مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل

عبادات (وضو) ← → نجاسات

مُطہّرات

مسئلہ (۱۴۲)بارہ چیزیں ایسی ہیں جونجاست کوپاک کرتی ہیں اورانہیں مطہرات کہاجاتاہے:

۱
)پانی ۲)زمین ۳)سورج ۴)استحالہ

۵
)انقلاب ۶)انتقال ۷)اسلام ۸)تبعیت

۹
)عین نجاست کازائل ہوجانا ۱۰)نجاست کھانے والے حیوان کااستبراء

۱۱
)مسلمان کاغائب ہوجانا ۱۲)ذبح کئے گئے جانورکے بدن سے خون کا نکل جانا۔

ان مطہرات کے بارے میں مفصل احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔

۱ -
پانی

مسئلہ (۱۴۳)پانی چارشرطوں کے ساتھ نجس چیز کوپاک کرتاہے:

۱:
) پانی مطلق ہو۔ مضاف پانی مثلاً عرق گلاب یاعرق بیدمشک سے نجس چیز پاک نہیں ہوتی۔

۲:
) پانی پاک ہو۔

۳:
) نجس چیزکودھونے کے دوران پانی مضاف نہ بن جائے۔اور وہ دھونا جسکے بعد دوبارہ دھونا ضروری نہیں ہے اس صورت میں اس کا رنگ مزہ اور نجاست کی بو نہ تبدیل ہوئی ہو اس کے علاوہ اگردھونے کی صورت اس سے مختلف ہو (یعنی وہ آخری دھونانہ ہو) اورپانی کی بو، رنگ یا ذائقہ بدل جائے تواس میں کوئی حرج نہیں ۔ مثلاً، اگرکوئی چیزکرپانی یاقلیل پانی سے دھوئی جائے اور اسے دومرتبہ دھوناضروری ہوتوخواہ پانی کی بو،رنگ یاذائقہ پہلی دفعہ دھونے کے وقت بدل جائے، لیکن دوسری دفعہ استعمال کئے جانے والے پانی میں ایسی کوئی تبدیلی رونمانہ ہو تووہ چیزپاک ہو جائے گی۔

۴:
) نجس چیزکوپانی سے دھونے کے بعداس میں عین نجاست کے ذرات باقی نہ رہیں ۔

نجس چیز کوقلیل پانی یعنی ایک کرسے کم پانی سے پاک کرنے کی کچھ اورشرائط بھی ہیں جن کاذکربعد میں آئے گا:

مسئلہ (۱۴۴)نجس برتن کے اندرونی حصے کوقلیل پانی سے تین دفعہ دھوناضروری ہے اورکریاجاری پانی یا بارش کا بھی احتیاط واجب کی بناپریہی حکم ہے، لیکن جس برتن سے کتے نے پانی یاکوئی اورمائع چیزپی ہواسے پہلے پاک مٹی سے مانجھناچاہئے پھراس برتن سے مٹی کودورکرناچاہئے، اس کے بعدقلیل یاکریاجاری پانی سے دودفعہ دھوناچاہئے۔ اسی طرح اگرکتے نے کسی برتن کوچاٹاہو تواسے دھونے سے پہلے مٹی سے مانجھ لیناضروری ہے، البتہ اگرکتے کالعاب کسی برتن میں گرجائے یا بدن کا کوئی حصہ اس سے چھو جائے تو احتیاط لازم کی بناپراسے مٹی سے مانجھنے کے بعدتین دفعہ پانی سے دھوناضروری ہے۔

مسئلہ (۱۴۵)جس برتن میں کتے نے منہ ڈالاہے اگراس کامنہ تنگ ہوتواس میں مٹی ڈال کرخوب ہلائیں تاکہ مٹی برتن کے تمام اطراف میں پہنچ جائے۔ اس کے بعد اسے اسی ترتیب کے مطابق دھوئیں جس کا ذکرسابقہ مسئلے میں ہوچکاہے۔

مسئلہ (۱۴۶) اگرکسی برتن کوسورچاٹے یااس میں سے کوئی بہنے والی چیز پی لے یااس برتن میں جنگلی چوہامرگیاہوتواسے قلیل یاکریاجاری پانی سے سات مرتبہ دھوناضروری ہے، لیکن مٹی سے مانجھناضروری نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۷)جوبرتن شراب سے نجس ہوگیاہواسے تین مرتبہ دھوناضروری ہے۔ اس بارے میں قلیل یاکریاجاری پانی کی کوئی تخصیص نہیں احتیاط مستحب یہ ہےکہ سات بار دھویاجائے۔

مسئلہ (۱۴۸)اگرایک ایسے برتن کوجونجس مٹی سے تیار ہواہویاجس میں نجس پانی سرایت کرگیاہوکریاجاری پانی میں ڈال دیاجائے توجہاں جہاں وہ پانی پہنچے گابرتن پاک ہو جائے گااوراگراس برتن کے اندرونی اجزاء کوبھی پاک کرنامقصودہوتواسے کریاجاری پانی میں اتنی دیرتک پڑے رہنے دیناچاہئے کہ پانی تمام برتن میں سرایت کرجائے اور اگر اس برتن میں کوئی ایسی نمی ہوجوپانی کے اندرونی حصوں تک پہنچنے میں مانع ہوتوپہلے اسے خشک کرلیناضروری ہے اورپھربرتن کوکریاجاری پانی میں ڈال دیناچاہئے۔

مسئلہ (۱۴۹)نجس برتن کوقلیل پانی سے دوطریقے سے دھویاجاسکتاہے:

(پہلاطریقہ:) برتن کوتین دفعہ بھراجائے اورہردفعہ خالی کردیاجائے۔

(دوسراطریقہ:) برتن میں تین دفعہ مناسب مقدار میں پانی ڈالیں اور ہر دفعہ پانی کویوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے اورپھراسے گرادیں ۔

