مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

استحاضہ کی قسم معلوم نہ ہونے کے احکام ← → استحاضہ

استحاضہ کے احکام

مسئلہ 598: استحاضہٴ قلیلہ میں ضروری ہے عورت ہر نماز کے لیے ایک وضو کرے اگرچہ نماز ظہر و عصر یا مغرب اور عشا کو یکے بعد دیگرےپڑھنا چاہتی ہو، مگر اس مقام میں جو مسئلہ نمبر 606 میں ذکر ہوگا، اور احتیاط مستحب ہے روئی کو پانی سے دھوئے یا تبدیل کرے اور ضروری ہے شرم گاہ کے ظاہری حصّے کو اگر خون وہاں تک پہونچا ہو تو دھوئے۔

مسئلہ 599: جو عورت نہ جانتی ہو کہ استحاضۂ قلیلہ میں عورت کےلیے ضروری ہے کہ ہر نما ز کے لیے الگ الگ وضو کرے اور اس نے ایک وضو سے مثلاً نماز ظہر و عصر ایک ساتھ پڑھی ہو تو اس کی نماز عصر باطل ہے اگرچہ وہ جاہل قاصر ہو اور مسئلہ کو جاننے میں کوتاہی نہ کی ہو اس لیے ضروری ہے کہ اگروقت ہو تو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت ختم ہو گیا تو قضا کرے مگر اس صورت میں جو مسئلہ 606 میں شامل ہو۔

مسئلہ 600: استحاضہٴ متوسطہ میں احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے كہ عورت ہر نماز صبح کے لیے غسل کرے اور لازم ہے اپنی نمازوں کےلیے استحاضہٴ قلیلہ کے اعمال کو جو مسئلہ نمبر 598 میں ذکر ہوا اس کو بھی انجام دے اور جس وقت نماز صبح کے علاوہ کسی اور نماز سے پہلے مثلاً نماز ظہر سے وہ استحاضہٴ متوسطہ ہو جائے تو اس نماز کے لیے غسل کرے اور اس کے علاوہ دوسری نماز تک اپنی نمازوں کے لیے استحاضہٴ قلیلہ کے اعمال کو انجام دے۔

مسئلہ 601: اگر نماز صبح سے پہلے یا نماز صبح کے دوران استحاضہٴ متوسطہ ہو جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے نماز صبح کےلیے غسل کرے اور اگر جان بوجھ کر یا فراموشی کی بنا پر نماز صبح کےلیے غسل نہ کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے نماز ظہر و عصر کے لیے غسل کرے اور اس کی نماز صبح جو غسل کے بغیر اور مستحاضہ کے دوسرے وظائف کو بغیر انجام دیے پڑھی ہے وہ باطل ہے اور ضروری ہے اگر وقت ہو تو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزر گیا تو قضا کرے اور اگر نماز ظہر و عصر کے لیے غسل نہ کیا ہو تو ضروری ہے نماز مغرب اور عشا کے لیے غسل کرے چاہے خون آئے یا قطع ہو گیا ہو اور نماز ظہر و عصر جو غسل اور دوسرے وظائف کو انجام دیے بغیر پڑھی ہے دوبارہ پڑھے اگر وقت گزر گیا ہو تو اس کی قضا کرے۔ [76]

مسئلہ 602: استحاضۂ کثیرہ میں احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ہر نماز کے لیے روئی اور کپڑے کو تبدیل کرے یا پانی سے دھوئے اور لازم ہے نماز صبح کے لیے ایک غسل اور نماز ظہر و عصر کے لیے ایک غسل اور مغرب و عشا کے لیے ایک غسل بجالائے اور نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشا کے درمیان فاصلہ نہ كرے اگر فاصلہ كرے تو ضروری ہے کہ عصر اور عشا کے لیے دوبارہ غسل کرے یہ تمام مقامات اس صورت میں ہیں جب خون مسلسل روئی سے کپڑے تک پہونچ جائے لیکن اگر روئی سے کپڑے تک خون کے پہونچنے میں اتنا فاصلہ ہو کہ عورت اس فاصلہ میں غسل اور ایک یا ایک سے زیادہ نماز پڑھ سکتی ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ جب خون روئی سے کپڑے تک پہونچ جائے اس وقت روئی اور کپڑے کو تبدیل کرے یا پانی سے دھوئے اور غسل کرے اور نماز پڑھے لیکن عصر کو پڑھنے سے پہلے یا اس کے درمیان میں خون دوبارہ روئی سے کپڑے تک پہونچ جائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے نماز عصر کےلیے بھی غسل کرے لیکن اگر اتنی مقدار فاصلہ ہو کہ عورت اس میں دو نماز یا اس سے زیادہ پڑھ سکتی ہو مثلاً یہ کہ خون دوبارہ کپڑے تک پہونچنے سے پہلے نماز مغرب اور عشا کو بھی پڑھ سکتی ہو تو ان نمازوں کےلیے لازم نہیں ہے دوسرا غسل کرے اور جب عورت نے غسل استحاضہٴ کثیرہ انجام دیا ہو تو غسل کے بعد جب تک وضو کو باطل کرنے والا کوئی فعل سرزد نہ ہو لازم نہیں ہے وضو کرے۔

