مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نمازاحتیاط میں شک اور سہو کے احکام ← → نمازمیں گمان کے احکام

نماز احتیاط

نماز احتیاط پڑھنے کا طریقہ

مسئلہ 1491: جس شخص پر نماز احتیاط واجب ہے لازم ہے کہ نماز کے بعد فوراً نماز احتیاط کی نیت کرے اور نماز احتیاط کی تکبیرۃ الاحرام کہے اور حمد پڑھے رکوع میں جائے اور دو سجدے بجالائے، پس اگر اس پر ایک رکعت نماز احتیاط واجب ہو دو سجدوں کے بعد تشہد اور سلام پڑھے اور اگر اس پر دو رکعت نماز احتیاط واجب ہو تو دونوں سجدوں کےبعد، پہلی رکعت کی طرح ایک رکعت پڑھے اور پھر تشہد اور سلام پڑھے۔

مسئلہ 1492: نماز احتیاط میں سورہ اور قنوت نہیں ہے اور نماز گزار احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نیت زبان پر نہ لائے اور احتیاط واجب کی بنا پر سورہٴ حمد آہستہ پڑھے اور احتیاط مستحب ہے کہ "بسم اللّه الرحمٰن الرحیم" بھی آہستہ کہے۔

مسئلہ 1493: نماز احتیاط نماز کے فوراً بعد نماز سے ملاکر کسی باطل کرنے والی چیز کے انجام دینے سے پہلے پڑھی جائےگی چنانچہ انسان اصل نماز اور نماز احتیاط کے درمیان جان بوجھ کر باطل کرنے والی چیزوں میں سے کوئی ایک انجام دے احتیاط واجب کی بنا پر اس کی نماز احتیاط صحیح نہیں ہے اور اس کے پڑھنے پر اکتفا نہیں کر سکتا۔

مسئلہ 1494: اگر نماز گزار نماز احتیاط پڑھنے سے پہلے متوجہ ہو کہ جو نماز پڑھی ہے صحیح تھی تو نماز احتیاط پڑھنا لازم نہیں ہے اور اگر نماز احتیاط کے درمیان متوجہ ہو تو اسے تمام کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ1495: اگر نماز گزار نماز احتیاط پڑھنے سے پہلے متوجہ ہو کہ اس کی نماز کی رکعتیں کم تھیں چنانچہ ایسا کام جو نماز کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تو جو کچھ نماز میں نہیں پڑھا ہے اسے انجام دے اور احتیاط لازم کی بنا پر بے جا سلام کے لیے سجدہٴ سہو بجالائے اور اگر ایسا کام جو نماز کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو مثلاً پشت بہ قبلہ ہو گیا ہو تو لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ بجالائے۔

مسئلہ 1496: اگر نماز احتیاط کے بعد متوجہ ہو کہ اس کی نماز میں جو کمی تھی نماز احتیاط کی مقدار میں تھی مثلاً نماز گزار نے تین اور چار کے شک میں چار پر بنا رکھی ہو اور ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی ہو اور بعد میں متوجہ ہو کہ تین رکعت نما ز پڑھی تھی تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1497: اگر نماز احتیاط پڑھنے کے بعد متوجہ ہوکہ نماز میں کمی نماز احتیاط کی بہ نسبت کم تھی مثلاً نماز گزار نے دو اور چار کے شک میں چار پر بنا رکھی ہو اور پھر دو رکعت نماز احتیاط پڑھی ہو اور بعد میں متوجہ ہو کہ تین رکعت نما ز پڑھی تھی تو لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ 1498: اگر نماز احتیاط پڑھنے کے بعد متوجہ ہو کہ نما زمیں کمی نماز احتیاط سے زیادہ تھی مثلاً نماز گزارنے تین اور چار کے شک میں چار پر بنا رکھی ہو اور ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی ہو پھر متوجہ ہو کہ نماز دو رکعت پڑھی تھی چنانچہ نماز احتیاط کے بعد ایسا کام جو نماز کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو جیسے پشت بہ قبلہ ہونا تو لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر ایسا کام جو نماز کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تو احتیاط لازم ہے کہ اس صورت میں بھی نماز کو دوبارہ پڑھے اور نماز میں ایک رکعت ضمیمہ کرنے پر اکتفا نہ کرے۔

مسئلہ 1499: اگر دو، تین اور چار میں شک کرے اور دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھنے کے بعد اسے یاد آئے کہ نماز دو رکعت پڑھی تھی تو دو رکعت نماز احتیاط بیٹھ کر بھی پڑھنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1500: اگر تین اور چار کے درمیان شک کرے اور جس وقت ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر پڑھ رہا ہو یاد آئے کہ نماز تین رکعت پڑھی تھی تو نماز احتیاط کو چھوڑ دے اور اگر نماز احتیاط کے رکوع کی حد میں داخل ہونے سے پہلے یاد آیا ہو تو ایک رکعت متصل طور پر پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے اور اضافی سلام کے لئے بنا بر احتیاط لازم سجدہٴ سہو بجالائے لیکن اگر نماز احتیاط میں رکوع کی حدتک پہونچنے کے بعد یاد آئے لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ رکعت کو ضمیمہ کرنے پر اکتفا نہیں کر سکتا۔

مسئلہ 1501: اگر دو، تین اور چار میں شک کرے اور جس وقت دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھ رہا ہو یاد آئے کہ نماز تین رکعت پڑھی ہے وہی حکم جو اس سے پہلے مسئلے میں بیان کیا گیا ہے یہاں پر بھی جاری ہوگا۔

مسئلہ 1502: اگر نماز احتیاط کے درمیان متوجہ ہو نماز میں کمی نماز احتیاط سے کم یا زیادہ تھی تو اس کا حکم مسئلہ نمبر 1500 میں مذکورہ حکم کے مطابق ہوگا۔

مسئلہ 1503: نماز احتیاط اصل نماز کے اجزا کی طرح ہے پس اگر نماز گزار ایک رکعت کے بجائے دو رکعت پڑھے تو نماز احتیاط باطل ہو جائے گی اور لازم ہے کہ اصل نماز کو دوبارہ پڑھے اورا گر نماز گزار جان بوجھ کر کسی رکن کی اس میں کمی یا زیادتی کرے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی ؛ اور یہی حکم ہے اگر بھول كر کسی رکن کو کم کرے اور اس کے تدارک (تلافی) کا وقت گزر جائے اور اگر نماز گزار نماز احتیاط میں کسی رکن کو بھول كر اضافہ کرے پھر بھی، احتیاط لازم کی بنا پر اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔
نمازاحتیاط میں شک اور سہو کے احکام ← → نمازمیں گمان کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français