مسئلہ (۱۵۰)اگرایک بڑابرتن مثلاًایک دیگ یامٹکانجس ہوجائے توتین دفعہ پانی سے بھرنے اورہردفعہ خالی کرنے کے بعدپاک ہوجاتاہے۔ اسی طرح اگراس میں تین دفعہ اوپرسے اس طرح پانی انڈیلیں کہ اس کے تمام اطراف تک پہنچ جائے اورہر دفعہ اس کی تہہ میں پانی جمع ہوجائے اس کونکال دیں توبرتن پاک ہوجائے گا اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسری اورتیسری بارجس برتن کے ذریعے پانی باہرنکالاجائے اسے بھی دھولیا جائے۔

مسئلہ (۱۵۱)اگرنجس تانبے وغیرہ کوپگھلاکرپانی سے دھولیاجائے تواس کاظاہری حصہ پاک ہوجائے گا۔

مسئلہ (۱۵۲)اگرتنورپیشاب سے نجس ہوجائے اوراس میں اوپرسے ایک مرتبہ یوں پانی ڈالاجائے کہ اس کے تمام اطراف تک پہنچ جائے توتنورپاک ہوجائے گااور احتیاط مستحب یہ ہے کہ یہ عمل دودفعہ کیاجائے اوراگرتنورپیشاب کے علاوہ کسی اور چیز سے نجس ہواہوتونجاست دورکرنے کے بعدمذکورہ طریقے کے مطابق اس میں ایک دفعہ پانی ڈالناکافی ہے اوربہتریہ ہے کہ تنورکی تہہ میں ایک گڑھاکھودلیاجائے جس میں پانی جمع ہو سکے پھراس پانی کونکال لیاجائے اورگڑھے کوپاک مٹی سے پرکردیاجائے۔

مسئلہ (۱۵۳)اگرکسی نجس چیز کوکریاجاری پانی میں ایک دفعہ یوں ڈبودیاجائے کہ پانی اس کے تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے تووہ چیزپاک ہوجائے گی اورقالین یادری اور لباس وغیرہ کوپاک کرنے کے لئے اسے نچوڑنااوراسی طرح سے ملنایاپاؤں سے رگڑنا ضروری نہیں ہے اوراگربدن یالباس پیشاب سے نجس ہوگیا ہوتواسےکُریا اس کے جیسے پانی میں احتیاط واجب کی بناء پر دو دفعہ دھونا لازم ہے لیکن آب جاری میں ایک دفعہ دھونے سے پاک ہوجائے گا۔

مسئلہ (۱۵۴)اگرکسی ایسی چیزکوجوپیشاب سے نجس ہوگئی ہوقلیل پانی سے دھونا مقصود ہوتواس پرایک دفعہ یوں پانی بہادیں کہ پیشاب اس چیز میں باقی نہ رہے تووہ چیز پاک ہوجائے گی۔ البتہ لباس اوربدن پردودفعہ پانی بہاناضروری ہے تاکہ پاک ہو جائیں ۔ لیکن جہاں تک لباس، قالین، دری اوران سے ملتی جلتی چیزوں کاتعلق ہے انہیں ہر دفعہ پانی ڈالنے کے بعدنچوڑناچاہئے تاکہ غسالہ(دھوون) ان میں سے نکل جائے۔ (غسالہ یادھوون اس پانی کوکہتے ہیں جوکسی دھوئی جانے والی چیز سے دھلنے کے دوران یادھل جانے کے بعدخودبخودیانچوڑنے سے نکلتاہے)۔

مسئلہ (۱۵۵)جوچیزایسے شیرخوارلڑکے یالڑکی کے پیشاب سے نجس ہو جاۓ جس نے دودھ کے علاوہ کوئی غذاکھاناشروع نہ کی ہو تواس پر ایک دفعہ (اگرچہ کم ہو) اس طرح پانی ڈالا جائے کہ تمام نجس مقامات پرپہنچ جائے تووہ چیزپاک ہو جائے گی، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مزید ایک باراس پرپانی ڈالاجائے۔ لباس، قالین اوردری وغیرہ کونچوڑناضروری نہیں ۔

مسئلہ (۱۵۶)اگرکوئی چیز پیشاب کے علاوہ کسی نجاست سے نجس ہوجائے تو وہ نجاست دورکرنے کے بعدایک دفعہ قلیل پانی اس پرڈالاجائے۔ جب وہ پانی بہہ جائے تو وہ چیزپاک ہوجاتی ہے البتہ لباس اوراس سے ملتی جلتی چیزوں کونچوڑ لینا چاہئے تاکہ ان کا دھوون نکل جائے۔

مسئلہ (۱۵۷)اگرکسی نجس چٹائی کوجودھاگوں سے بنی ہوئی ہوکریاجاری پانی میں ڈبو دیا جائے توعین نجاست دورہونے کے بعدوہ پاک ہوجائے گی، لیکن اگراسے قلیل پانی سے دھویاجائے توجس طرح بھی ممکن ہواس کانچوڑناضروری ہے (خواہ اس میں پاؤں ہی کیوں نہ رگڑنے پڑیں ) تاکہ اس کادھوون الگ ہوجائے۔

مسئلہ (۱۵۸)اگرگندم، چاول وغیرہ کااوپروالاحصہ نجس ہوجائے تووہ کر یا جاری پانی میں ڈبونے سے پاک ہوجائے گا اور آب قلیل سے بھی پاک کیاجاسکتا ہے، لیکن اگران کااندرونی حصہ نجس ہو جائے تو کریاجاری پانی ان چیزوں کے اندرتک پہنچ جائے تویہ چیزیں پاک ہوجائیں گی۔

مسئلہ (۱۵۹)اگر صابن کا اوپری حصہ نجس ہو جائے تو اسے پاک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اندرونی حصہ نجس ہو تو پاک نہیں کیاجاسکتا ہےاگرکسی شخص کواس بارے میں شک ہوکہ نجس پانی صابن کے اندرونی حصے تک سرایت کرگیاہے یانہیں تووہ حصہ پاک ہوگا۔

