل ہونااگرچہ اس کام کےلئے خودمسجد میں داخل نہ ہو۔

(پنجم:) ان آیات میں سے کسی آیت کاپڑھناجن کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتاہے اوروہ آیتیں چارسورتوں میں ہیں :

(۱) قرآن مجیدکا ۳۲ واں سورۂ سجدہ(الٓمّٓ تنزیل)،پندرہویں آیت

(۲) ۴۱ واں سورۂ فصّلت(حٰمٓ سجدہ)، آیت نمبر۳۷

(۳)۵۳ واں سورۂ( وَالنَّجْم)، آیت نمبر۔۶۲

(۴) ۹۲ واں سورۂ (عَلَق)، آیت نمبر۱۹

وہ چیزیں جو مجنب کے لئے مکروہ ہیں

مسئلہ (۳۵۵)نوچیزیں مجنب شخص کے لئے مکروہ ہیں :

(اول اور دوم:) کھاناپینا۔ لیکن اگرہاتھ منہ دھولے اورکلی کرلے تومکروہ نہیں ہے اور اگرصرف ہاتھ دھولے تو بھی کراہت کم ہوجائے گی۔

(سوم:)مشہور کی بناء پر قرآن مجید کی سات سے زیادہ ایسی آیات پڑھناجن میں سجدہ واجب نہ ہو۔

(چہارم:) اپنے بدن کاکوئی حصہ قرآن مجیدکی جلد، حاشیہ یاالفاظ کی درمیانی جگہ سے مس کرنا۔

(پنجم:) قرآن مجید اپنے ساتھ رکھنا۔

(ششم:) سونا۔ البتہ اگروضوکرلے یاپانی نہ ہونے کی وجہ سے غسل کے بدلے تیمم کرلے توپھرسونامکروہ نہیں ہے۔

(ہفتم:) مہندی یااس سے ملتی جلتی چیزسے خضاب کرنا۔

(ہشتم:) بدن پرتیل ملنا۔

(نہم:) احتلام ہونے کے بعدجماع کرنا یعنی اس سے سونے میں منی باہر آگئی ہے۔

غسل جنابت

مسئلہ (۳۵۶)غسل جنابت واجب نماز پڑھنے کے لئے اورایسی دوسری عبادات کے لئے واجب ہوجاتاہے، لیکن نماز میت، سجدئہ سہو، سجدئہ شکراورقرآن مجید کے واجب سجدوں کے لئے غسل جنابت ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۵۷)یہ ضروری نہیں کہ غسل کے وقت نیت کرے کہ واجب غسل کررہا ہے، بلکہ فقط قربۃً اِلی اللہ یا خدا وند عالم کی بارگاہ میں تذلل(فروتنی) کے عنوان سے یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا کے ارادے سے غسل کرے توکافی ہے۔

مسئلہ (۳۵۸) اگرکسی شخص کویقین ہوکہ نماز کاوقت ہوگیاہے اورغسل واجب کی نیت کرلے، لیکن بعدمیں پتا چلے کہ اس نے وقت سے پہلے غسل کرلیاہے تواس کاغسل صحیح ہے۔

مسئلہ (۳۵۹)غسل جنابت دوطریقوں سے انجام دیاجاسکتاہے: ترتیبی اور ارتماسی۔

ترتیبی غسل

مسئلہ (۳۶۰)ترتیبی غسل میں ( احتیاط لازم کی بناپر)غسل کی نیت سے پہلے پوراسر اور گردن اوربعدمیں پورابدن دھوناضروری ہے اوربہتریہ ہے کہ بدن کوپہلے دائیں طرف سے اور بعدمیں بائیں طرف سے دھوئے اور اگر عمداً یا احکام غسل سمجھنے میں کوتاہی کی بناء پر سر و گردن کے دھونے کو بدن کے دھونے پر مقدم نہ کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا غسل باطل ہے اور اسی طرح( احتیاط لازم کی بنا پر )غسل کرنے میں یہ کافی نہیں ہے کہ سر یا گردن یابدن جس وقت پانی کے اندر ہو انھیں غسل کی نیت کے ساتھ حرکت دےلہٰذا اگر بدن کے جس حصے کو غسل دینا چاہتا ہے اور وہ پانی کے اندر ہوتو اسے باہر لائے اور پھر نیت غسل کرکے اسے دھولے۔