مسئلہ 603: جن مقامات میں عورت پر غسل واجب ہوتا ہے اگر کئی بار غسل کرنا اس کے لیے مضر ہو یا زیادہ سختی کا سبب ہو کہ معمولاً قابلِ تحمل نہ ہو تو غسل کے بجائے تیمم کر سکتی ہے۔

مسئلہ 604: مستحاضہٴ متوسطہ کہ جس کے لیے وضو کرنا ضروری ہے، اور احتیاط لازم کی بنا پر غسل بھی کرنا ضروری ہے تو پہلے غسل کرے اور اس کے بعد وضو کرے لیکن مستحاضہٴ کثیرہ میں غسل کافی ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کرے اور اگر وضو کرنا چاہتی ہو تو ضروری ہے غسل سے پہلے وضو کرے۔

مسئلہ 605: استحاضہ کے شروع میں جب تک خون باطن میں ہے اور باہر نہ آیا ہو غسل یا وضو اور دوسرے مستحاضہ کے احکام واجب نہیں ہوں گے اور اگر باہر آجائے اگرچہ کم ہو تو واجب ہے استحاضہ کے احکام کے مطابق عمل کرے اس کے بعد جب تک خون مجریٰ (شرم گاہ) میں ہے اگرچہ باہر نہ آئے لیکن اس جگہ ہے کہ اگر روئی کو داخل کریں تو خون سے آلودہ ہو جائے تو مستحاضہ کے وظائف پر عمل کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 606: مستحاضہ عورت اگر جانتی ہو کہ جب سے وضو یا غسل میں مشغول ہوئی ہے کوئی خون باہر نہیں آیا ہے اور نہ ہی شرم گاہ کے اندر ہے تو جب تک پاک رہنے کو جانتی ہو نماز پڑھنے میں تاخیر کر سکتی ہے، اسی طرح بعد والی نمازوں کو دوبارہ غسل یا وضو کئے بغیر اس فاصلہ میں پڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ 607: اگر عورت نماز کے وقت سے پہلے مستحاضہ متوسطہ یا کثیرہ ہو جائے تو جن مقامات میں لازم ہے کہ غسل اور نماز کے درمیان کوئی فاصلہ واقع نہ ہو تو واجب ہے جس نماز سے مربوط غسل ہے اسے نماز کے وقت ہو جانے کے بعد انجام دے مگر یہ کہ غسل کو اس نماز کو پڑھنے کےلیے یا کسی اور وجہ سے مثلاً قرآن کے خط کو مس کرنے کے لیے اذان کے نزدیک انجام دیاہو اور اس کے بعد بلافاصلہ نماز کا وقت شرعی ہو جائے اور نماز کو پڑھے اس طرح کہ غسل اور نماز کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو اوریکے بعد دیگرے انجام پائے لیکن اگر غسل اور نماز کے درمیان فاصلہ ہو جائے مثلاً یہ کہ نماز کے وقت داخل ہونے کے لیے منتظر ہو تو وہ غسل نماز پڑھنے کےلیے کافی نہیں اور ضروری ہے نماز کےلیے دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ 608: مستحاضہ قلیلہ اور متوسطہ میں ضروری ہے عورت ہر نماز کے لیے چاہے واجب ہو یا مستحب یومیہ ہو یا غیر یومیہ وضو کرے اور دو نماز کو ایک وضو سے پڑھنا جائز نہیں ہے اگر چہ دونوں نماز پے در پے اور بغیر فاصلہ دئے ہوئے پڑھے مگر یہ کہ عورت پہلی نماز کے وضو سے لے کر بعد والی نماز کی انتہا تک ظاہر اور باطن دونوں اعتبار سے پاک ہو اور ظاہر میں پاک ہونا کافی نہیں ہے ، اس بنا پر اس وقفے میں جب خون ظاہر اور باطن میں قطع ہو گیا ہو تو جائز ہے کہ عورت چند نماز کو ایک وضو کے ساتھ پڑھے اسی طرح جو نماز یومیہ پڑھ چکی ہے اگر احتیاطاً دوبارہ پڑھنا چاہے یا جو نماز تنہا پڑھی اسے دوبارہ جماعت سے پڑھنا چاہے تو ضروری ہے تمام استحاضہ والے اعمال کو انجام دے لیکن نماز احتیاط پڑھنے اور بھولے ہوئے سجدہ کو بجالانے کے لیے اگر نماز کے فوراً بعد انجام دیا ہو تو لازم نہیں ہے مستحاضہ کے افعال کو انجام دے اور سجدہٴ سہو کے لیے کسی بھی صورت میں لازم نہیں ہے مستحاضہ کے افعال کو بجالائے۔