مسئلہ (۱۶۰)اگرچاول یاگوشت یاایسی ہی کسی چیزکاظاہری حصہ نجس ہوجائے تو کسی پاک پیالے یااس کے مثل کسی چیزمیں رکھ کرایک دفعہ اس پرپانی ڈالنے اورپھر پھینک دینے کے بعدوہ چیزپاک ہوجاتی ہے اوراگرکسی نجس برتن میں رکھیں تویہ کام تین دفعہ انجام دیناضروری ہے اوراس صورت میں وہ برتن بھی پاک ہوجائے گالیکن اگرلباس یاکسی دوسری ایسی چیزکوبرتن میں ڈال کرپاک کرنامقصودہوجس کانچوڑنالازم ہے توجتنی باراس پرپانی ڈالاجائے اسے نچوڑناضروری ہے اور برتن کوالٹ دیناچاہئے تاکہ جو دھوون اس میں جمع ہوگیاہووہ بہہ جائے۔

مسئلہ (۱۶۱)اگرکسی نجس لباس کوجونیل یااس جیسی چیزسے رنگاگیاہوکریاجاری پانی میں ڈبویاجائے اور کپڑے کے رنگ کی وجہ سے پانی مضاف ہونے سے قبل تمام جگہ پہنچ جائے تووہ لباس پاک ہوجائے گااور اگراسے قلیل پانی سے دھویاجائے اورنچوڑنے پر اس میں سے مضاف پانی نہ نکلے تووہ لباس پاک ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۶۲) اگرکپڑے کوکریاجاری پانی میں دھویاجائے اورمثال کے طورپر بعد میں کائی وغیرہ کپڑے میں نظرآئے اوریہ احتمال نہ ہوکہ یہ کپڑے کے اندرپانی کے پہنچنے میں مانع ہوئی ہے تووہ کپڑاپاک ہے۔

مسئلہ (۱۶۳)اگرلباس یااس سے ملتی جلتی چیزکے دھونے کے بعدمٹی کاذرہ یا صابن اس میں نظرآئے اوراحتمال نہ ہوکہ یہ کپڑے کے اندرپانی کے پہنچنے میں مانع ہواہے تو وہ پاک ہے، لیکن اگرنجس پانی مٹی یا صابن میں سرایت کرگیاہوتومٹی اور صابن کااوپر والاحصہ پاک اوراس کااندرونی حصہ نجس ہوگا۔

مسئلہ (۱۶۴)جب تک عین نجاست کسی نجس چیزسے الگ نہ ہووہ پاک نہیں ہوگی لیکن اگربویانجاست کارنگ اس میں باقی رہ جائے توکوئی حرج نہیں ۔لہٰذااگرخون لباس پر سے ہٹادیاجائے اورلباس دھولیاجائے اورخون کارنگ لباس پرباقی بھی رہ جائے تو لباس پاک ہوگا۔

مسئلہ (۱۶۵)اگرکریاجاری پانی میں بدن کی نجاست دورکرلی جائے توبدن پاک ہو جاتاہے، لیکن اگربدن پیشاب سے نجس ہواہوتواس صورت میں احتیاط واجب کی بناء پر ایک دفعہ آب کُر سے پاک نہیں ہوگا،لیکن پانی سے نکل آنے کے بعددوبارہ اس میں داخل ہوناضروری نہیں بلکہ اگر پانی کے اندرہی بدن پرہاتھ پھیرلے کہ پانی دودفعہ بدن تک پہنچ جائے توکافی ہے۔

مسئلہ (۱۶۶)اگرنجس غذادانتوں کی ریخوں میں رہ جائے اورپانی منہ میں بھر کر یوں گھمایاجائے کہ تمام نجس غذاتک پہنچ جائے تووہ غذاپاک ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۱۶۷)اگرسریاچہرے کے بالوں کوقلیل پانی سے دھویاجائے اوروہ بال گھنے نہ ہوں توان سے دھوون جداکرنے کے لئے انہیں نچوڑنا ضروری نہیں کیونکہ معمولی پانی خودبخود جداہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۶۸)اگربدن یالباس کاکوئی حصہ قلیل پانی سے دھویاجائے تونجس مقام کے پاک ہونے سے اس مقام سے متصل وہ جگہیں بھی پاک ہوجائیں گی جن تک دھوتے وقت عموماً پانی پہنچ جاتاہے۔مطلب یہ ہے کہ نجس مقام کے اطراف کوعلیٰحدہ دھونا ضروری نہیں ، بلکہ وہ نجس مقام کودھونے کے ساتھ ہی پاک ہوجاتے ہیں اور اگرایک پاک چیزایک نجس چیزکے برابررکھ دیں اوردونوں پرپانی ڈالیں تواس کابھی یہی حکم ہے۔ لہٰذااگرایک نجس انگلی کوپاک کرنے کے لئے سب انگلیوں پرپانی ڈالیں اورنجس پانی یاپاک پانی سب انگلیوں تک پہنچ جائے تونجس انگلی کے پاک ہونے پرتمام انگلیاں پاک ہوجائیں گی۔

مسئلہ (۱۶۹)جوگوشت یاچربی نجس ہوجائے دوسری چیزوں کی طرح پانی سے دھوئی جاسکتی ہے۔ یہی صورت اس بدن یالباس اور برتن کی ہے جس پرتھوڑی بہت چکنائی ہوجو پانی کوبدن یالباس تک پہنچنے سے نہ روکے۔

مسئلہ (۱۷۰)اگربرتن یابدن نجس ہوجائے اوربعدمیں اتناچکناہوجائے کہ پانی اس تک نہ پہنچ سکے اور برتن یابدن کوپاک کرنامقصودہوتوپہلے چکنائی دورکرنی چاہئے تاکہ پانی ان تک (یعنی برتن یابدن تک) پہنچ سکے۔