مسئلہ (۳۶۱)اگرکوئی شخص بدن کوسرسے پہلے دھوئے تواس کے لئے غسل کا اعادہ کرناضروری نہیں بلکہ اگربدن کودوبارہ دھولے تواس کاغسل صحیح ہوجائے گا۔

مسئلہ (۳۶۲)اگرکسی کواس بات کایقین نہ ہوکہ اس نے سر، گردن اورجسم کا دایاں وبایاں حصہ مکمل طورپردھولیاہے تواس بات کایقین کرنے کے لئے جس حصے کو دھوئے اس کے ساتھ دوسرے حصے کی کچھ مقدار بھی دھوناضروری ہے۔

مسئلہ (۳۶۳) اگرکسی شخص کوغسل کے بعدپتا چلے کہ بدن کاکچھ حصہ دھلنے سے رہ گیا ہے،لیکن یہ علم نہ ہوکہ وہ کون ساحصہ ہے توسرکادوبارہ دھوناضروری نہیں اوربدن کا صرف وہ حصہ دھوناضروری ہے جس کے نہ دھوئے جانے کے بارے میں احتمال پیدا ہوا ہے۔

مسئلہ (۳۶۴) اگرکسی کوغسل کے بعدپتا چلے کہ اس نے بدن کاکچھ حصہ نہیں دھویا تواگروہ بائیں طرف ہوتوصرف اسی مقدار کادھوناکافی ہے اوراگردائیں طرف ہوتو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اتنی مقدار دھونے کے بعدبائیں طرف کودوبارہ دھوئے اور اگر سر اور گردن دھلنے سے رہ گئی ہوتو(احتیاط واجب ہے کہ) اتنی مقدار دھونے کے بعددوبارہ بدن کو دھوئے۔

مسئلہ (۳۶۵) اگرکسی شخص کا غسل مکمل ہونے سے پہلے دائیں یابائیں طرف کا کچھ حصہ دھوئے جانے کے بارے میں شک ہو تواس کے لئے ضروری ہے کہ اتنی مقدار دھوئے اوراگراسے سریاگردن کا کچھ حصہ دھوئے جانے کے بارے میں شک ہوتو (احتیاط لازم کی بناپر)سراورگردن دھونے کے بعددوبارہ بدن کو دھوئے۔

ارتماسی غسل

ارتماسی غسل دوطریقے سے انجام دیاجاسکتاہے:’’دفعی‘‘ اور’’تدریجی‘‘۔

مسئلہ (۳۶۶)غسل ارتماسی دفعی میں ضروری ہے کہ ایک لمحے میں پورے بدن کے ساتھ پانی میں ڈبکی لگائے، لیکن غسل کرنے سے پہلے ایک شخص کے سارے بدن کا پانی سے باہر ہونامعتبرنہیں ہے۔بلکہ اگربدن کاکچھ حصہ پانی سے باہرہو اورغسل کی نیت سے پانی میں غوطہ لگائے توکافی ہے۔

مسئلہ (۳۶۷)غسل ارتماسی تدریجی میں ضروری ہے کہ غسل کی نیت سے ایک دفعہ بدن کو دھونے کاخیال رکھتے ہوئے اس طرح سےجسے عرف میں ایک شمار کیا جائے آہستہ آہستہ پانی میں غوطہ لگائے۔ اس غسل میں ضروری ہے کہ بدن کاہرحصہ غسل کرنے سے پہلے پانی سے باہر ہو۔

مسئلہ (۳۶۸)اگرکسی شخص کوغسل ارتماسی کے بعدپتا چلے کہ اس کے بدن کے کچھ حصے تک پانی نہیں پہنچاہے توخواہ اس مخصوص حصے کے متعلق جانتاہویانہ جانتاہوضروری ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ (۳۶۹)اگرکسی شخص کے پاس غسل ترتیبی کے لئے وقت نہ ہولیکن ارتماسی غسل کے لئے وقت ہوتوضروری ہے کہ ارتماسی غسل کرے۔

مسئلہ (۳۷۰) جس شخص نے حج یاعمرے کے لئے احرام باندھاہووہ ارتماسی غسل نہیں کرسکتا،لیکن اگراس نے بھول کرارتماسی غسل کرلیاہوتواس کاغسل صحیح ہے۔

