مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

ایک قاعدہٴ کلیہ ← → مبطلات نماز

سلام کرنے اور جواب سلام کے احکام

مسئلہ 1363:نماز کی حالت میں دوسرے کو سلام نہ کرے اور اگر کوئی دوسرا اسے سلام کرے جواب دینا لازم ہے لیکن جواب سلام کی طرح ہو یعنی اصل سلام میں کسی کلمہ کا اضافہ نہ کرے؛ مثلاً اگر کوئی شخص نمازگزار کو کہے: "سَلامٌ عَلَیکُمْ " جواب میں نماز گزار جان بوجھ کر "سَلامٌ عَلَیکُمْ وَرَحْمَةُ اللّهِ وَبَرَكاتُه " نہیں کہہ سکتا اور اگر سلام کرنے والا کلمہ "سلام" کو "علیکم" سے پہلے کہےتو احتیاط لازم کی بنا پر نماز گزار جواب میں کلمہ "علیک" یا "علیکم" کو کلمہ "سلام" سے پہلے نہ کہے ، اسی طرح احتیاط مستحب ہے کہ جواب بالکل اسی طرح سے ہو جس طرح اس نے سلام کیا ہے مثلاً اگر اس شخص نے "السَّلامُ عَلَیك " کہا ہے تو نماز گزار جواب میں " السَّلامُ عَلَیك " اور اگر اس نے "عَلَیكُمُ السَّلام " کہا ہے تو نمازگزار جواب میں " عَلَیكُمُ السَّلام " کہے لیکن "عَلَیكُمُ السَّلام " کے جواب میں "عَلَیكُمُ السَّلام " یا " السَّلامُ عَلَیكُم " یا"سَلامٌ عَلَیكُم " کہہ سکتا ہے۔

مسئلہ 1364: اگر کوئی شخص سلام کرنے کے قصد سے کلمہ "سلام" کو تنہا کلمۂ "علیک " کے بغیر کہے اس کے سلام و جواب واجب ہے اور نماز گزار جواب میں صرف کلمۂ "سلام " کو کہہ کر "علیک" کو تقدیر میں رکھ سکتا ہے اور یا "سلام علیک" کہے اور کلمہ "علیک " کو ظاہر کرے۔

مسئلہ 1365: لازم ہے کہ انسان سلام کا جواب خواہ نماز میں یا غیر نماز میں فوراً دے اور اگر جان بوجھ کر یا بھول كر سلام کے جواب کو اتنا طول دے کہ اگر جواب دے تو عرفاً اس سلام کا جواب نہ کہلائے چنانچہ نماز میں ہو تو جواب نہ دے اور اگر نماز میں نہ ہو تو جواب دینا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1366: انسان سلام کو جواب خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں اس طرح سے دے کہ سلام کرنے والا سنے لیکن اگر سلام کرنے والا بہرہ ہو یا سلام کرنے والا سلام کرکے فوراً گزر جائے چنانچہ ممکن ہو کہ سلام کے جواب کو اشارہ وغیرہ سے اسے سمجھائے تو جواب دینا لازم ہے اور اگر سلام کا جواب سمجھانا ممکن نہ ہو تو نماز میں جواب دینا جائز نہیں ہے اور غیر نماز میں واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1367:اگر ریڈیو یا ٹیلیویژن کا اینكر (Anchor)اپنے مخاطبین کو سلام کرے اور مخاطبین غیر حضوری طور پر ریڈیو یا ٹیلیویژن کے ذریعے اس کے سلام کو سنیں ان پر سلام کا جواب واجب نہیں ہے، بلکہ نما زمیں جائز نہیں ہے لیکن اگر کوئی شخص ٹیلیفون وغیرہ پر دوسرے کو سلام کرے اس طریقے سے کہ دونوں طرف ایک دوسرے کی آواز کو گفتگو کرتے وقت براہِ راست سن رہے ہوں تو سلام کا جواب لاز م ہے۔

مسئلہ 1368: اگر مرد، نا محرم عورت یا ممیز بچہ یعنی وہ بچہ جو اچھے برے کو سمجھتا ہے، نماز گزار کو سلام کرے لازم ہے کہ نماز گزار اس کے سلام کا جواب دے اور اگر عورت لفظ سَلامٌ عَلَیكْ یا "سَلامٌ عَلَیكَ " سے نماز گزار مرد کو سلام کرے مرد اس کے جواب میں "سَلامٌ عَلَیكْ " یا "سَلامٌ عَلَیكِ " یعنی کاف کو زیر کے ساتھ کہہ سکتا ہے۔