مسئلہ (۱۷۱)جونل کرپانی سے متصل ہووہ کرپانی کاحکم رکھتاہے۔

مسئلہ (۱۷۲)اگرکسی چیزکودھویاجائے اوریقین ہوجائے کہ پاک ہوگئی ہے، لیکن بعد میں شک ہو کہ عین نجاست اس سے دورہوئی ہے یانہیں توضروری ہے کہ اسے دوبارہ پانی سے دھولیاجائے تاکہ یقین کرلیاجائے کہ عین نجاست دورہوگئی ہے۔

مسئلہ (۱۷۳)وہ زمین جس میں پانی جذب ہوجاتاہومثلاًایسی زمین جس میں سطح ریت یابجری پرمشتمل ہواگرنجس ہوجائے توقلیل پانی سے پاک ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۱۷۴)اگروہ زمین جس کافرش پتھریااینٹوں کاہویادوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ہوتاہونجس ہوجائے توقلیل پانی سے پاک ہوسکتی ہے، لیکن ضروری ہے کہ اس پراتناپانی گرایاجائے کہ بہنے لگے۔ جوپانی اوپرڈالاجائے اگروہ کسی سوراخ سے باہرنہ نکل سکے اورکسی جگہ جمع ہوجائے تواس جگہ کوپاک کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ جمع شدہ پانی کوکپڑے یابرتن سے باہرنکال دیاجائے۔

مسئلہ (۱۷۵)اگرمعدنی نمک کاڈلایااس جیسی کوئی چیزاوپرسے نجس ہوجائے تو قلیل پانی سے بھی پاک ہوسکتی ہے۔

مسئلہ (۱۷۶)اگرپگھلی ہوئی نجس شکرسے قندبنالیں اوراسے کریاجاری پانی میں ڈال دیں تووہ پاک نہیں ہوگی۔

۲ -
زمین

مسئلہ (۱۷۷)زمین پاؤں کے تلوے اورجوتے کے نچلے حصہ کوچارشرطوں سے پاک کرتی ہے:

(اول:) یہ کہ زمین پاک ہو۔

(دوم:) زمین خشک ہو۔

(سوم:) احتیاط لازم کی بناپرنجاست زمین پرچلنے سے لگی ہو۔

(چہارم:) عین نجاست مثلاً خون اورپیشاب یامتنجس جیسے مٹی پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ہووہ راستہ چلنے سے یاپاؤں زمین پررگڑنے سے دور ہو جائے،لیکن اگرعین نجاست زمین پرچلنے یازمین پررگڑنے سے پہلے ہی دورہوگئی ہو تو احتیاط لازم کی بناپرپاک نہیں ہوں گے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ زمین مٹی یاپتھریااینٹوں کے فرش یاان سے ملتی جلتی چیزپرمشتمل ہو۔قالین ودری وغیرہ اورچٹائی یاگھاس پر چلنے سے پاؤں کانجس تلوایاجوتے کانجس حصہ پاک نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۷۸)پاؤں کاتلوایاجوتے کانچلاحصہ نجس ہوتوڈامرپریا لکڑی کے بنے ہوئے فرش پرچلنے سے پاک ہونامحل اشکال ہے۔

مسئلہ (۱۷۹)پاؤں کے تلوے یاجوتے کے نچلے حصے کوپاک کرنے کے لئے بہتر ہے کہ پندرہ ہاتھ یااس سے زیادہ فاصلہ زمین پرچلے خواہ پندرہ ہاتھ سے کم چلنے یاپاؤں زمین پررگڑنے سے نجاست دورہوگئی ہو۔[2]

مسئلہ (۱۸۰)پاک ہونے کے لئے پاؤں یاجوتے کے نجس تلوے کاترہونا ضروری نہیں ،بلکہ خشک بھی ہوں توزمین پرچلنے سے پاک ہوجاتے ہیں ۔

مسئلہ (۱۸۱)جب پاؤں یاجوتے کانجس تلوازمین پرچلنے سے پاک ہوجائے تو اس کے اطراف کے وہ حصے بھی جنہیں عموماً کیچڑ وغیرہ لگ جاتی ہے پاک ہوجاتے ہیں ۔

مسئلہ (۱۸۲)اگرکسی ایسے شخص کے ہاتھ کی ہتھیلی یاگھٹنانجس ہوجائیں جوہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلتاہوتواس کے راستہ چلنے سے اس کی ہتھیلی یاگھٹنے کاپاک ہوجانا محل اشکال ہے۔ یہی صورت لاٹھی اورمصنوعی ٹانگ کے نچلے حصے، چوپائے کے نعل، موٹر گاڑیوں اوردوسری گاڑیوں کے پہیوں کی ہے۔

مسئلہ (۱۸۳)اگرزمین پرچلنے کے بعدنجاست کی بورنگ یاباریک ذرے جونظر نہ آئیں پاؤں یاجوتے کے تلوے سے لگے رہ جائیں توکوئی حرج نہیں ، اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ زمین پراس قدرچلاجائے کہ وہ بھی زائل ہوجائیں ۔

مسئلہ (۱۸۴)جوتے کااندرونی حصہ زمین پرچلنے سے پاک نہیں ہوتااورزمین پر چلنے سے موزے کے نچلے حصے کاپاک ہونابھی محل اشکال ہے، لیکن اگرموزے کانچلا حصہ چمڑے یا اس چمڑے سے ملتی جلتی چیزسے بناہو(تووہ زمین پرچلنے سے پاک ہوجائے گا)۔اور اسے پہن کر چلنا بھی لوگوں کے درمیان معمول ہو۔

۳
۔ سورج

مسئلہ (۱۸۵)سورج :زمین، عمارت اوردیوارکوپانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتاہے:

(اول:)نجس چیزاس طرح ترہوکہ اگردوسری چیزاس سے لگے توترہوجائے، لہٰذااگروہ چیزخشک ہوتواسے کسی طرح ترکرلیناچاہئے تاکہ دھوپ سے خشک ہو۔

(دوم:) اگرکسی چیز میں عین نجاست ہوتودھوپ سے خشک کرنے سے پہلے اس چیزسے نجاست کودورکرلیاجائے۔

