مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

قضا نماز ← → وطن سے اعراض کرنے کے احکام

مسافر کی نماز کے دوسرے احکام

مسئلہ 1635: مسافر مکہ مدینہ اور کوفہ کے تمام شہر میں یہاں تک كہ وہ جگہیں جو بعد میں اضافہ ہوئی ہیں۔ اور امام حسین علیہ السلام کے حرم میں قبر مقدس کے اطراف میں تقریباً ساڑھے گیارہ 5/11 میٹر کے اندر اپنی نماز کامل اور قصر دونوں پڑھ سکتا ہے، لیکن امام حسین علیہ السلام کے حرم کے دوسرے حصوں میں اور شہر کربلا میں احتیاط واجب ہے کہ نمازِ قصر پڑھے۔

مسئلہ 1636: جس شخص کو معلوم ہے کہ وہ مسافر ہے اور اسے نمازِ قصر پڑھنی چاہیے اگر ان چار جگہوں کے علاوہ جن کا ذکر کیا گیا ہے جان بوجھ کر پوری نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1637: جس شخص کو معلوم ہے کہ مسافر ہے اور اسے نمازِ قصر پڑھنی چاہیے اگر بھول كر (غفلت کی وجہ سے) اپنی نماز پوری پڑھے چنانچہ وقت کے درمیان متوجہ ہوتو لازم ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی قضا کرے۔

مسئلہ 1638: جس مسافر کو معلوم نہ ہو کہ اسے نمازِ قصر پڑھنی ہے اور شرعی مسافت کی حد تک سفر میں نماز قصر ہونے کے اصل حکم سے واقفیت نہ رکھتا ہو یا یہ کہ معلوم نہ ہو کہ قصر پڑھنا واجب ہے اگر نماز کو تمام پڑھےتو اس کی نماز صحیح ہے اور وقت میں دوبارہ پڑھنا یا وقت کے بعد قضا کرنا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1639: جس مسافر کو معلوم ہو کہ اسے نمازِ قصر پڑھنی چاہیے اور سفر میں نماز کے قصر ہونے کے اصل حکم سے واقفیت رکھتا ہو لیکن احکام مسافر کی بعض خصوصیات یا بعض فروعات کو نہ جانتا ہو مثلاً وہ خیال کر رہا تھا کہ دس فرسخ کے سفر پر نماز قصر ہے نہ آٹھ فرسخ تك، یا یہ کہ خیال کر رہا تھا دو جگہ پر دس دن رہنے کا قصدکرنا جیسے مشہد اور شاندیز، نماز پوری پڑھنے کا سبب ہے چنانچہ نماز کو اس لا علمی کی بنا پر تمام پڑھے اور وقت میں متوجہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے اور اگر دوبارہ نہ پڑھے تو بعد میں قضا کرے۔ لیکن اگر وقت کے بعد متوجہ ہو تو اس پر قضا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1640: جس مسافر کو معلوم ہو کہ اسے نمازِ قصر پڑھنی چاہیے اگر مسئلہ کا حکم اپنے سفر کی نوعیت پر تطبیق کرنے میں غلطی کرے جس کی وجہ سے نماز کامل پڑھے مثلاً خیال کر رہا ہو اس کا سفر فلاں جگہ تک آٹھ فرسخ شرعی سے کم ہے اور نماز تمام پڑھ لے چنانچہ وقت میں اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہو جائے یعنی اوپر کی مثال میں معلوم ہو کہ فاصلہ آٹھ فرسخ شرعی یا اس سے زیادہ تھا تو لازم ہے کہ دوبارہ نمازِ قصر پڑھے لیکن اگر وقت کے بعد اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہو تو قضا کرنا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1641:اگر مسافر ہونے کو فراموش کرے اور پوری نماز پڑھے یا فراموش کرے کہ مسافر کی نماز قصر ہے اور پوری نماز پڑھے چنانچہ وقت میں یاد آئے تو لازم ہے کہ قصر بجالائے اور اگر وقت گزرنے کے بعد یاد آئے تو قضا کرنا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 1642: جس شخص پر کامل نماز پڑھنا لازم ہے اگر قصر بجالائے تو ہر صورت میں اس کی نماز باطل ہے ، البتہ یہ حکم اس مسافر کے بارے میں ہے جس نے کسی جگہ دس دن رہنے کا قصد کیا ہے اور مسئلہ کا حکم نہ جاننے کی وجہ سے نمازِ قصر پڑھی ہے تو ایسا احتیاط واجب کی بنا پر ہے۔