غسل کرنے کے احکام

مسئلہ (۳۷۱)غسل ارتماسی یاغسل ترتیبی میں غسل سے پہلے سارے جسم کاپاک ہوناضروری نہیں ہے بلکہ اگرپانی میں غوطہ لگانے یاغسل کے ارادے سے پانی بدن پرڈالنے سے بدن پاک ہوجائے توغسل صحیح ہوگا۔اس شرط کے ساتھ کہ جس پانی سے وہ غسل کررہا ہے وہ پاک ہونے سے خارج نہ ہو جائے جیسےآب کُر سے غسل کرے۔

مسئلہ (۳۷۲) اگرکوئی شخص حرام سے جنب ہواہواورگرم پانی سے غسل کرلے تو اگرچہ اسے پسینہ بھی آئے تب بھی اس کاغسل صحیح ہے۔

مسئلہ (۳۷۳)غسل میں بدن کا ظاہری حصہ بغیر دھوئے رہ جائے توغسل باطل ہے، لیکن کان اور ناک کے اندرونی حصوں کااورہراس چیزکادھوناجوباطن شمار ہوتی ہو واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۷۴)اگرکسی شخص کوبدن کے کسی حصے کے بارے میں شک ہوکہ اس کا شماربدن کے ظاہرمیں ہے یاباطن میں توضروری ہے کہ اسے دھولے۔

مسئلہ (۳۷۵)اگرکان کی بالی کاسراخ یااس جیساکوئی اورسوراخ اس قدر کھلا ہوکہ اس کااندرونی حصہ بدن کاظاہرشمار کیاجائے تواسے دھوناضروری ہے ورنہ اس کادھونا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۷۶) جوچیزبدن تک پانی پہنچنے میں مانع ہوضروری ہے کہ انسان اسے ہٹا دے اوراگراس سے پیشترکہ اسے یقین ہوجائے کہ وہ چیزہٹ گئی ہے غسل کرے تواس کا غسل باطل ہے۔

مسئلہ (۳۷۷)اگرغسل کے وقت کسی شخص کو عاقلانہ روش کے تحت شک ہو کہ کوئی ایسی چیزاس کے بدن پرہے یانہیں جوبدن تک پانی پہنچنے میں مانع ہوتوضروری ہے کہ تحقیق کرے حتیٰ کہ مطمئن ہوجائے کہ کوئی ایسی رکاوٹ نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۷۸)غسل میں ان چھوٹے چھوٹے بالوں کوجوبدن کاجزشمار ہوتے ہیں دھوناضروری ہے اورلمبے بالوں کادھوناواجب نہیں ہے بلکہ اگرپانی کوجلدتک اس طرح پہنچائے کہ لمبے بال ترنہ ہوں تو غسل صحیح ہے، لیکن انہیں دھوئے بغیرجلدتک پانی پہنچاناممکن نہ ہوتوانہیں بھی دھوناضروری ہے تاکہ پانی بدن تک پہنچ جائے۔

مسئلہ (۳۷۹) وہ تمام شرائط جووضو کے صحیح ہونے کے لئے بتائی جاچکی ہیں ،مثلاً پانی کاپاک ہونااور غصبی نہ ہوناوہی شرائط غسل کے صحیح ہونے کے لئے بھی ہیں ۔لیکن غسل میں یہ ضروری نہیں ہے کہ انسان بدن کو اوپرسے نیچے کی جانب دھوئے۔ اس کے علاوہ غسل ترتیبی میں یہ ضروری نہیں کہ سراورگردن دھونے کے بعدفوراً بدن کودھوئے، لہٰذا اگر سر اور گردن دھونے کے بعدتوقف کرے اورکچھ وقت گزرنے کے بعدبدن کو دھوئے تو کوئی حرج نہیں بلکہ ضروری نہیں کہ سراورگردن یاتمام بدن کوایک ساتھ دھوئے پس اگر مثال کے طورپر سردھویاہواورکچھ دیربعدگردن دھوئے توجائزہے لیکن جوشخص پیشاب یا پاخانہ کے نکلنے کونہ روک سکتاہو،تاہم اسے پیشاب اورپاخانہ اندازاًاتنے وقت تک نہ آتا ہو کہ غسل کرکے نماز پڑھ لے توضروری ہے کہ فوراً غسل کرے اور غسل کے بعدفوراً نماز پڑھ لے۔