(سوم:) کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ پس اگردھوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیزپرپڑے اوراسے خشک کردے تووہ چیزپاک نہیں ہوگی البتہ اگربادل اتناہلکاہوکہ دھوپ کونہ روکے توکوئی حرج نہیں ۔

(چہارم:) فقط سورج نجس چیزکوخشک کرے۔ لہٰذامثال کے طورپراگرنجس چیز ہوا اوردھوپ سے خشک ہوتوپاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگراس کے خشک ہونے کی نسبت سورج کی طرف دی جائے تو اس کے پاک ہونے میں اشکال نہیں ہے۔

(پنجم:) بنیاداورعمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کرگئی ہے دھوپ سے ایک ہی مرتبہ خشک ہوجائے۔ پس اگرایک دفعہ دھوپ نجس زمین اورعمارت پرپڑے اور اس کاسامنے والاحصہ خشک کرے اوردوسری دفعہ نچلے حصے کوخشک کرے تواس کاسامنے والا حصہ پاک ہوگااورنچلاحصہ نجس رہے گا۔

مسئلہ (۱۸۶)سورج، نجس چٹائی کوپاک کردیتاہے،لیکن اگرچٹائی دھاگے سے بنی ہوئی ہوتودھاگے کو پاک نہیں کرتا، اسی طرح درخت، گھاس اور دروازے، کھڑکیاں سورج سے پاک ہونے میں اشکال ہے۔

مسئلہ (۱۸۷)اگردھوپ نجس زمین پرپڑے،اس کے بعدانسان کو شک ہوکہ دھوپ پڑنے کے وقت زمین تر تھی یانہیں یاتری دھوپ کے ذریعے خشک ہوئی یانہیں تووہ زمین نجس ہوگی اوراگرشک پیداہوکہ دھوپ پڑنے سے پہلے عین نجاست زمین پرسے ہٹادی گئی تھی یا نہیں یایہ کہ کوئی چیزدھوپ کے لئےمانع تھی یانہیں توپھربھی وہی صورت ہوگی (یعنی زمین نجس رہے گی)۔

مسئلہ (۱۸۸)اگردھوپ نجس دیوارکی ایک طرف پڑے اوراس کے ذریعے دیوار کی وہ جانب بھی خشک ہوجائے جس پردھوپ نہیں پڑی توبعیدنہیں کہ دیوار دونوں طرف سے پاک ہوجائے لیکن اگر ایک دیوار یا زمین کے ظاہری حصہ کو خشک کرے اور دوسرے دن اندرونی حصہ کو تو فقط ظاہری حصہ ہی پاک ہوگا۔

۴ -
استحالہ

مسئلہ (۱۸۹)اگرکسی نجس چیزکی جنس یوں بدل جائے کہ ایک پاک چیزکی شکل اختیار کرلے تووہ پاک ہوجاتی ہے۔مثال کے طورپرنجس لکڑی جل کرراکھ ہوجائے یا کتا نمک کی کان میں گرکرنمک بن جائے۔لیکن اگراس چیزکی جنس نہ بدلے مثلاً نجس گیہوں کا آٹاپیس لیاجائے یانجس آٹے کی روٹی پکالی جائے تووہ پاک نہیں ہوگی۔

مسئلہ (۱۹۰)مٹی کاکوزہ اوردوسری ایسی چیزیں جونجس مٹی سے بنائی جائیں نجس ہیں ، لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے تیارکیاجائے اگراس میں لکڑی کی کوئی خاصیت باقی نہ رہے تووہ کوئلہ پاک ہے۔ اوراگر نجس مٹی آگ سے مل کر مٹی کے برتن یا اینٹ میں بدل جائے تو (احتیاط واجب کی بناء پر) نجس ہے۔

مسئلہ (۱۹۱)ایسی نجس چیزجس کے متعلق علم نہ ہوکہ آیااس کااستحالہ ہوایانہیں (یعنی جنس بدلی ہے یانہیں ) نجس ہے۔

۵ -
انقلاب

مسئلہ (۱۹۲)اگرشراب خودبخودیاکوئی چیزملانے سے مثلاً سرکہ اورنمک ملانے سے سرکہ بن جائے توپاک ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۱۹۳)وہ شراب جونجس انگوریااس جیسی کسی دوسری چیزسے تیارکی گئی ہویا کوئی نجس چیز شراب میں گرجائے توسرکہ بن جانے سے پاک نہیں ہوتی۔

مسئلہ (۱۹۴)نجس انگور، نجس کشمش اورنجس کھجورسے جوسرکہ تیارکیاجائے وہ نجس ہے۔

مسئلہ (۱۹۵)اگرانگوریاکھجورکے ڈنٹھل بھی ان کے ساتھ ہوں اوران سے سرکہ تیار کیاجائے توکوئی حرج نہیں بلکہ اسی برتن میں کھیرے اوربینگن وغیرہ ڈالنے میں بھی کوئی خرابی نہیں خواہ انگوریاکھجورکے سرکہ بننے سے پہلے ہی ڈالے جائیں بشرطیکہ سرکہ بننے سے پہلے ان میں نشہ نہ پیداہواہو۔

مسئلہ (۱۹۶)اگرانگورکے رس میں آنچ پررکھنے سے یاخودبخودجوش آجائے تو وہ حرام ہوجاتاہے اور اگروہ اتناابل جائے کہ اس کادوتہائی حصہ کم ہوجائے اورایک تہائی باقی رہ جائے توحلال ہوجاتاہےاور اگر ثابت ہو کہ نشہ آور ہے جیسے کہ بعض فقہاء اس صورت میں جب خود بخود ابال آجائے تو فرمایا ہے کہ صرف سرکہ ہونے سے حلال ہوجاتا ہے اور مسئلہ (۱۱۰ )میں بتایاجاچکاہے کہ انگور کارس جوش دینے سے نجس نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۹۷)اگرانگورکے رس کادوتہائی حصہ بغیراُبلے کم ہوجائے اورجو باقی بچے اس میں ابال آجائے تواگرلوگ اسے انگورکارس کہیں ، شیرہ نہ کہیں تواحتیاط لازم کی بنا پروہ حرام ہے۔