مسئلہ 609: مستحاضہ قلیلہ یا متوسطہ اگر نماز کے علاوہ کوئی ایسا فعل انجام دینا چاہے جس میں وضو کی شرط ہے مثلاً اگر قرآن کو مس کرنا چاہے چنانچہ نما زکے ختم ہونے کے بعد ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے وضو کرے اور جو وضو نماز کے لیے کیا ہے وہ کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ 610: مستحاضہ کثیرہ اگر نماز کے علاوہ کوئی ایسا فعل انجام دینا چاہے جس میں وضو کی شرط ہے مثلاً قرآن کو مس کرے چنانچہ خون مسلسل روئی سے اس کپڑے تک جو عورتیں معمولاً خون کے سرایت نہ ہونے کے لیے باندھتی ہیں پہونچ رہا ہو تو جو غسل نما زکے لیے کیا ہے اس کام کے لیے (مثلاً قرآن کو مس کرنے میں ) بھی کافی ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ووبارہ غسل کرے البتہ اگر وضو کو باطل کرنے والا کوئی فعل اس سے سر زد ہوا ہو (مثلاً یہ کہ پیشاب کیا ہو تو ضروری ہے وضو کرے لیکن اگر خون روئی سے کپڑے تک پہونچنے میں اتنی مقدار میں فاصلہ ہو کہ عورت اس فاصلہ میں غسل بھی کر سکتی ہو اور اس عمل کو (مثلاً قرآن کو مس کرنا) انجام دے سکتی ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ 611: مستحاضہ قلیلہ وضو کے بعد اور مستحاضہ متوسطہ غسل اور وضو کے بعد اور مستحاضۂ کثیرہ غسل کے فوراً بعد ضروری ہے نماز میں مشغول ہو جائے مگر دو استثنائی مقام میں جسے مسئلہ نمبر 602 اور 606 میں اشارہ کیا گیا لیکن نماز سے پہلے اذان اور اقامت کہنا اور تکبیرۃ الاحرام سے پہلے وارد شدہ دعاؤں کا پڑھنا جس کا مستحب ہونا معتبر دلیل سے ثابت ہو اہے کوئی حرج نہیں رکھتا اسی طرح ان افعال جو نماز پڑھنے کے لیے لازم ہیں مثلاً سجدہ گاہ اور جس چیز پر سجدہ کرنا صحیح ہے اس کا مہیا کرنا اور وہ اعمال جو معمولاً نماز سے پہلے انجام دئے جاتے ہیں جیسے گھر میں نماز پڑھنے والی جگہ جانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور نماز میں بھی مستحب عمل جیسے قنوت وغیرہ بجالاسکتی ہے اسی طرح مستحاضہ عورت جس نماز کو بجالائی ہے اس کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ یہ باطل ہے مثلاً یہ کہ کسی رکن کو انجام نہ دی ہو یا باطل کرنے والے شک میں سے کوئی شک پیش آجائے اور وہ یہ جان جائے کہ اس کی نماز باطل ہے چنانچہ نما زکے باطل ہونے کے بارے میں نماز کے درمیان یا اس کے فوراً بعد متوجہ ہو جائے تو یہ امر غسل یا وضو کے باطل ہونے کا سبب نہیں بنتا اور نماز کو اسی غسل یا وضو کے ساتھ بغیر فاصلہ کے دوبارہ پڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ 612: مستحاضہ عورت اگر اس کا وظیفہ یہ ہو کہ وضو یا غسل اور نماز کے درمیان فاصلہ نہ دے لیکن اپنے وظیفہ کے مطابق عمل نہ کرے اور فاصلہ دے تو ضروری ہے دوبارہ وضو یا غسل کرے اور بغیر فاصلہ کے نماز میں مشغول ہو جائے۔

مسئلہ 613: اگر عورت کا خون استحاضہ برقرار ہو اور ختم نہ ہو اگر اس کے لیے مضر نہ ہو تو ضروری ہے کہ نماز کے آخر تک خون کو باہر آنے سے روکے اگرچہ روئی اور اس کے مانند چیز کو شرم گاہ کے اندر رکھنے اور اس حصّے کو باندھنے کے ذریعہ ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر خون نکلنے سے روکنا وضو یا غسل سے پہلے انجام دے اور اگر کوتاہی کرے اور خون باہر آئے تو پڑھی ہوئی نماز کو دوبارہ پڑھنا ضروری ہے لیکن اس باطل نماز کا فاصلہ ہونا وضو یا غسل کے باطل ہونے کا سبب نہیں بنے گا اور دوبارہ وضو یا غسل کو انجام دئے بغیر فوراً نماز کو دوبارہ پڑھ سکتی ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ وضو یا غسل کو انجام دے اور اس کے بعد پھر سے نماز پڑھے۔


[76] اس نماز کا باطل ہونا جس کے لیے عورت نے غسل استحاضۂ متوسطہ کو انجام نہ دیا ہو لیکن دوسرے وظائف کو انجام دیا ہو احتیاط واجب کی بنا پر ہے۔
استحاضہ کی قسم معلوم نہ ہونے کے احکام ← → استحاضہ
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français