مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

→ زکوٰۃ فطرہ کا مصرف

زکوٰۃ فطرہ ادا کرنے سے مربوط بعض دوسرے احکام

مسئلہ 2669: اگر کسی جنس کی قیمت اس کی معمولی قسم سے دُگنی ہے مثلاً ایسے گندم سے جس کی قیمت معمولی گندم کی قیمت کے دو برابر ہے آدھا صاع فطرہ دیں تو یہ کافی نہیں ہے بلکہ اگر وہ آدھا صاع فطرہ کی قیمت کی نیت سے دے تو بھی کافی نہیں ہے۔

مسئلہ 2670: انسان آدھا صاع ایک جنس سے مثلاً گندم کا اور آدھا صاع کسی دوسری جنس سے مثلاً چاول فطرہ کے طور پر نہیں دے سکتا ہے بلکہ اگر فطرہ کی قیمت کی نیت سے دے تو بھی کافی نہیں ہے ۔ لیکن اگر کئی لوگوں کا فطرہ دے رہا ہے تولازم نہیں ہے ہر ایک کا فطرہ ایک ہی جنس سے دے مثلاً اگر بعض کا فطرہ گیہوں اور بعض دوسرے لوگوں کا فطرہ چاول سے دے تو کافی ہے۔

مسئلہ 2671: گیہوں یا کوئی دوسری چیز جو فطرہ کے لیے انسان دے رہا ہے ضروری ہے کہ اس میں کوئی دوسری چیز یا مٹی نہ ملی ہو اور اگرملی ہو اور اس کا خالص ایک صاع تک پہونچ جائے اور الگ کئے بغیر استعمال کر سکتاہو یا اس کو جدا کرنے میں حد سے زیادہ زحمت نہ ہو یا وہ اتنی کم مقدار میں ہو کہ قابلِ توجہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 2672: اگر کوئی عیب دار چیز بطور فطرہ دے تو احتیاط واجب کی بنا پر کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ 2673: انسان پر اپنا اور اپنے اہل و عیال کا فطرہ حلال مال سے دینا ضروری ہے اگرچہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کے خرچ کو پورا کرنے کے لیے گناہ کیا ہو اور اس کو حرام مال سے پورا کرتا ہو۔

مسئلہ 2674: اگر انسان کے پاس ایسا مال ہو جس کی قیمت فطرہ سے زیادہ ہو تو اگر وہ فطرہ نہ دے اور نیت کرے کہ اس مال کی کچھ مقدار فطرہ کے لیے ہوگی تو احتیاط واجب کی بنا پر کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ 2675: اگر انسان اس خیال سے کہ کوئی فقیر ہے اس کو فطرہ دے اور بعد میں معلوم ہو کہ فقیر نہیں تھا تو جو مال اس کو دیا ہے اگر ختم نہ ہو گیا ہو تو ضروری ہے واپس لے اور مستحق کو دے اور اگر واپس نہ لے سکتا ہو تو ضروری ہے خود اپنے مال سے فطرہ کا عوض دے اور اگر وہ مال ختم ہو گیا ہو جب كہ فطرہ لینے والا جانتا ہو کہ جو کچھ لیا ہے وہ فطرہ ہے تو ضروری ہے اس کا عوض دے اور اگر نہ جانتا ہو تو اس کا عوض دینا واجب نہیں ہے اور ضروری ہے انسان فطرہ کا عوض دے۔

مسئلہ 2676: ضروری ہے انسان فطرہ کو قصد قربت سے یعنی خداوندمتعال کی بارگاہ میں عاجزی اور بندگی کا اظہار اور خلوص کے ساتھ دے اور اسے دیتے وقت فطرہ کی نیت کرے اور اگر بغیر قصد قربت یا اخلاص کی رعایت کئے بغیر فطرہ دے تو کافی ہے اور زکوٰۃ فطرہ شمار ہوگا گرچہ قصد قربت اور اخلاص کی رعایت نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہے۔

مسئلہ 2677: اگر کوئی شخص رمضان سے پہلے فطرہ دے تو صحیح نہیں ہے لیکن وہ ماہ رمضان میں فطرہ دے سکتا ہے گرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماہ رمضان میں بھی فطرہ نہ دے اور فطرہ دینے میں عید فطر کی رات تک تاخیر کرے لیکن اگر کوئی رمضان سے پہلے کسی فقیر کو قرض دے اور اس کے بعد اس پر فطرہ واجب ہو اور وہ فقیر ابھی بھی فطرہ لینے کا مستحق ہو تو اپنے قرض کو فطرہ کے طور پر حساب کر سکتا ہے۔

مسئلہ 2678: جو شخص نما ز عید الفطر پڑھنے کا قصد رکھتا ہو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے نماز عید سے پہلے فطرہ دے اور اگر نماز ِعید فطر پڑھنے کا قصد نہ رکھتا ہو تو عید کے دن ظہر کی اذان سے پہلے تک فطرہ دینے میں تاخیر کر سکتا ہے۔