مسئلہ (۱۹۸)اگرانگورکے رس کے متعلق یہ معلوم نہ ہوکہ ابال آیاہے یا نہیں تو وہ حلال ہے، لیکن اگرابال آجائے اوریہ یقین نہ ہوکہ اس کادوتہائی کم ہواہے یانہیں تو وہ حلال نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۹۹)اگرکچے انگورکے خوشے میں کچھ پکے انگوربھی ہوں اورجورس اس خوشے سے لیاجائے اسے لوگ انگورکارس نہ کہیں اوراس میں ابال آجائے تواس کاپینا حلال ہے۔

مسئلہ (۲۰۰)اگرانگورکاایک دانہ کسی ایسی چیزمیں گرجائے جوآگ پرابل رہی ہو اور وہ بھی ابلنے لگے، لیکن وہ اس چیزمیں حل نہ ہوتوفقط اس دانے کاکھانا (بناء پر احتیاط واجب) حرام ہے۔

مسئلہ (۲۰۱)اگرچنددیگوں میں شیرہ پکایاجائے توجوکف گیر دیگ میں ڈالی جاچکی ہواس کاایسی دیگ میں ڈالنابھی جائزہے جس میں ابال نہ آیاہو۔

مسئلہ (۲۰۲)جس چیزکے بارے میں یہ معلوم نہ کہ وہ کچے انگوروں کارس ہے یا پکے انگوروں کااگراس میں ابال آجائے توحلال ہے۔

۶ -
انتقال

مسئلہ (۲۰۳)اگرانسان کاخون یااچھلنے والاخون رکھنے والے حیوان کاخون کوئی ایساحیوان جس میں عرفاًخون نہیں ہوتااس طرح چوس لے کہ وہ خون اس حیوان کے بدن کاجزہوجائے۔ مثلاً مچھر، انسان یاحیوان کے بدن سے اس طرح خون چوسے تو وہ خون پاک ہوجاتاہے اوراسے انتقال کہتے ہیں ۔ لیکن علاج کی غرض سے انسان کاجو خون جونک چوستی ہے چونکہ یہ علم نہیں ہوتا کہ یہ اس کے بدن کاحصہ ہوگیا لہٰذا نجس ہے۔

مسئلہ (۲۰۴)اگرکوئی شخص اپنے بدن پربیٹھے ہوئے مچھرکوماردے اوروہ خون جو مچھرنے چھوساہواس کے بدن سے نکلے توظاہریہ ہے کہ وہ خون پاک ہے کیونکہ وہ خون اس قابل تھاکہ مچھرکی غذابن جائے اگرچہ مچھرکے خون چوسنے اورمارے جانے کے درمیان وقفہ بہت کم ہو۔ لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس خون سے اس حالت میں پرہیز کرے۔

۷ -
اسلام

مسئلہ (۲۰۵)اگرکوئی کافرشہادتین پڑھ لے (یعنی کسی بھی زبان میں اللہ کی وحدانیت اورخاتم الانبیاء حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نبوت کی گواہی دے دے) تو مسلمان ہوجاتاہے اوراگرچہ وہ مسلمان ہونے سے پہلے نجس کے حکم میں تھا، لیکن مسلمان ہو جانے کے بعداس کابدن، تھوک، ناک کاپانی اور پسینہ پاک ہوجاتاہے۔ لیکن مسلمان ہونے کے وقت اگراس کے بدن پرکوئی عین نجاست ہوتواسے دور کرنااوراس مقام کو پانی سے دھوناضروری ہے، بلکہ اگرمسلمان ہونے سے پہلے ہی عین نجاست دورہوچکی ہو تب بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس مقام کوپانی سے دھوڈالے۔

مسئلہ (۲۰۶)ایک کافر کے مسلمان ہونے سے پہلے اگراس کاگیلالباس اس کے بدن سے چھوگیاہوتواس کے مسلمان ہونے کے وقت وہ لباس اس کے بدن پر ہویا نہ ہو (احتیاط واجب کی بناپر)اس سے اجتناب کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۲۰۷)اگرکافرشہادتین پڑھ لے اوریہ معلوم نہ ہوکہ وہ دل سے مسلمان ہوا ہے یانہیں تووہ پاک ہے اوراگریہ علم ہوکہ وہ دل سے مسلمان نہیں ہوالیکن ایسی کوئی بات اس سے ظاہرنہ ہوئی ہوجوتوحیداور رسالت کی شہادت کے منافی ہوتوصورت وہی ہے (یعنی وہ پاک ہے)۔

۸ -
تبعیت

مسئلہ (۲۰۸)تبعیت کامطلب ہے کوئی نجس چیزکسی دوسری چیزکے پاک ہونے کی وجہ سے پاک ہوجائے۔

مسئلہ (۲۰۹)اگرشراب سرکہ ہوجائے تواس کابرتن بھی اس جگہ تک پاک ہوجاتا ہے جہاں تک شراب جوش کھاکرپہنچی ہواوراگرکپڑایاکوئی دوسری چیزجوعموماً اس (شراب کے برتن) پررکھی جاتی ہے اوراس سے نجس ہوگئی ہوتووہ بھی پاک ہوجاتی ہے، لیکن اگر برتن کی بیرونی سطح اس شراب سے آلودہ ہوجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ شراب کے سرکہ ہوجانے کے بعداس سطح سے پرہیزکیاجائے۔

مسئلہ (۲۱۰)کافرکابچہ بذریعہ تبعیت دوصورتوں میں پاک ہوجاتاہے:

۱:
) جوکافرمسلمان ہوجائے اس کابچہ طہارت میں اس کا تابع ہے اوراسی طرح بچے کی ماں یادادی یادادامسلمان ہوجائیں تب بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اس صورت میں بچے کی طہارت کاحکم اس سے مشروط ہے کہ بچہ اس نومسلم کے ساتھ اوراس کے زیر کفالت ہونیزبچے کاکوئی کافررشتہ داراس بچے کے ہمراہ نہ ہو۔