مسئلہ 1369: اگر نماز گزار جان بوجھ کر سلام کا جواب نہ دے گرچہ گناہ کیا ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1370: اگر کوئی شخص نماز گزار کو غلط سلام کرے اس کا جواب دینا واجب ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر سلام کا جواب صحیح طور پر دے۔

مسئلہ 1371: واجب ہے نماز گزار سلام کا جواب تحیت (احترام سلامتی) کے قصد سے دے اور دعا کا قصد کرنے میں بھی حرج نہیں ہے یعنی خداوند متعال سے اس شخص کی سلامتی کے لیے جسے سلام کیا ہے درخواست کرے۔

مسئلہ 1372: جو مضحکہ یا مذاق کرنے کے قصد سے سلام کرتا ہے اور اسی طرح غیر مسلمان مرد یا عورت جو کافر ذمی نہ ہو اس کے سلام کا جواب واجب نہیں ہے اور اگر ذمی ہوں تو احتیاط واجب کی بنا پر کلمہ "علیک" پر اکتفا کرے۔

مسئلہ 1373: اگر کوئی ایک گروہ کو سلام کرے اس کے سلام کا جواب سب پر واجب ہے لیکن اگر ان میں سے ایک جواب دے تو کافی ہے گرچہ جواب دینے والا جو سلام کرنے والے کے مخاطبین میں سے تھا نا بالغ ممیز بچہ ہو، مثال کے طور پر خطیب جو گفتگو شروع کرنے سے پہلے حاضرین کو سلام کرتا ہے یا جو شخص مسجد یا کسی دوسری جگہ داخل ہوتے وقت موجودہ مخاطبین کو سلام کرتا ہے یا ریڈیو اور ٹیلیویژن کا اینكر جو اپنے موجودہ مخاطبین کو شروع میں سلام کرتا ہے اور اس طرح کے دوسرے مقامات تو اس کے سلام کا جواب تمام موجودہ مخاطبین پر واجب ہے، لیکن اگر ان میں سے کوئی ایک بھی جواب دے تو کافی ہے اور اس حکم میں سلام علیکم یا سلام علیکم جمیعاً کہنے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

مسئلہ 1374: اگر کوئی شخص ایک گروہ کو سلام کرے لیکن جوابِ سلام وہ شخص دے جس کو سلام کرنے کا قصد نہ رہا ہو تو پھر بھی اس کے سلام کا جواب اس گروہ پر واجب ہے۔

مسئلہ 1375: اگر کوئی شخص ایک گروہ کو سلام کرے اور وہ شخص جو ان میں سے نماز پڑھنے میں مشغول ہے جانتا ہو کہ سلام کرنے والا اس کو سلام کرنے کا قصد نہیں رکھتا تھا بلکہ دوسرے جو نماز پڑھنے میں مشغول نہیں تھے ان کو سلام کیا ہے اس صورت میں نماز گزار جواب نہ دے گرچہ جن افراد کو سلام کیا ہے وہ جان بوجھ کر یا بھول كر اس کے سلام کا جواب نہ دیں۔

مسئلہ 1376: اگر کوئی شخص ایک گروہ کو سلام کرے اور جو شخص ان میں سے نماز پڑھنے میں مشغول ہے شک کرے کہ سلام کرنے والا اس کو بھی سلام کرنے کا قصد رکھتا تھا یا نہیں تو نماز کے درمیان جواب نہ دے اور اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر اگر اس کو سلام کرنے کا قصد رکھتا تھا لیکن کسی دوسرے نے اس سے پہلے جواب دے دیا ہو، لیکن اگرجانتا ہو کہ اس کو سلام کرنے کا قصد رکھتا تھا اور دوسرا جواب نہ دے یا شک کرے کہ دوسروں نے جواب دیا یا نہیں تو ضروری ہے کہ اس کا جواب دے۔

مسئلہ 1377: اگر دو شخص ایک دوسرے کو سلام کریں احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کے سلام کا جواب دے۔

مسئلہ 1378: سلام کرنا مستحب ہے اور روایت میں ہے کہ سوار، پیادہ کو، کھڑا ہوا بیٹھے ہوئے کو اور چھوٹا بڑوں کو سلام کرے۔

مسئلہ 1379: نماز کے علاوہ مستحب ہے کہ سلام کا جواب سلام سے بہتر دے مثلاً اگر کسی نے " سَلامٌ عَلَیْكُمْ " کہا ہے تو جواب میں کہے : " سَلامٌ عَلَیْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّه "
ایک قاعدہٴ کلیہ ← → مبطلات نماز
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français