مسئلہ 2679: اگر فطرہ کی نیت سے اپنے مال کی کچھ مقدار کو جدا کرلے اور عید فطر کے دن ظہر تک مستحق کو نہ دے تو جس وقت اُسے دے ضروری ہے فطرہ کی نیت کرے اور جداکیے ہوئے فطرہ کو دینے میں تاخیر کرنا اگر کسی معقول غرض کی وجہ سے ہو اور فطرہ کو دینے میں لاپرواہی شمار نہ ہو تو حرج نہیں ہے اس بنا پر اگر کسی معین فقیر کو دینے کےلیے الگ کرے اور اس فقیر تک رسائی فی الحال ممکن نہ ہو مثلاً یہ کہ فقیر سفر پر ہو تو فطرہ کو دینے میں تاخیر کر سکتے ہیں۔

مسئلہ 2680: اگر کوئی شخص عید فطر کے دن ظہر کی اذان تک فطرہ نہ دے اورجدا بھی نہ کرے تو اس کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر ادا اور قضا کی نیت کیے بغیر مافی الذمہ کی نیت سے فطرہ دے۔

مسئلہ 2681: اگر کوئی شخص فطرہ کو جدا کرے اپنے لیے اسے لے کر دوسرا مال اس کی جگہ پر نہیں رکھ سکتا۔

مسئلہ 2682: اگر كسی شخص نے جو مال فطرہ کے طور پرجدا کیا ہو وہ تلف ہو جائے تو اس کے تلف ہونے کا حکم زکوٰۃ مال کے تلف ہونے کی طرح ہے جس سے مربوط احکام کی تفصیل مسئلہ نمبر 2625 میں بیان ہو چکی ہے۔

مسئلہ 2683: اما م علیہ السلام یا ان کے نائب خاص یا ان کے نائب عام یعنی حاکم شرع کے پاس فطرہ کو منتقل کرنا جائز ہے اگرچہ اس کام کو انجام دینے کے لیے مجبور ہو کہ اس کو دوسرے شہر میں لے جائے اور یہ اس وقت ہے کہ جب انسان کے شہر میں جس میں وہ سکونت رکھتا ہے (وہ جگہ جہاں پر فطرہ کو الگ کیا ہے) زکوٰۃ کا مستحق موجود ہو۔ اور اس مقام کے علاوہ اگر انسان اپنے شہر یا محلہ میں مستحق پیدا کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ کو دوسری جگہ نہ لے جائے لیکن اگر لے گیا ہو اور مستحق تک پہونچایا ہو تو کافی ہے اور دوبارہ فطرہ دینے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر احتیاط واجب کے خلاف عمل کرے اور کسی دوسری جگہ لے جاتے وقت تلف ہو جائے تو ضروری ہے اس کا عوض دے۔

مسئلہ 2684: فقیر پر زکوٰۃ فطرہ دینا واجب نہیں ہے لیکن مستحب ہے کہ فطرہ دے اور اگر صرف ایک صاع(تقریباً۳ کیلو) گندم اور اس جیسی کوئی چیز فقیر کے پاس ہو اور اس کے نان خور افراد بھی ہوں، مثلاً اس کے اہل وعیال بھی ہوں۔ اور وہ ان کا فطرہ بھی دینا چاہتا ہو تو وہ ایسا کر سکتا ہے کہ فطرہ کی نیت سے ایک صاع اپنے اہل و عیال میں سے کسی ایک کو دے اور وہ بھی اسی نیت سے دوسرے کو دے اور اسی طرح دیتا رہے یہاں تک آخری شخص تک پہونچے اور بہتر ہے جو چیز آخری فرد کو ملے وہ فطرہ کے قصد سے کسی ایسے شخص کو دے جو ان لوگوں میں سے نہ ہو۔

اور اگر ان میں سے کوئی بچہ یا دیوانہ ہو تو اس کاولی اس کی جگہ فطرہ کو لے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے قصد سے نہ لے بلکہ ولی اس کو اپنے لیے لے اور جو کچھ اپنے لیے لیا ہے اسے بچہ یا دیوانہ کے فطرہ کے طور پر دوسرے کو دے۔

مسئلہ 2685:انسان کےلیے مستحب ہے کہ فطرہ کو دینے میں اپنے فقیر رشتہ دار اورعزیز اور ہمسایہ کو دوسروں پر مقدم رکھے اور سزاوار ہے کہ اہل علم اور دین دار کو فطرہ دینے میں دوسروں پر مقدم کرے۔

اللّهمّ صَلِّ علیٰ محمّد و آل محمّد و عجّل فرجهم والعن اعدائهم اجمعین
→ زکوٰۃ فطرہ کا مصرف
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français