۲:
) ایک کافربچے کوکسی مسلمان نے قیدکرلیاہواوراس بچے کے باپ یادادا یانانا میں سے کوئی ایک بھی اس کے ہمراہ نہ ہو۔ ان دونوں صورتوں میں بچے کی تبعیت کی بناپرپاک ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ جب باشعورہوجائے توکفرکا اظہار نہ کرے۔

مسئلہ (۲۱۱)وہ تختہ یاسل جس پرمیت کوغسل دیاجائے اوروہ کپڑاجس سے میت کی شرم گاہ ڈھانپی جائے نیزغسال کے ہاتھ اور وہ تمام چیز جو میت کے ساتھ دھل گئی ہیں غسل مکمل ہونے کے بعدپاک ہوجاتے ہیں ۔

مسئلہ (۲۱۲)اگرکوئی شخص کسی چیزکوپانی سے دھوئے تواس چیزکے پاک ہونے پر اس شخص کاوہ ہاتھ بھی پاک ہوجاتاہے جس سے وہ اس چیزکودھوتاہے۔

مسئلہ (۲۱۳)اگرلباس یااس جیسی کسی چیزکوقلیل پانی سے دھویاجائے اوراتنانچوڑ دیاجائے جتناعام طورپرنچوڑاجاتاہوتاکہ جس پانی سے دھویاگیاہے اس کادھوون نکل جائے توجوپانی اس میں رہ جائے وہ پاک ہے۔

مسئلہ (۲۱۴)جب نجس برتن کوقلیل پانی سے دھویاجائے توجوپانی برتن کوپاک کرنے کے لئے اس پرڈالاجائے اس کے بہہ جانے کے بعدجومعمولی پانی اس میں باقی رہ جائے وہ پاک ہے۔

۹ -
عین نجاست کادورہونا

مسئلہ (۲۱۵)اگرکسی حیوان کابدن عین نجاست مثلاً خون یانجس شدہ چیزمثلاً نجس پانی سے آلودہ ہوجائے توجب وہ نجاست دورہوجائے حیوان کابدن پاک ہوجاتاہے اور یہی صورت انسانی بدن کے اندرونی حصوں مثال کے طورپرمنہ یاناک اورکان کے اندروالے حصوں کی ہے کہ وہ باہرسے نجاست لگنے سے نجس ہوجائیں گے اورجب نجاست دورہوجائے توپاک ہوجائیں گے،لیکن نجاست داخلی مثلاً دانتوں کے ریخوں سے خون نکلنے سے بدن کااندرونی حصہ نجس نہیں ہوتااوریہی حکم ہے جب کسی خارجی چیز کو بدن کے اندرونی حصہ میں نجاست داخلی لگ جائے تووہ چیزنجس نہیں ہوتی۔ اس بناپراگر مصنوعی دانت منہ کے اندردوسرے دانتوں کے ریخوں سے نکلے ہوئے خون سے آلودہ ہو جائیں توان دانتوں کو دھونالازم نہیں ہے،لیکن اگران مصنوعی دانتوں کونجس غذالگ جائے توان کودھونالازم ہے۔

مسئلہ (۲۱۶)اگردانتوں کی ریخوں میں غذالگی رہ جائے اورپھرمنہ کے اندرخون نکل آئے تووہ غذاخون ملنے سے نجس نہیں ہوگی۔

مسئلہ (۲۱۷)ہونٹوں اورآنکھ کی پلکوں کے وہ حصے جوبندکرتے وقت ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں وہ اندرونی حصے کاحکم رکھتے ہیں ۔ اگراس اندرونی حصے میں خارج سے کوئی نجاست لگ جائے تواس اندرونی حصے کودھوناضروری نہیں ہے، لیکن وہ مقامات جن کے بارے میں انسان کویہ علم نہ ہوکہ آیاانہیں اندرونی حصہ سمجھاجائے یا بیرونی اگرخارج سے نجاست ان مقامات پر لگ جائے توانہیں دھوناچاہئے۔

مسئلہ (۲۱۸)اگرنجس مٹی کپڑے یاخشک قالین، دری یاایسی ہی کسی اور چیز کو لگ جائے اورکپڑے وغیرہ کویوں جھاڑاجائے کہ نجس مٹی اس سے الگ ہوجائے تووہ کپڑا اور دری پاک ہے اور دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔

۱۰ -
نجاست کھانے والے حیوان کااستبراء

مسئلہ (۲۱۹)جس حیوان کوانسانی نجاست کھانے کی عادت پڑگئی ہواس کا پیشاب اورپاخانہ نجس ہے اوراگراسے پاک کرنامقصود ہوتواس کااستبراء کرناضروری ہے یعنی ایک عرصے تک اسے نجاست نہ کھانے دیں اورپاک غذادیں حتیٰ کہ اتنی مدت گزر جائے کہ پھراسے نجاست کھانے والانہ کہاجاسکے اوراحتیاط مستحب کی بناپر نجاست کھانے والے اونٹ کوچالیس دن تک، گائے کوبیس دن تک، بھیڑ کودس دن تک، مرغابی کوسات یاپانچ دن تک اورپالتومرغی کوتین دن تک نجاست کھانے سے باز رکھاجائے۔ اگرچہ مقررہ مدت گزرنے سے پہلے ہی انہیں نجاست کھانے والا حیوان نہ کہاجاسکے (تب بھی اس مدت تک انہیں نجاست کھانے سے باز رکھناچاہئے)۔

۱۱ -
مسلمان کاغائب ہوجانا

مسئلہ (۲۲۰)اگربالغ اورپاکیزگی،نجاست کی سمجھ رکھنے والے مسلمان کابدن لباس یا دوسری اشیاء مثلاً برتن اور دری وغیرہ جواس کے استعمال میں ہوں نجس ہوجائیں اور پھر وہ وہاں سے چلاجائے تواگرکوئی انسان عاقلانہ طور سےیہ احتمال دے کہ اس نے یہ چیزیں دھوئی تھیں تووہ پاک ہوں گی ۔