مسئلہ (۳۸۰)اگرکوئی شخص یہ جانے بغیرکہ حمام والاراضی ہے یانہیں اس کی اجرت ادھاررکھنے کاارادہ رکھتاہوتوخواہ حمام والے کوبعدمیں اس بات پرراضی بھی کرلے اس کاغسل باطل ہے۔

مسئلہ (۳۸۱)اگرحمام والاادھارپرغسل کرانے کے لئے راضی ہو،لیکن غسل کرنے والااس کی اجرت نہ دینے یاحرام مال سے دینے کاارادہ رکھتاہو تواس کاغسل باطل ہے۔

مسئلہ (۳۸۲) اگرکوئی شخص حمام والے کوایسی رقم بطوراجرت دے جس کا خمس ادانہ کیاگیاہوتواگرچہ وہ حرام کامرتکب ہوگالیکن بظاہر اس کاغسل صحیح ہوگااورمستحقین کو خمس ادا کرنااس کے ذمے رہے گا۔

مسئلہ (۳۸۳)اگرکوئی شخص شک کرے کہ اس نے غسل کیاہے یانہیں توضروری ہے کہ غسل کرے، لیکن اگرغسل کے بعدشک کرے کہ غسل صحیح کیاہے یانہیں تودوبارہ غسل کرناضروری نہیں ۔

مسئلہ (۳۸۴)اگرغسل کے دوران کسی شخص سے حدث اصغرسرزدہوجائے،مثلاً پیشاب کردے تواس غسل کوترک کرکے نئے سرے سے غسل کرناضروری نہیں ہے بلکہ وہ اپنے اس غسل کومکمل کرسکتاہے اس صورت میں ( احتیاط لازم کی بناپر)وضوکرنابھی ضروری ہے۔لیکن اگروہ شخص غسل ترتیبی سے غسل ارتماسی کی طرف یا غسل ارتماسی سے غسل ترتیبی کی طرف پلٹ جائے تو وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۳۸۵)اگروقت کی تنگی کی وجہ سے مکلف کاوظیفہ تیمم ہو،لیکن اس خیال سے کہ غسل اور نمازکے لئے اس کے پاس وقت ہے غسل کرے تواگراس نے غسل قصد قربت سے کیاہے تواس کاغسل صحیح ہے اگرچہ اس نے نمازپڑھنے کے لئے غسل کیاہو۔

مسئلہ (۳۸۶) جوشخص مجنب ہواگر نماز کے بعدوہ شک کرے کہ اس نے غسل کیاہے یا نہیں تو جو نمازیں وہ پڑھ چکا ہے وہ صحیح ہیں ، لیکن بعدکی نمازوں کے لئے غسل کرناضروری ہے اور اگرنماز کے بعداس سے حدث اصغر صادر ہواہوتولازم ہے کہ وضوبھی کرے اور اگر وقت ہوتو(احتیاط لازم کی بناپر)جونماز پڑھ چکاہے اسے دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ (۳۸۷)جس شخص پرکئی غسل واجب ہوں وہ ان سب کی نیت کرکے ایک غسل کر سکتاہے اور ظاہر یہ ہے کہ اگران میں سے کسی ایک مخصوص غسل کاقصد کرے تو وہ باقی غسلوں کے لئے بھی کافی ہے۔

مسئلہ (۳۸۸)اگربدن کے کسی حصہ پرقرآن مجیدکی آیت یااللہ تعالیٰ کانام لکھا ہوا ہو تووضویاغسل ترتیبی کرتے وقت اسے چاہئے کہ پانی اپنے بدن پراس طرح پہنچائے کہ اس کاہاتھ ان تحریروں کونہ لگے۔اور اسی طرح وہ وضو کرناچاہے تو قرآنی آیت اور اللہ کے نام کے سلسلے میں احتیاط واجب کی بناء پر(یہی طریقۂ کار اختیار کریں )۔

مسئلہ (۳۸۹)جس شخص نے غسل جنابت کیاہوضروری نہیں ہے کہ نماز کے لئے وضو بھی کرے بلکہ دوسرے واجب غسلوں کے بعدبھی( سوائے غسل استحاضۂ متوسطہ کے) اور مستحب غسلوں کے جن کاذکرمسئلہ (۶۳۳ )میں آئے گابغیر وضو نماز پڑھ سکتاہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ وضو بھی کرے۔
اِستِحاضَہ ← → عبادات (وضو)
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français