مسئلہ 1643: اگر چار رکعتی نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائے اور نماز کے درمیان یاد آئے کہ مسافر ہے یا متوجہ ہوکہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے چنانچہ تیسری رکعت کے رکوع میں نہ گیا ہو تو نماز دو رکعتی تمام کرے اور اگر تیسری رکعت تمام کر لیا ہو تو اس کی نماز باطل ہے بلکہ اگر تیسری رکعت کے رکوع میں چلا گیا ہو پھر بھی اس کی نماز، احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے، چنانچہ ایک رکعت پڑھنے کی مقداربھر وقت باقی ہو تو لازم ہے کہ دوبارہ نمازِ قصر پڑھے اور اگر وقت نہ ہو تو اس کی قضا بجالائے۔

مسئلہ 1644: اگر مسافر نماز کی بعض خصوصیات کو نہ جانتا ہو مثلاً نہ جانتا ہو کہ اگر چار فرسخ جائے اور چار فرسخ واپس آئے تو نمازِ قصر پڑھنا لازم ہے چنانچہ چار رکعتی نماز کی نیت سے نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائے اور تیسری رکعت کے رکوع سے پہلے مسئلے کا علم ہو جائے تو لازم ہے کہ نماز کو دو رکعتی تمام کرے اور اگر تیسری رکعت کو تمام کر لیا ہو تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر رکوع میں متوجہ ہو ا ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر نماز باطل ہے چنانچہ ایک رکعت کی مقدار میں وقت باقی ہو تو لازم ہے کہ نمازِ قصر پڑھے اور اگر وقت گزرنے کے بعد مسئلہ کا علم ہو تو نماز کی قضا بجالانا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1645: جس شخص کو پوری نماز پڑھنی چاہیے اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے دو رکعتی نماز پڑھنے میں مشغول ہو گیا ہو اور نماز میں مسئلے کا علم ہو جائے تو لازم ہے کہ نماز کو چار رکعتی تمام کر ے اور احتیاط مستحب ہے کہ نماز تمام ہونے کے بعد دوبارہ اسے چار رکعتی پڑھے۔

مسئلہ 1646: جس مسافر نے نماز نہیں پڑھی ہے اگر نماز کا وقت تمام ہونے سے پہلے اپنے وطن پہونچ جائے یا ایسی جگہ پہونچ جائے جہاں دس دن رہنے کا قصد کیا ہے لازم ہے کہ پوری نماز پڑھے اور جو شخص مسافر نہیں ہے اگر اول وقت نماز نہ پڑھے اور سفرکرے تو لاز م ہے کہ سفر میں نمازِ قصر پڑھے البتہ مسافر نماز کا وقت ہونے کے بعد اپنی نماز کو سفر میں پڑھ سکتا ہے گرچہ معلوم ہوکہ وقت گزرنے سے پہلے اپنے وطن یا ایسی جگہ جہاں دس دن رہنے کا قصد ہے پہونچ جائے گا اور اگر اس طرح عمل کرے اور نماز پڑھ لے تو وطن یا جہاں دس دن رہنے کا قصد ہے پہونچنے کے بعد نماز کا دوبارہ پڑھنا لاز م نہیں ہے۔

مسئلہ 1647: جس مسافر کو نمازِ قصر پڑھنی چاہیے اگر اس کی نماز ظہر، عصر، عشا قضا ہو جائے تو لازم ہے کہ اسے دو رکعتی قضا کرے گرچہ سفر میں نہ بھی ہو اور اگر اس شخص سے جو مسافر نہیں ہے ان تین نمازوں میں سے کوئی ایک قضا ہو جائے تو لازم ہے کہ اسے چار رکعتی قضا کرے گرچہ سفر میں ہی اس کی قضا بجا لائے۔

مسئلہ 1648: مستحب ہے مسافر نمازِ قصر کی تعقیب میں تیس مرتبہ سُبْحانَ اللّه‏ وَالْحَمْدُ للّه‏ وَلا اِلهَ إلَّا اللّه‏ وَاللّه‏ اَكْبَرُ کہے اور یہ ذکر جو واجب نماز کی تعقیب میں مسافر اور غیر مسافر کے لیے مستحب ہے لیکن مسافر کے لیے نماز ظہر و عصر اور عشا جو قصر ہے کی تعقیب میں پڑھنے کی زیادہ تاكید کی گئی ہے بلکہ بہتر ہے مسافر ان تین نماز کی تعقیب میں اس ذکر کو ساٹھ مرتبہ پڑھے۔
قضا نماز ← → وطن سے اعراض کرنے کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français