مسئلہ (۲۲۱)اگرکسی شخص کویقین یااطمینان ہوکہ جوچیزپہلے نجس تھی اب پاک ہے یا دوعادل اشخاص اس کے پاک ہونے کی خبردیں اوران کی شہادت اس چیزکی پاکیزگی کا جواز بنے تووہ چیزپاک ہے اسی طرح اگروہ شخص جس کے پاس کوئی نجس چیزہو کہے کہ وہ چیزپاک ہوگئی ہےمثلاً کوئی اس بات کےلئے گواہی دے کہ پیشاب سےنجس کپڑے کو دوبار دھویا گیاہے اور وہ غلط بیان نہ ہویاکسی مسلمان نے ایک نجس چیز کودھویا ہو اگرچہ یہ معلوم نہ ہوکہ اس نے اسے ٹھیک طرح سے دھویاہے یانہیں تووہ چیزبھی پاک ہے۔

مسئلہ (۲۲۲)اگرکسی نے ایک شخص کالباس دھونے کی ذمہ داری لی ہواور کہے کہ میں نے اسے دھودیاہے اوراس شخص کواس کے یہ کہنے سے تسلی ہوجائے تووہ لباس پاک ہے۔

مسئلہ (۲۲۳)اگرکسی شخص کی یہ حالت ہوجائے کہ اسے کسی نجس چیزکے دھوئے جانے کایقین ہی نہ آئے اگروہ اس چیزکوجس طرح لوگ عام طورپردھوتے ہیں دھولے تو کافی ہے۔

۱۲ -
معمول کے مطابق (ذبیحہ کے) خون کابہہ جانا

مسئلہ (۲۲۴)جیساکہ مسئلہ (۹۴ )میں بتایاگیاہے کہ کسی جانورکوشرعی طریقے سے ذبح کرنے کے بعداس کے بدن سے معمول کے مطابق (ضروری مقدارمیں ) خون نکل جائے توجوخون اس کے بدن کے اندرباقی رہ جائے وہ پاک ہے۔

مسئلہ (۲۲۵) مذکورہ بالاحکم جس کابیان مسئلہ ( ۲۲۴ )میں ہواہے( احتیاط واجب کی بناپر)اس جانور سے مخصوص ہے جس کاگوشت حلال ہو۔جس جانورکاگوشت حرام ہواس پریہ حکم جاری نہیں ہے۔

برتنوں کے احکام

مسئلہ (۲۲۶)جوبرتن کتے، سوریامردارکے چمڑے سے بنایاجائے اس میں کسی چیز کاکھاناپیناجب کہ تری اس کی نجاست کاموجب بنی ہو،حرام ہے اوراس برتن کو وضو اور غسل اورایسے دوسرے کاموں میں استعمال نہیں کرناچاہئے جنہیں پاک چیزسے انجام دیناضروری ہواوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ کتے، سوراور مردار کے چمڑے کو(خواہ وہ برتن کی شکل میں نہ بھی ہو)استعمال نہ کیاجائے۔

مسئلہ (۲۲۷)سونے اورچاندی کے برتنوں میں کھاناپینابلکہ احتیاط واجب کی بناپر ان کوکسی طرح بھی استعمال کرناحرام ہے لیکن ان سے کمرہ وغیرہ سجانے یاانہیں اپنے پاس رکھنے میں کوئی حرج نہیں اگر چہ ان کاترک کردینااحوط ہے اورسجاوٹ یاقبضے میں رکھنے کے لئے سونے اورچاندی کے برتن بنانے اوران کی خریدوفروخت کرنے کابھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۲۲۸)استکان (شیشے کاچھوٹاساگلاس جس میں قہوہ پیتے ہیں ) کادستہ جو سونے یاچاندی سے بناہواہواگراسے برتن کہاجائے تووہ سونے، چاندی کے برتن کاحکم رکھتاہے اوراگراسے برتن نہ کہاجائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۲۲۹)ایسے برتنوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں جن پرسونے یا چاندی کاپانی چڑھایاگیاہو۔

مسئلہ (۲۳۰)اگرجستہ کوچاندی یاسونے میں مخلوط کرکے برتن بنائے جائیں اور جستہ اتنی زیادہ مقدارمیں ہوکہ اس برتن کوسونے یاچاندی کابرتن نہ کہاجائے تواس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۲۳۱)اگرغذاسونے یاچاندی کے برتن میں رکھی ہواورکوئی شخص اسے دوسرے برتن میں انڈیل لے تواگردوسرابرتن عام طورپرپہلے برتن میں کھانے کاذریعہ شمار نہ ہوتوایساکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۳۲)حقے کے بادگیر،تلواریاچھری، چاقو کاغلاف اور قرآن مجیدرکھنے کاڈبہ اگرسونے یاچاندی سے بنے ہوں توکوئی حرج نہیں تاہم احتیاط مستحب یہ ہے کہ سونے چاندی کی بنی ہوئی عطر دانی، سرمہ دانی استعمال نہ کی جائیں ۔

مسئلہ (۲۳۳) مجبوری کی حالت میں سونے چاندی کے برتنوں میں اتناکھانے پینے میں کوئی حرج نہیں ہے جس سےضرورت پوری ہو جائے، لیکن اس سے زیادہ کھاناجائز نہیں ۔

مسئلہ (۲۳۴) ایسابرتن استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں جس کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ یہ سونے یاچاندی کاہے یاکسی اورچیز سے بناہواہے۔

[2] کہنی سےلےکر درمیانی انگلی کے آخری سرے تک کا حصہ ذراع کہلاتا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ متوسط قدوقامت کے انسان کےلئے تقریباً۴۶ سینٹی میٹر ہے۔
عبادات (وضو) ← → نجاسات
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français